مستعفی وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ ہمارے صوبے میں امن وامان اور دہشتگردی کا مسئلہ ہے، اس کا ایک ہی حل ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ساتھ بیٹھیں۔ خیبرپختونخوا  اسمبلی اجلاس   میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ  سہیل آفریدی کو  پیشگی مبارکباد پیش کرتا ہوں، ان کو یقین دلاتا ہوں کہ اس سفر میں ان کے ساتھ ہوں، ملک میں انصاف کے لئے جو جنگ ہے ہم ملکر لڑیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ جب بانی چیئرمین پی ٹی آئی کا حکم ہوا،  اسی روز استعفی دے دیا،  جس طرح جمہوریت کے ساتھ ساتھ جان بوجھ کر کیا جارہا ہے، باز آجائیں،  ہماری پارٹی ہماری مرضی ہے،ان کو جمہوریت کا راستہ نہیں روکنا چاہیے۔ علی امین نے کہا کہ میں نے وزیر اعلی کی حیثیت سے جو کام کیا وہ ان ریکارڈ ہے، صوبہ یا حکومت اس وقت کامیاب ہوتی ہے جب تسلسل ہو ، جب ہماری حکومت آئی تو صرف کچھ پیسہ تھا، اب خزانے میں دو سو ارب روپے پڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے باضابطہ فنڈز بھی دئیے، میں نے ہر حلقے کو پیسے دیے، امید کرتا ہوں جتنے بھی حلقے پیں جو بھی آئے کارکنوں پر یہ پیسے لگیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم چیرمین پی ٹی آئی کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہیں، وہ ہمارے بچوں کے لئے قید ہیں،  ہمارے صوبہ میں جو امن وامان اور دہشتگردی کا مسئلہ ہے، اس کا ایک ہی حل ہے جو قیدی نمبر 804 ہے اس کے ساتھ بیٹھیں،  جو مسلمانوں کا حال ہے میں فلسطین اور انڈیا کی مذمت کرتا ہوں،  ہم اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ ہیں۔علی امین نے کہا کہ بحثیت ایک کارکن کے میری جہدوجہد جاری رہے گی، مجھ پر ایک وقت آیا کہ سامنے کرسی بڑی تھی یا قائد کے احکامات، وفاداری پر اپنے آپ کو ثابت کرنا تھا، مجھے اللہ پاک نے اس حوالے سے سرخرو کیا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: علی امین کے ساتھ نے کہا

پڑھیں:

زبان کسی قوم کے ایمان، تاریخ اور تہذیب کی امین ہوتی ہے، علامہ جواد نقوی

یوم اقبالؒ کے موقع پر قومی اردو کانفرنس سے خطاب میں سربراہ تحریک بیداری امت مصطفیٰ کا کہنا تھا کہ اگر زبان کمزور ہو جائے تو قوم کی فکری بنیادیں بھی کمزور پڑ جاتی ہیں، اردو زبان ہماری قومی پہچان کا مظہر اور فکری وحدت کی بنیاد ہے۔ اس کا تحفظ، فروغ اور نفاذ قومی فریضہ ہے۔ قومی ترقی اور فکری استحکام کے لیے اردو زبان کو سرکاری، دفتری اور تعلیمی سطح پر مکمل طور پر رائج کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عالمی یومِ اردو اور یومِ اقبالؒ کے موقع پر پروفیشنلز آف تحریکِ بیداریِ اُمتِ مصطفیٰﷺ کے زیرِاہتمام، جامعۃ العروۃ الوثقى لاہور میں قومی اُردو کانفرنس کا انعقاد ہوا، جس کا عنوان “اردو قومی زبان، قومی تشخص، قومی پہچان” تھا۔ کانفرنس کی صدارت سربراہ تحریکِ بیداریِ اُمتِ مصطفیٰﷺ علامہ سید جواد نقوی نے کی، جبکہ ملک کی نامور علمی، ادبی، فکری، لسانی اور صحافتی شخصیات شریک ہوئیں۔ مقررین میں سابق سینئر فیڈرل سیکرٹری و چیئرمین مولانا ظفر علی خان فاؤنڈیشن خالد محمود، ماہرِ اقبالیات و پیتھالوجسٹ بریگیڈیئر(ر) ڈاکٹر وحید الزمان طارق، بین الاقوامی ایوارڈ یافتہ شاعر و مصنف میجر(ر) شہزاد، دانشور و نائب امیر جماعتِ اسلامی ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، معروف کشمیری شاعر احمد فرہاد اور ستارہ امتیاز، معروف مصنف سابق آڈٹ آفیسر صدر قومی زبان تحریک پاکستان جمیل بھٹی، صدر خواتین ونگ قومی زبان تحریک پاکستان فاطمہ قمر و دیگر شامل تھے۔
 
علامہ سید جواد نقوی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو ایک خصوصی نعمت کے طور پر یہ موقع عطاء کیا کہ وہ اپنی توحیدی، خالص اور الگ پہچان کیساتھ دنیا میں اُبھرے۔ یہ وہ موقع ہے جو دیگر اقوام کو نصیب نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنی پیدائش کے دن سے ہی ایک نظریاتی اور فکری تشخص حاصل تھا، جسے علامہ اقبالؒ نے "خودی" سے تعبیر کیا ہے، تاہم قیامِ پاکستان کے بعد اس کی تعمیر و تکمیل کا عمل ابھی باقی ہے جو دراصل اس کی زبان، فکری اور تہذیبی شناخت سے وابستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نبی اکرمﷺ نے عقدِ اخوت قائم کرتے وقت جن بنیادوں پر امت کو جوڑا، ان میں ایمان، تاریخ، تہذیب اور زبان شامل تھیں۔ زبان ان تمام عناصر کی ترجمان ہے جو کسی قوم کے ایمان، تاریخ اور تہذیب کی امین ہوتی ہے۔ اگر زبان کمزور ہو جائے تو قوم کی فکری بنیادیں بھی کمزور پڑ جاتی ہیں۔
 
انہوں نے اس موقع پر زور دیا کہ اردو زبان ہماری قومی پہچان کا مظہر اور فکری وحدت کی بنیاد ہے۔ اس کا تحفظ، فروغ اور نفاذ قومی فریضہ ہے۔ قومی ترقی اور فکری استحکام کیلئے اردو زبان کو سرکاری، دفتری اور تعلیمی سطح پر مکمل طور پر رائج کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جدید علوم و فنون کو اردو میں منتقل کر کے نوجوان نسل کیلئے علم تک رسائی آسان بنائی جا سکتی ہے۔ علامہ سید جواد نقوی نے عوام سے گھریلو سطح پر تحریکِ نفاذِ اردو شروع کرنے کی تاکید کی تاکہ مقتدر اداروں کو آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 251 پر عملدرآمد کیلئے شعوری دباؤ پیدا کیا جا سکے اور قومی زبان اردو کو حقیقی معنوں میں سرکاری و عوامی سطح پر نافذ کیا جائے۔ مقررین نے اردو زبان کی قومی حیثیت، تہذیبی بنیادوں، علمی و فکری کردار اور موجودہ دور میں اس کے فروغ کے تقاضوں پر اظہارِخیال کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اردو محض رابطے کی زبان نہیں بلکہ ہماری فکری وحدت، تہذیبی استقامت اور قومی تشخص کی بنیاد ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ہم اس ترمیم کا حصہ نہیں، نہ ساتھ دینگے: سلمان اکرم راجہ
  • ہم27وین ترمیم کا حصہ ہیں، نہ ساتھ دینگے: سلمان اکرم راجہ
  • آئین کو مسخ کر کے چند افراد کو نواز دیا گیا، اب ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے: اپوزیشن رہنماؤں کی تنقید
  • اسلام آباد کی عدالت کا گنڈا پور کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم
  • اسلام آباد کی عدالت کا گنڈا پور کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم
  • بلوچستان میں 3 روز کیلئے مسافربس سروس معطل ، نوٹیفکیشن جاری
  • سکھرپولیس کی جانب سے امن وامان قائم کرنے کے لیے فلیگ مارچ کیا جارہا ہے
  • بلوچستان میں 3 روز کے لیے مسافر بس ٹرانسپورٹ معطل
  • زبان کسی قوم کے ایمان، تاریخ اور تہذیب کی امین ہوتی ہے، علامہ جواد نقوی
  • روزانہ ایک پیاز