داہگل (نیوزڈیسک)چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ بانی سے ملاقات کے معاملے پر صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے۔داہگل ناکے پر صحافیوں سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عدالتی حکم کے باوجود بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کروائی جا رہی۔ ہر مرتبہ امید سے آتے ہیں کہ بانی چیئرمین سے ملاقات ہوگی، عدالتی آرڈر کے باوجود ملنے نہیں دیا جارہا، اب صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے اتنی سختیاں برداشت کیں، ہم سمجھ رہے تھے اس دفعہ ہمارا مینڈیٹ قبول کیا جائے گا۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں پتا ہوتا ہمارا مینڈیٹ اب بھی قبول نہیں کیا جائے گا تو ہم ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لیتے۔

بیرسٹر گوہر نے یہ بھی کہا کہ ہری پور کی ہماری جیتی ہوئی سیٹ ہمیں نہیں دی گئی، ایک جیتی ہوئی سیٹ نہ دینا جمہوریت کے لیے اچھا شگون نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہری پور میں ہم اپنی سیٹ کا دفاع نہیں کرسکے، اب خیبر پختونخوا اور ہر جگہ کسی اور کا سکہ چل رہا ہے، یہ ظلم ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

سرحدیں بدل سکتی ہیں اور کل سندھ ہندوستان کو واپس مل سکتا ہے، راجناتھ سنگھ

بھارتی وزیر دفاع نے کہا کہ تقسیم کے بعد دریائے سندھ کا ایک بڑا حصہ پاکستانی حصے میں چلا گیا اور پورا صوبہ سندھ پاکستان میں ہے لیکن اسکا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہمارے لئے سندھو، سندھ اور سندھی کی اہمیت کم ہوگئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ تقسیم کے باوجود بھارت کے ساتھ سندھ کے تہذیبی روابط پر بی جے پی کے سرپرست ایل کے ایڈوانی کے الفاظ کو یاد کرتے ہوئے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہا کہ "سرحدیں بدل سکتی ہیں" اور "کل سندھ ہندوستان کو واپس مل سکتا ہے"۔ یہاں سندھی کمیونٹی کی طرف سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اڈوانی جی نے اپنی ایک کتاب میں لکھا کہ سندھی ہندو، خاص طور پر ان کی نسل کے لوگوں نے سندھ کی بھارت سے علیحدگی کو ابھی تک قبول نہیں کیا"۔ 1947ء میں غیر منقسم ہندوستان کی تقسیم کے نتیجے میں پاکستان وجود میں آیا اور دریائے سندھ کے قریب واقع سندھ کا علاقہ اسی وقت سے پاکستان کا حصہ ہے۔

راجناتھ سنگھ نے اپنی تقریر میں کہا کہ صرف سندھ میں ہی نہیں، بلکہ پورے بھارت کے ہندو دریائے سندھ (ہندی میں سندھو) کو مقدس سمجھتے تھے۔ سندھ کے بہت سے مسلمانوں کا بھی یہ ماننا تھا کہ دریائے سندھ کا پانی مکہ کے آب زم زم (پانیوں میں سے مقدس ترین) سے کم مقدس نہیں ہے، یہ اڈوانی جی کا اقتباس ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج سندھ کی سرزمین بھلے ہی بھارت کا حصہ نہ ہو، لیکن تہذیبی طور پر سندھ ہمیشہ بھارت کا حصہ رہے گا اور جہاں تک زمین کا تعلق ہے، سرحدیں بدل سکتی ہیں، کون جانتا ہے، کل سندھ ہندوستان کو واپس مل جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے سندھ کے لوگ، جو دریائے سندھ کو مقدس سمجھتے ہیں، ہمیشہ ہمارے ہی رہیں گے، چاہے وہ کہیں بھی ہوں، وہ ہمیشہ ہمارے ہی رہیں گے۔

راجناتھ سنگھ نے تاہم اس کتاب کے عنوان کا ذکر نہیں کیا جس کا وہ حوالہ دے رہے تھے۔ 2017ء میں اڈوانی، جو نائب وزیر اعظم کے طور پر بھی کام کر چکے ہیں، نے دہلی میں ایک تقریب میں کہا تھا، میرا ماننا ہے کہ بھارت سندھ کے بغیر ادھورا لگتا ہے۔ اڈوانی جو آٹھ نومبر 1927ء کو صوبہ سندھ (جو اب پاکستان کا حصہ ہے) کے دارالحکومت کراچی میں پیدا ہوئے تھے، نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا جائے پیدائش اب بھارت کا حصہ نہیں رہا۔ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ تقسیم کے بعد دریائے سندھ کا ایک بڑا حصہ پاکستانی حصے میں چلا گیا اور پورا صوبہ سندھ پاکستان میں ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہمارے لئے سندھو، سندھ اور سندھی کی اہمیت کم ہوگئی ہے، یہ اب بھی وہی اہمیت رکھتی ہے جو ہزاروں سال پہلے تھی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کا لفظ ہندوستان کی ثقافتی شناخت اور سندھی برادری سے جڑا ہوا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اگر یہی سلسلہ رہا تو ہم کسی اور لائن کی طرف جانے کا سوچیں گے، چیئرمین پی ٹی آئی
  • بانی سے ملاقات معاملے پر صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے، بیرسٹر گوہر
  • اڈیالہ جیل، علیمہ خان کا بانی سے ملاقات کیے بغیر جانے سے انکار
  • اگر یہی سلسلہ رہا تو ہم  کسی اور لائن کی طرف جانے کا سوچیں گے، چیئرمین پی ٹی آئی
  • علیمہ خان نے ایک بار پھر اڈیالہ روڈ پر دھرنا دے دیا
  • عمران خان سے ملاقات کے لیے ہدایت دینا ہمارا کام نہیں‘ چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت
  • سرحدیں بدل سکتی ہیں اور کل سندھ ہندوستان کو واپس مل سکتا ہے، راجناتھ سنگھ
  • ’عمران خان سے ملاقات کےلیے ہدایت دینا ہمارا کام نہیں‘، چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت کا وکیل سے مکالمہ
  • پنجاب میں تاریخ کا کم ترین ٹرن آؤٹ، عوام نے الیکشن پر عدم اعتماد ظاہر کردیا: بیرسٹر گوہر