Islam Times:
2025-11-28@13:19:33 GMT

آپ پوری دنیا سے نہیں لڑ سکتے!

اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT

آپ پوری دنیا سے نہیں لڑ سکتے!

اسلام ٹائمز: وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ؛ "وہ پوری دنیا سے نہیں لڑ سکتے۔" عالمی برادری امریکہ اور صیہونی حکومت کے جرائم کے خلاف متحد ہے اور یہ وہ چیز ہے، جسے ٹرمپ چھپا نہیں سکے۔ آج ٹرمپ خود پوری دنیا کے ساتھ جنگ ​​میں مصروف ہے۔ یورپ، ایشیاء اور لاطینی امریکہ میں وہ سابقہ ​​امریکی حکومتوں کے مقابلے میں جنگ کی زیادہ قیمت ادا کر رہا ہے۔ ٹیرف کی جنگ اپنے آپ میں ایک مکمل جنگ ہے۔ بہرحال امریکہ لالچ اور زیادتی کی وجہ سے پوری دنیا کے ساتھ جنگ ​​کے گڑھے میں گر چکا ہے۔ تحریر: محمد کاظم انبارلوئی

فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ نے اسرائیلیوں سے کہا: "آپ پوری دنیا سے نہیں لڑ سکتے۔" ٹرمپ کے سامعین بظاہر مقبوضہ علاقوں میں مقیم دہشت گرد ہیں، لیکن درحقیقت وہ اپنے الفاظ کا مرکزی مخاطب خود ہی ہے۔ ان کے اس اعتراف کے تجزیئے سے پتہ چلتا ہے کہ صیہونی حکومت میں امریکہ کا مقام عالمی امن و سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ ٹرمپ کے اعتراف سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسئلہ فلسطین دنیا کا نمبر ایک مسئلہ ہے۔ حماس نے طوفان الاقصیٰ  کے ساتھ عالمی خبروں میں فلسطین کی مظلومیت کو سرفہرست رکھا، یہی وجہ ہے کہ غاصب اسرائیل کے جنگی جرائم کی رپورٹنگ کرنے والے درجنوں صحافیوں اور نامہ نگاروں کو صیہونیوں نے شہید کیا۔

پینٹاگون وار روم نے نتیجہ اخذ کیا کہ غزہ میں نیٹو اور صیہونی دہشت گرد فوج کو کسی ایسے گوریلا گروپ کا سامنا ہے، جس نے بیت المقدس کی آزادی اور قبضے کے خلاف جنگ میں اپنی جانیں قربان کی ہوں۔ وہ مغربی ایشیاء میں مزاحمتی محاذ کا بھی سامنا کر رہے ہیں بلکہ پوری دنیا کے خلاف اعلان جنگ کرچکے ہیں اور دنیا ان کی نسل کشی اور جنگی جرائم کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے۔ آخرکار، انہوں نے دنیا کے پانچ براعظموں کی گلیوں میں لاکھوں لوگوں کی یہ آوازیں سنی ہیں کہ نسل کشی ختم کرو، جنگی جرائم کا ارتکاب قبضے کے بحران کے مسئلہ  کا حل نہیں۔ ٹرمپ کا جنگ بندی کا منصوبہ دنیا میں صیہونیوں اور امریکیوں کی طرف سے اعلان جنگ کا عملی خاتمہ تھا۔

امریکی اور صیہونیوں نے ایک دہائی قبل چھ عالمی طاقتوں کو ایٹمی سرگرمیوں کے حوالے سے میز پر بٹھانے میں کامیابی حاصل کی تھی، ایران کو عالمی امن کے لیے خطرہ بنا کر پیش کیا تھا اور مسلسل یہ بڑا جھوٹ دہرایا تھا کہ ایران ایٹم بم بنانا چاہتا ہے۔ لیکن یہ سب سے اہم بات جس کا پتہ چلا کہ صرف وہ پوری دنیا نہیں ہیں۔ وہ صرف چھ لوگ ہیں بلکہ چار لوگ ہیں۔ دو عالمی طاقتیں آپس میں ہم آہنگ اور مشترک زبان نہیں رکھتیں۔ امریکہ کی طرف سے جے سی پی او اے کو پھاڑنے کے بعد، یہ پتہ چلا کہ وہ چار لوگ حقیقت میں ایک شخص ہیں۔ امریکہ تین شریر یورپی ممالک کو اپنی غنڈہ گردی میں شراکت دار بنانا چاہتا ہے۔ انہوں نے ایرانی قوم سے ترقی کا ایک دہائی کا موقع چھین لیا۔ معلوم ہوا کہ ایران نے دنیا کے خلاف اعلان جنگ نہیں کیا تھا۔ کیونکہ؛

1۔ دنیا امریکہ اور تین بڑے یورپی ممالک نہیں ہیں۔ 2۔ چین اور روس کے امریکہ کے ساتھ ناقابل حل تضادات اور اختلافات ہیں۔ 3۔ امریکیوں اور صیہونیوں کا مسئلہ ایرانی ہی نہیں ہے۔ انہوں نے ایرانی قوم کی آزادی، غیرت اور وقار کو نشانہ پر لیا ہے اور وہ اپنے سادہ لوح تصور میں ملک کے خاتمے، حکومت کی تبدیلی اور ملک کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے کے درپے ہیں۔ 4۔ ایران کی بہادر قیادت اور قربانی دینے والی قوم منطق کے ساتھ اٹھ کھڑی ہوئی۔ "مزاحمت کی قیمت ہتھیار ڈالنے سے کم ہے۔" اس حکمت عملی کا نتیجہ امریکہ اور صیہونیوں کی ذلت آمیز شکست تھی۔

 طوفان الاقصیٰ کے بعد نیتن یاہو نے تین مقاصد کا اعلان کیا:
1۔ ہم غزہ پر قبضہ کریں گے اور مقبوضہ علاقوں کا اپنے ساتھ  الحاق کر لیں گے۔
2۔ ہم حماس کو تباہ کر دیں گے۔
3۔ ہم اپنے قیدیوں کو رہا کریں گے۔
صہیونیوں نے 2 سال 3 دن، کل 735 دن جنگ میں وہ غزہ پر قبضے میں ناکام رہے۔ اب وہ ذلت کے مارے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ حماس جنگ بندی کی میز پر بیٹھی ہے، پہلے سے زیادہ مضبوط، اچھے جذبے کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہے۔ اسرائیلی ایک بھی قیدی کو رہا نہیں کرا سکے۔

یہ شکست صیہونی غاصبوں کی تاریخ میں حیران کن، بے مثال اور ذلت آمیز ہے۔ صیہونی دہشت گردی کی مشین رک گئی ہے۔ موت، جرم اور قتل و غارت کے ہاتھوں نے چلنا چھوڑ دیا ہے۔ اس تاریخی جنگ کی راکھ سے، ایک خستہ حال فوج، زیادہ ہلاکتیں اور خودکشیوں کے خوفناک شرح نیتن یاہو کے نصیب میں آئی ہیں۔ غزہ جنگ کی سیاسی، اقتصادی اور عسکری لاگت کا ابھی حساب لگایا جا رہا ہے اور امریکی محکمہ خزانہ کی طرف سے بھی اس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ نیتن یاہو کی سیاسی زندگی ختم ہوچکی ہے، کیونکہ ایک جنگی مجرم امن کے دور کو نہیں چلا سکتا۔

وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ؛ "وہ پوری دنیا سے نہیں لڑ سکتے۔" عالمی برادری امریکہ اور صیہونی حکومت کے جرائم کے خلاف متحد ہے اور یہ وہ چیز ہے، جسے ٹرمپ چھپا نہیں سکے۔ آج ٹرمپ خود  پوری دنیا کے ساتھ جنگ ​​میں مصروف ہے۔ یورپ، ایشیاء اور لاطینی امریکہ میں وہ سابقہ ​​امریکی حکومتوں کے مقابلے میں جنگ کی زیادہ قیمت ادا کر رہا ہے۔ ٹیرف کی جنگ اپنے آپ میں ایک مکمل جنگ ہے۔ بہرحال امریکہ لالچ اور زیادتی کی وجہ سے پوری دنیا کے ساتھ جنگ ​​کے گڑھے میں گر چکا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پوری دنیا کے ساتھ جنگ اور صیہونی امریکہ اور کے خلاف رہا ہے جنگ کی ہے اور

پڑھیں:

سندھ حکومت کی نظر صرف ICCBSپر نہیں ٗ جامعہ کراچی کی پوری زمین پر ہے ٗ منعم ظفر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251128-01-25
کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کی نظریں صرف کراچی یونیورسٹی کے ادارے ICCBSپر نہیں بلکہ کراچی یونیورسٹی کی سیکڑوں ایکڑ زمین پر ہے ،جماعت اسلامی جامعہ کراچی کے اساتذہ اور طلبہ کے ساتھ ہے ،ہم اساتذہ کے تمام مطالبات کی مکمل حمایت اور تعاون کی یقین دہانی کراتے ہیں ، ICCBSکے حوالے سے مجوزہ قانون کے خلاف عدالت سے بھی رجوع کریں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نورحق میں انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے صدر غفران کی قیادت میں آئے ہوئے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔وفد میں انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے سیکرٹری معروف بن رؤف ، وائس پریذیڈنٹ ڈاکٹر ندا،جوائنٹ سیکرٹری ڈاکٹر طہٰ بن نیاز ،ایگزیکٹیو کونسل ممبرز پروفیسر ڈاکٹر انتخاب الفت ، عاطف اسلم راؤاور سینئر اکاؤنٹ آفیسر ایچ ای جے محمد علی کاظمی بھی شامل تھے ۔ ملاقات میں جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق،پبلک ایڈ کمیٹی جماعت اسلامی کے شعبہ تعلیم کے انچارج ابن الحسن ہاشمی اور انجینئر صابر احمد بھی موجود تھے۔غفران نے جامعہ کراچی اور اس سے وابستہ تحقیقی اداروں کو درپیش مسائل کے حوالے سے آگاہ کیااوربتایا کہ ICCBS کے حوالے سے مجوزہ قانون ایک ایسے طریقہ کار کے ذریعے لایا جا رہا ہے جس میں نہ جامعہ کراچی کو اعتماد میں لیا گیا اور نہ ہی متعلقہ فیکلٹی، طلبہ یا ملازمین سے کوئی مشاورت کی گئی۔محض 1فیصد ڈونیشن دینے والے چند افراد کو ادارے کے بنیادی فیصلوں پر غیر معمولی اختیار دینا نہ صرف تعلیمی خودمختاری کے منافی ہے بلکہ اس سے سیکڑوں طلبہ، محققین اور ملازمین کے مستقبل پر براہِ راست اثرات مرتب ہوں گے۔جامعہ کراچی 1700ایکڑ پر مشتمل جو کہ اب صرف 12500ایکڑ تک محدود ہوکر رہ گئی اور اب سندھ حکومت کی نظریں اس پر بھی قبضہ کرنے کی ہیں ۔ICCBSریسرچ کا ادار ہ ہے ، اگر یہ ادارہ ختم کردیں گے تو کراچی یونیورسٹی ہی ختم ہوجائے گی ۔انہوں نے بتایا کہ جامعہ کراچی کی زمینوں پر جاری قبضے کے حوالے سے قبضہ مافیا کی سرگرمیاں ایک عرصے سے ادارے کے قیمتی اثاثوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ عدالتوں میں جاری مقدمات اور مختلف فورمز پر دائر اپیلوں کے باوجود زمین پر قبضے کی مسلسل کوششیں تشویشناک ہیں۔انہوں نے کہاکہ ICCBS کا موجودہ بل کسی صورت قابلِ قبول نہیں۔اساتذہ، طلبہ اور ملازمین کے بنیادی حقوق، ادارہ جاتی خودمختاری اور شفاف طرزِ حکمرانی کو متاثر کرنے والا ہر فیصلہ مسترد کیا جائے گا۔جامعہ کی زمینوں پر قبضے کی ہر کوشش کا قانونی و ادارہ جاتی سطح پر بھرپور مقابلہ ہوگا۔ انجمن اساتذہ کی نئی تشکیل شدہ Land Vigilance Committee اس حوالے سے مسلسل مانیٹرنگ اور رپورٹنگ جاری رکھے گی۔ICCBSکے حوالے سے مجوزہ قانون کا سب سے زیادہ نقصان جامعہ کراچی کو پہنچنے کا خدشہ ہے لہذا ہم چاہتے ہیں کہ کوئی بھی چیز تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت اور طلبہ، فیکلٹی واسٹاف کے مستقبل کے تحفظ کو اولین ترجیح دیتے ہوئے سوچی جائے۔ہمارامطالبہ ہے کہ مجوزہ بل پر اسٹیک ہولڈرز کی مشترکہ تکنیکی کمیٹی تشکیل دی جائے۔ICCBS کے انتظامی و قانونی ڈھانچے کو جامعہ کراچی کے کوڈ کی بنیاد پر چلایا جائے۔ جامعہ کی زمینوں کے ریکارڈ کی جدید ڈیجیٹل میپنگ اور قانونی فائر وال کا نفاذ ہو۔قبضہ مافیا کے خلاف مشترکہ آپریشن اور مقدمات کے فوری فیصلوں کے لیے خصوصی میکانزم بنایا جائے۔انجمن اساتذہ جامعہ کراچی یہ باور کرانا چاہتی ہے کہ ہم ادارے کے مفاد، اساتذہ کے حقوق اور طلبہ کے مستقبل کے تحفظ کے لیے ہر سطح پر اپنا آئینی، اخلاقی اور ادارہ جاتی کردار ادا کرتے رہیں گے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان سے ادارہ نورحق میں انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے صدر غفران کی قیادت میں وفد ملاقات کررہا ہے

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • دشمن کی نہ جنگ نہ امن کی خطرناک سازش
  • سندھ حکومت کی نظر صرف ICCBSپر نہیں ٗ جامعہ کراچی کی پوری زمین پر ہے ٗ منعم ظفر
  • ’’بلڈ اینڈ بزنس ایک ساتھ نہیں چل سکتے ‘‘
  • وائٹ ہاوس پر فائرنگ، افغان طالبان رجیم پوری دنیا کے امن کیلئے سنگین خطرہ بن گئی
  • وائٹ ہاؤس پر فائرنگ کا واقعہ؛ افغان طالبان رجیم  پوری دنیا کے امن کےلیے سنگین خطرہ
  • دنیا میں عزت بڑھنے کے باوجود ہم ایک پیسے کی سرمایہ کاری نہیں لا پارہے، مفتاح اسماعیل
  • امریکہ مذاکرات میں سنجیدہ نہیں، سید عباس عراقچی
  • فیض  حمید  کا کورٹ  مارشل  قانونی  معاملہ  ‘ قیاس  آرائی  نہ کی جائے : افغانستان  بلڈاور  بزنس  ساتھ  نہیں  چل  سکتے : ڈی جی آئی ایس  پی آر 
  • شکست خوردہ امریکہ کو پیچھے چھوڑتی دنیا اور اقتصادی ’’مرکزِ ثقل‘‘ سے دور ہوتا امریکا
  • شکست خوردہ امریکہ کو پیچھے چھوڑتی دنیا