دنیا بھر میں ثمر جعفری کے چرچے، نوجوان گلوکار نے بین الاقوامی اعزازاپنے نام کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
نوجوان گلوکار اور اداکار ثمر جعفری نے بین الاقوامی سطح پر ایک اہم کامیابی حاصل کرتے ہوئے عالمی میوزک اسٹریمنگ پلیٹ فارم اسپاٹیفائی کی جانب سے “ریڈار پاکستان آرٹسٹ 2025 (چوتھی سہ ماہی)” کے طور پر نامزدگی حاصل کر لی ہے۔
یہ اعزاز نوجوان نسل میں ان کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ اور ان کے گانوں کی مقبولیت کے اعتراف کے طور پر دیا گیا ہے۔
اسپاٹیفائی کے مطابق ثمر جعفری کی موسیقی نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کے کئی ممالک میں مقبول ہو رہی ہے، جن میں بنگلادیش، امریکا، برطانیہ، کینیڈا اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔ یہ اعزاز ان کے میوزک کیریئر میں ایک اہم سنگ میل تصور کیا جا رہا ہے۔
رواں سال کے آغاز میں ریلیز ہونے والے ان کے گانے “رہوں” اور “گزارشیں” نے شاندار کامیابی حاصل کی۔ دونوں گانوں نے مجموعی طور پر 23.
اسپاٹیفائی کی جانب سے شیئر کی گئی ویڈیو میں ثمر کو اپنے کیرئیر کی اسکول سے شروعات کے بارے میں بات کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جس میں ان کے اسکول کے زمانے کی جھلکیاں بھی شامل ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
آخری البم میری موت کے بعد ریلیز کیا جائے گا: ایڈ شیرن
مشہور برطانوی گلوکار ایڈ شیرن نے ایک حیران کن انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اُن کا آخری میوزک البم اُن کی موت کے بعد ریلیز کیا جائے گا۔
ایک حالیہ انٹرویو میں گفتگو کے دوران 34 سالہ گلوکار نے کہا کہ وہ اپنی زندگی کے بعد بھی موسیقی کی دنیا سے جڑے رہنا چاہتے ہیں۔
ایڈ شیرن نے بتایا کہ میں نے اپنی آخری البم کی تیاری اور ریلیز کا مکمل انتظام اپنی وصیت میں درج کردیا ہے، یہ البم میری موت کے بعد ریلیز ہوگی اور اس کی تکمیل کی ذمہ داری میری اہلیہ چیری سیبورن کے سپرد کی گئی ہے۔
ایڈ شیرن نے کہا کہ یہ البم میری وصیت کا حصہ ہے، اگر میں کل نہ رہوں تو چیری اس کے گانے منتخب کرے گی، یہ سب کچھ مکمل طور پر طے کیا جا چکا ہے۔
گلوکار کے مطابق اس پوسٹ ہومس (وفات کے بعد) البم میں میرے وہ تمام گانے شامل ہوں گے جو میں نے 18 سال کی عمر سے لے کر اپنی زندگی کے آخری دنوں تک لکھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بہت سے لوگ شاید میرے اس فیصلے کو پسند نہ کریں، مگر میرے مداحوں کو یہ چیز بہت دلچسپ لگے گی۔
یاد رہے کہ ایڈ شیرن کا تازہ ترین البم Play رواں سال 12 ستمبر کو ریلیز کیا گیا تھا، جسے عالمی سطح پر بے حد پذیرائی ملی۔