کراچی حساس شہر ہے‘سب سے پہلے یہاں سے افغانیوں کو نکالا جائے‘وفاقی وزیر تعلیم
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(نمائندہ جسارت)وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ پاکستان کو دو دہائیوں سے کم مشکلات کا سامنا ہے، اس میں افغانستان کو اپنی ذمے داری پوری کرنی چاہیے۔ 27 ویں ترمیم میں دیکھیں گے جن شہروں میں ہمارا مینڈیٹ ہے اس کے لیے کس طرح کے انتظامات کیے جاتے ہیں۔ ہم حکومت کے اتحادی ہیں، شرکت دار ہیں رشتے دار نہیں۔ وہ حیدر آباد میں ایک تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔متحدہ قومی موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ اب افغانستان میں افغانیوں کی حکومت ہے ،وہاں جنگی حالات نہیں ،پاکستان میں آئے افغان مہمانوں کو واپس اپنے ملک لوٹ جانا چاہیے۔ ان کو کیمپوں میں رہنا تھا یہ شہروں میں آ گئے۔ کراچی حساس شہر ہے ،یہاں سے سب سے پہلے افغانیوں کو روانہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد کے میئر کہتے ہیں حیدرآباد میں 60 ارب کا کام ہوا ہے وہ عرب کیا سعودی عرب سے آ ئے تھے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اب تیزی سے آ بادی بڑھ رہی ہے تو صوبے بھی بننے چاہییں۔ حیدرآباد کسی وقت پاکستان کا تیسرا بڑا شہر تھا، ملک کے قیام سے لے کر آ ج تک یہاں کئی یونیورسٹی آ جانی چاہیے تھیں۔ انہوں نے کہا کہ اب آ رٹیفیشل انٹیلی جنس کا دور ہے آ ج ہمیں پتہ ہے ہم ٹی وی دیکھ رہے ہیں یا ٹی وی ہمیں دیکھ رہا ہے۔ جو ہم سوچ رہے ہیں دنیا اس سے آ گے چلی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس ملک میں کچھ لوگوں کا مطالبہ یہ ہے ہم تعلیم حاصل نہ کرسکے ،تعلیم آ پ کا حق ہے، رعایت نہیں۔ 77 سالوں میں صرف زمین بچی تھی ضمیر نہیں بچا۔ انہوں نے کہاکہ آج دنیا گلوبل ولیج ہے، تعلیم ترجیح بن گئی ہے اور دنیا بدل گئی ہے۔ دنیا کی سو بڑی کمپنیوں نے ڈگری کی شرط ختم کردی ہے، اب ایسا دور ہے تعلیم حاصل کرنا ضروری ہے ڈگر ی ہو یا نہ ہو۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
کراچی اور حیدرآباد کے شہریوں کیلئے — 500 الیکٹرک بسیں جلد سڑکوں پرہونگی
کراچی اور حیدرآباد میں بسوں سے سفر کرنے والوں کے لیے اچھی خبر ہے۔ سندھ حکومت نے عوام کو بہتر اور سستی سفری سہولیات فراہم کرنے کے لیے بڑا قدم اٹھا لیا ہے۔ جلد ہی دونوں شہروں میں 500 الیکٹرک بسیں سڑکوں پر رواں دواں ہوں گی۔
سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے اعلان کیا ہے کہ یہ بسیں پیپلز گرین ٹرانسپورٹ منصوبے کا حصہ ہیں، جس کا مقصد شہریوں کو جدید، کم لاگت اور ماحول دوست ٹرانسپورٹ فراہم کرنا ہے۔ ان کے مطابق اس منصوبے سے نہ صرف روزمرہ سفر آسان ہوگا بلکہ فضائی آلودگی میں کمی بھی آئے گی۔
یہ منصوبہ صرف بسیں چلانے تک محدود نہیں بلکہ اس میںجدید بس ڈپو، چارجنگ اسٹیشنز، خودکار کرایہ وصولی کا نظام اور اسمارٹ مانیٹرنگ سسٹم بھی شامل ہوں گے، جو پورے سسٹم کو مؤثر اور شفاف بنائیں گے۔
شرجیل میمن نے مزید بتایا کہ کراچی میں پورٹ سے قیوم آباد تک ایلیویٹڈ ایکسپریس وے کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔ اس فریٹ ایکسپریس وے کے ذریعے بندرگاہ سے بھاری گاڑیوں کے لیے الگ راستہ فراہم کیا جائے گا، جس سے شہر میں ٹریفک کا دباؤ کم ہوگا اور پورٹ کی کارکردگی بہتر ہو گی۔ یہ 16.5 کلومیٹر طویل راستہ سینیٹر تاج حیدر انٹرچینج سے منسلک ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ ماحولیات کے شعبے میں بھی اہم پیشرفت کی جا رہی ہے۔جامشورو اور مٹیاری کے علاقوں میں 41 ہزار ہیکٹر پر دریائی جنگلات لگانے کا منصوبہ شروع کیا جا رہا ہے، جو ماحولیاتی توازن کے لیے اہم قدم ہوگا۔
شرجیل انعام میمن کے مطابق حکومت سندھ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کے تحت ٹرانسپورٹ، توانائی اور ماحولیات کے شعبوں میں جدید اور پائیدار منصوبے شروع کر رہی ہے، جس سے نہ صرف شہریوں کو فائدہ ہوگا بلکہ معیشت کو بھی تقویت ملے گی۔