غزہ: فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے واضح کیا ہے کہ غزہ کی گورننس خالصتاً فلسطین کا اندرونی معاملہ ہے اور کسی بھی غیر ملکی سرپرستی یا مداخلت کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔

عرب میڈیا کے مطابق حماس، اسلامی جہاد اور پاپولر فرنٹ نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ غزہ کے معاملات کا فیصلہ صرف فلسطینی عوام کریں گے، کسی بیرونی قوت یا بین الاقوامی فورس کو اس میں کردار ادا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

دوسری جانب غزہ جنگ بندی معاہدہ نافذ ہونے کے بعد ہزاروں فلسطینی اپنے تباہ حال گھروں کو واپس جا رہے ہیں جبکہ امدادی ٹرک بھی متاثرہ علاقوں میں داخل ہونا شروع ہوگئے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق غزہ سول ڈیفنس نے ملبے تلے دبی انسانی باقیات کی تلاش کا کام شروع کر دیا ہے، اور جمعے سے اب تک 155 لاشیں نکالی جاچکی ہیں۔ ادھر اسرائیلی فوج نے امن معاہدے کے تحت نئی سرحدی حدود پر اپنی پوزیشنیں سنبھالنا شروع کر دی ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

دھرمیندر، ہیما مالنی نے شادی سے قبل اسلام قبول کرلیا تھا؟ حقیقت کیا؟

 

ممبئی (ویب ڈیسک) دھرمیندر نے 44 سال کی عمر میں 31 سالہ ہیمامالنی سے شادی کی تھی۔بالی ووڈ کی معروف جوڑی دھرمیندر سنگھ اور ہیما مالنی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انھوں نے شادی سے قبل خفیہ طور پر اسلام قبول کرلیا تھا۔حال ہی میں اپنے لاکھوں مداحوں کو سوگوار چھوڑ کر جہان فانی میں کوچ کرجانے والے 89 سالہ دھرمیندر سنگھ نے 1979 میں اداکارہ ہیما مالنی سے شادی کی تھی۔

دھرمیندر سنگھ پہلے سے شادی شدہ تھے اور ہندو مذہب میں بیوی کے ہوتے ہوئے دوسری شادی نہیں کی جا سکتی اور وہ پہلی بیوی پرکاش سے طلاق بھی نہیں لے سکتے تھے۔

ہندو میرج ایکٹ دوسری شادی کی اجازت بھی نہیں دیتا۔ کہا جاتا ہے اسی لیے دھرمیندر نے اسلام کیا اور ہیما مالنی کو مسلم دھرمیندر سے شادی کے لیے اسلام قبول کیا۔

اسلام قبول کرنے کے بعد دھرمیندر سنگھ نے اپنا نام دلاور خان اور ہیما مالنی نے عائشہ بی رکھ کر نکاح کیا تھا۔

اُس زمانے میں دھرمیندر اور ہیما مالنی کے اسلام قبول کرکے نکاح کرنے کی خبر دینے والے صحافی نے کہا تھا کہ یہ ایسی حقیقت ہے جس کا سچ کبھی سامنے نہیں آئے گا۔

یہ بات بھی قابلِ زکر ہے کہ اُس زمانے میں ہیرو اور ہیروئن فلمی کیریئر کو بچانے کے لیے اپنی شادیاں برسوں تک خفیہ رکھتے تھے۔

اس لیے ماضی میں ایسا ہونا کوئی انہونی بات نہیں ہے۔ فلمی دنیا میں شادیاں اور مذہب کی تبدیلی کو خفیہ رکھنا معمول کی بات ہے۔

تاہم اسلام قبول کرنے کے دعوے کا ثبوت حاصل کرنے کی کوشش کی گئی تو اس کا کوئی قانونی یا سرکاری دستاویز موجود نہیں ہے۔

جوڑے کی مذہب کی تبدیلی کا سرٹیفکیٹ تھا، نہ شادی کی دستاویز میں مسلم نام تھے اور نہ ہی عدالت میں جمع شدہ کوئی ثبوت آج تک سامنے آسکا۔

لوک سبھا کے 2004 کے انتخابات کے دوران بھی یہ تنازع پھر ابھر کر سامنے آیا تھا جب دھرمیندر کے اثاثوں کے گوشوارے میں ہیما مانی کا ذکر نہیں تھا۔

جس پر ہیما مالنی نے کہا تھا کہ یہ کسی کا بھی بہت نجی معاملہ ہے جس پر کسی اور کی مداخلت مناسب نہیں ہے۔

اپنی مذہبی شناخت کے حوالے سے انہوں نے کہا تھا کہ اس بات میں زرا برابر بھی صداقت نہیں ہے۔

اسی طرح خود دھرمیندر نے بھی 2004 میں ہی ایک انٹرویو میں مذہب تبدیل کرنے کی خبر کو غلط قرار دیا تھا۔

حقیقت یہ ہے کہ جوڑے کے اسلام قبول کرنے کے حوالے سے کوئی ثبوت دستیاب نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین

  • رفح میں فلسطینی مجاہدین کے خلاف صہیونی درندگی کا مقصد جنگ بندی کو سبوتاژ کرنا ہے، حماس
  • اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں نیا آپریشن شروع کر دیا
  • اسرائیل کو مزید یرغمالی کی لاش سونپ دی گئی، حماس کو 15 فلسطینی کی میتیں موصول
  • ایک اور یرغمالی کی لاش اسرائیل کے حوالے؛ حماس کو 15 فلسطینی کی میتیں موصول
  • دھرمیندر، ہیما مالنی نے شادی سے قبل اسلام قبول کرلیا تھا؟ حقیقت کیا؟
  • اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں نیا آپریشن شروع کر دیا
  • سیاسی پیش رفت کے باوجود مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورتحال بدستور سنگین ہے، پاکستان
  • بانی سے ملاقات معاملہ، ہمارے صبرکا پیمانہ لبریزہورہا ہے، بیرسٹر گوہر
  • مصر مذاکرات؛ غزہ میں ٹیکنوکریٹ حکومت کا قیام اور حماس کے ہتھیار پھینکنے پر پیشرفت
  • اقوام متحدہ: پاکستان کا مقبوضہ فلسطین میں سنگین صورتحال پر اظہارِ تشویش