لازوال عشق جیسے شو ہماری معاشرتی اقدار کو نقصان پہنچا رہے ہیں، فضا علی
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
کراچی:
اداکارہ اور میزبان فضا علی نے پاکستان کے پہلے رئیلٹی ڈیٹنگ شو ’لازوال عشق‘ کے بولڈ فارمیٹ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے پروگرام ہماری معاشرتی اقدار کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
’لازوال عشق‘ یوٹیوب پر نشر کیا جا رہا ہے اور اپنے غیر روایتی انداز کی وجہ سے سوشل میڈیا پر شدید عوامی ردعمل کا باعث بنا ہوا ہے۔ یہ شو ترکیہ کے ایک ولا میں ریکارڈ کیا گیا ہے، جس میں چار لڑکے اور چار لڑکیاں ایک ہی چھت کے نیچے ’اپنا ہمیشہ کا پیار‘ تلاش کرنے کے مشن میں شریک ہیں۔ پروگرام کی میزبانی معروف اداکارہ عائشہ عمر کر رہی ہیں۔
فضا علی نے ایک گفتگو کے دوران کہا کہ اب ڈیٹنگ اور فحاشی کو ایک مہذب انداز میں پیش کیا جا رہا ہے جیسے یہ کوئی عام بات ہو۔ ان کے مطابق، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر ایسے شوز کے ذریعے نوجوان نسل کو غلط سمت میں متاثر کیا جا رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ لوگ ان چیزوں کو دیکھ رہے ہیں، سیکھ رہے ہیں اور ان کی نقل کر رہے ہیں۔ "ہم اپنی بیٹیوں کو یہ سکھا رہے ہیں کہ وہ دوسروں کو بتائیں کہ ڈیٹ کیسے کی جاتی ہے، کیا یہ درست ہے؟ کیا اس سے عزت میں اضافہ ہوتا ہے؟"
فضا علی کے اس مؤقف کو سوشل میڈیا صارفین کی بڑی تعداد نے سراہا ہے۔ عوام نے ان کے خیالات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے پروگرام پاکستانی معاشرے کی روایات اور اخلاقی اقدار کے خلاف ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ورک اور وزٹ ویزے پر بیرون ملک جانے والوں کو آف لوڈ کیے جانے کی خبریں؛ مسافروں کا بھاری نقصان
ورک اور وزٹ ویزوں پر بیرون ممالک جانے والے پاکستانیوں کو ایئرپورٹس پر روکے جانے سے متعلق سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبروں کو وفاقی تحقیقاتی ادارے نے افواہیں قرار دیکر اہم وضاحت کردی ہے۔
ملک بھر کے ائیرپورٹس پر ایف آئی اے امیگریشن کی جانب سے ورک اور وزٹ ویزوں پر یا پہلی دفعہ بیرون ممالک جانے والوں کی امیگریشن کلیرینس کے دوران سخت پروفائلنگ کا عمل گزشتہ چند ماہ سے جاری ہے۔
اس دوران سفری دستاویزات یا امیگریشن حکام کو مطمئن نہ کر سکنے والوں کو سخت چھان بین سے گزرنا پڑتا ہے اور مختلف پروازوں سے اکا دکا ایسے مسافروں کو آف لوڈ کرکے مسنگ ڈاکو منٹ مکمل کرنے کا کہا جاتا ہے
تاہم ایسے میں اکثر ایسے مسافر کو بھی ٹکٹ کی مد میں بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے اسی صورتحال پر سوشل میڈیا پر مخلتف پیجز پر امیگریشن کے اس عمل پر شدید تنقید کی جاریی ہے۔
ایف آئی اے نے ایسے تمام تاثر و اطلاعات کو رد کیا ہے ڈائریکٹر ایف آئی اے لاہور زون کیپٹن ر علی ضیا نے ویڈو بیان میں تفصیلی وضاحت کی ہے۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے لاہور کیپٹن ر علی ضیا کے مطابق کچھ مخصوص عناصر اے آئی جنریٹیڈ ویڈیوز اور تصاویر کے ذریعے یہ تاثر دے رہے ہیں کہ ایئرپورٹس پر مسافروں کو بلا وجہ آف لوڈ کیا جا رہا ہے اور بیرون ملک روزگار کی تلاش میں جانے والوں کی حوصلہ شکنی کی جا رہی ہے، حالانکہ اس تمام پراپیگنڈے کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔
کیپٹن علی ضیا کا کہنا تھا کہ جو مسافر کارآمد ویزے اور مکمل سفری دستاویزات کے ساتھ جا رہے ہوتے ہیں، انہیں نہ روکا جاتا ہے اور نہ ہی ان کے لیے کوئی رکاوٹ پیدا کی جاتی ہے، بلکہ ایف آئی اے کا عملہ سہولیات فراہم کرتا ہے اور عزت کے ساتھ روانہ کرتا ہے۔
انھوں نے ایئرپورٹس پر حقیقی چیلنج انسانی سمگلروں کا شکار ہونے والے وہ لوگ ہیں جو غلط معلومات یا لالچ میں آکر ٹرانزٹ کے بہانے روٹ تبدیل کرتے ہیں، یا سفر کے دوران اہداف بدل دیتے ہیں، جس کے نتیجے میں ان کی ڈیپورٹیشن ہوتی ہے۔
کیپٹن علی ضیا کا مزید کہناتھاکہ انسانی سمگلنگ کے باعث نہ صرف پاکستانی شہری جانوں کے ضیاع اور تاوان کے واقعات کا شکار ہوئے بلکہ اس سے پاکستان کی ساکھ اور گرین پاسپورٹ کی قدر پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے، جس کی وجہ سے کئی ممالک نے پاکستانیوں کے لیے ویزا پالیسی سخت کردی۔
انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے امیگریشن صرف انہی مسافروں کو روکتی ہے جن کے دستاویزات میں کوئی کمی ہو یا جن کے ویزوں اور ورک پرمٹس پر شکوک پائے جائیں، خاص طور پر ایسے کیسز میں جہاں متعلقہ ممالک میں کمپنیوں کا وجود ہی نہیں ہوتا یا انسانی سمگلنگ کے خدشات پائے جائیں۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے نے واضح کیا کہ آف لوڈنگ کا فیصلہ مکمل تحقیق اور پروفائلنگ کے بعد کیا جاتا ہے، اس لیے مسافروں کو افواہوں پر کان نہیں دھرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ روزانہ ہزاروں پاکستانی بیرون ملک جاتے اور آتے ہیں۔ جانے والوں کو اللّٰہ حافظ اور آنے والوں کو خوش آمدید کہا جاتا ہے۔
اگر کسی کو کوئی شکایت یا معلومات درکار ہوں تو ایف آئی اے کے زونل دفاتر یا ڈپٹی ڈائریکٹر امیگریشن سے براہ راست رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
کیپٹن علی ضیا نے تنبیہ کی کہ کوئی بھی شخص امیگریشن کلیرنس کے نام پر کسی کو رقم نہ دے، کیونکہ اس پروپیگنڈا نیٹ ورک کا مقصد صرف مالی فائدہ اٹھانا ہے۔