آج غزہ نہیں، دنیا کے لیے بہت بڑا دن ہے، ایسا کامیاب دن میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا، صدر ٹرمپ کا غزہ امن معاہدہ کے موقع پر خطاب
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
شرم الشیخ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، مصری صدر عبدالفتاح السیسی، ترک صدر رجب طیب اردوان اور قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے غزہ امن معاہدے پر دستخط کر دیے۔ یہ معاہدہ، جو ٹرمپ کے 20 نکاتی امن پلان کی بنیاد پر تیار کیا گیا، دو سالہ خونریز جنگ کا خاتمہ کرتے ہوئے یرغمالیوں کی رہائی، اسرائیلی افواج کے انخلا اور غزہ کی تعمیر نو کی راہ ہموار کرے گا۔
یہ دستخط شرم الشیخ امن سمٹ کے مرکزی ایونٹ کے طور پر منعقد ہوئے، جہاں دنیا بھر سے 30 سے زائد ممالک کے رہنما شریک ہوئے۔ حماس نے تمام 20 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کر دیا، جبکہ اسرائیل نے 1700 سے زائد فلسطینی قیدیوں کو آزادی بخشی۔ معاہدے کے تحت غزہ میں جنگ بندی نافذ ہو گئی ہے، اور انسانی امداد کے ٹرکوں کی آمدورفت شروع ہو چکی ہے۔
اس موقع پر ٹرمپ نے کہا کہ یہ پوری دنیا کے لیے بہت بڑا دن ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دستخط کی تقریب کے بعد پریس کانفرنس میں کہا کہ “آج صرف غزہ کے لیے نہیں، پوری دنیا کے لیے بہت بڑا دن ہے۔ اس طرح کے کامیاب دن میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھے۔” انہوں نے ہال میں موجود تمام قائدین کی خوشی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ “ہم مل کر غزہ کی تعمیر نو کریں گے، اور غزہ امن معاہدے کے لیے سب کا شکر گزار ہوں۔”
ٹرمپ نے مزید کہا کہ “مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن اور استحکام چاہتے ہیں۔ اس امن معاہدے سے غزہ میں امن اور ترقی ہو گی، اور آج غزہ کے عوام کے لیے تاریخی دن ہے۔” انہوں نے دوست ملکوں کے تعاون کی تعریف کی اور کہا کہ “غزہ امن معاہدہ بڑی کامیابی ہے، اور اس سے مشرق وسطیٰ میں امن قائم ہو گا۔” ٹرمپ نے غزہ امن معاہدے پر سب کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ “یہ تاریخی ہے، اور میرے لیے اعزاز ہے۔ اس کی وجہ سے غزہ میں خونریزی رک گئی۔”
امریکی صدر نے اپنی ٹیم کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ “امریکہ میں موجود میری ٹیم نے بھی امن عمل میں اہم خدمات سرانجام دی ہیں۔ بائیڈن انتظامیہ کے دورِ حکومت میں دنیا بھر میں امن عمل کو نقصان پہنچا، جبکہ امیر قطر کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں۔” انہوں نے امن معاہدہ عالمی رہنماؤں کی کوششوں سے ممکن ہونے کی بات کی۔
مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ “غزہ امن معاہدے سے مشرق وسطیٰ میں امن اور استحکام آئے گا۔ غزہ امن معاہدے کے لیے تعاون پر دوست ملکوں کے شکر گزار ہیں، اور موجودہ حالات میں یہ معاہدہ ناگزیر ہے۔” انہوں نے اسے “بڑی کامیابی” اور “تاریخی دستاویز” قرار دیا، اور کہا کہ “غزہ میں امن معاہدے سے خطے میں امن قائم ہو گا۔”
السیسی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ “غزہ امن معاہدے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔” مصری صدارت نے ٹرمپ کو نائل کالر، مصر کا سب سے اعلیٰ ریاستی اعزاز، عطا کرنے کا اعلان کیا، جو ان کی “امن کی کوششوں” کی علامت ہے۔
پاکستانی وزیراعظم محمد شہباز شریف، جو سمٹ میں خصوصی طور پر شریک ہوئے، نے پریس کانفرنس میں کہا کہ “صدر ٹرمپ امن کے علمبردار ہیں، اور امن کے حصول کے حوالے سے آج تاریخی دن ہے۔” انہوں نے کہا کہ “صدر ٹرمپ کی بدولت جنوبی ایشیا میں امن ممکن ہوا، اور پاکستان نے امن کے نوبل انعام کے لیے صدر ٹرمپ کو نامزد کیا ہے۔”
شہباز شریف نے ایک بار پھر صدر ٹرمپ کو نوبل انعام دینے کی سفارش کی ۔ امریکی صدر نے کہا کہ “خواہش ہے کہ انڈیا اور پاکستان بہترین ہمسائے بن کر رہیں۔” ٹرمپ نے پاکستانی آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی تعریف کی۔
یہ معاہدہ ٹرمپ کے 20 نکاتی پلان پر مبنی ہے، جس میں غزہ کی بحالی، انسانی امداد کی فراہمی، اسرائیلی انخلا اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل ہے۔ برطانیہ، اٹلی، سعودی عرب اور دیگر ممالک نے تعمیر نو کے لیے مالی امداد کا وعدہ کیا ہے۔
عالمی رہنما اسے “گیم چینجر” قرار دے رہے ہیں، جبکہ ایران کی عدم شمولیت اور اسرائیلی نوآبادیوں جیسے مسائل چیلنجز ہیں۔ تاہم، یہ معاہدہ فلسطینی ریاست کی بنیاد اور علاقائی استحکام کی امید کی کرن ہے۔
سمٹ کے اختتام پر جاری مشترکہ اعلان میں کہا گیا کہ “غزہ کی تعمیر نو اب شروع ہو رہی ہے”، اور دنیا کی نظریں اس تاریخی معاہدے کے نفاذ پر جمی ہوئی ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کرتے ہوئے کہا کہ غزہ امن معاہدے یہ معاہدہ معاہدے کے انہوں نے ٹرمپ کو میں کہا غزہ کی کے لیے اور اس
پڑھیں:
دنیا تیزی سے بدل رہی ہے، مستقبل کی جنگیں مشترکہ حکمتِ عملی سے ہی جیتی جائیں گی: جنرل ساحر شمشاد مرزا کا الوداعی خطاب
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا ہے کہ دنیا کی موجودہ صورتِحال نہایت تیزی سے بدل رہی ہے، اور یہ تبدیلیاں پاکستان کے اندرونی و بیرونی ماحول پر گہرے اثرات مرتب کر رہی ہیں۔ مستقبل کی جنگیں مشترکہ حکمتِ عملی سے ہی جیتی جائیں گی۔
جنرل ساحر شمشاد مرزا نے جوائنٹ اسٹاف ہیڈکوارٹرز میں اپنے اعزاز میں منعقدہ الوداعی تقریب سے خطاب کیا۔ تقریب میں اعلیٰ عسکری شخصیات، سینئر افسران اور معزز مہمانوں نے شرکت کی۔
مزید پڑھیں: جنرل ساحر شمشاد مرزا کی الوداعی تقریب، 40 سالہ عسکری خدمات پر خراجِ تحسین
انہوں نے کہا کہ موجودہ دور کے چیلنجز ہائبرڈ محاذ آرائی سے لے کر روایتی جنگ تک پھیلے ہوئے ہیں، اس لیے مسلح افواج کے لیے پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہے کہ وہ آپس میں ہم آہنگی، مشترکہ تعاون اور یکسو مقصد کے تحت تیاری برقرار رکھیں۔
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا، نشان امتیاز (ملٹری) کا اپنے اعزاز میں منعقدہ جوائنٹ اسٹاف ہیڈکوارٹر میں الوادعی تقریب سے خطاب @AmirSaeedAbbasi @asifbashirch @KulAalam pic.twitter.com/5OKmdNJl81
— Media Talk (@mediatalk922) November 27, 2025
ان کے مطابق تینوں افواج کے درمیان جوائنٹ نیس (Jointness) اب محض ایک خواہش نہیں بلکہ مستقبل کے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک مرکزی اور ناگزیر ضرورت بن چکی ہے۔
جنرل ساحر شمشاد مرزا نے مزید کہا کہ ایک مکمل بااختیار، جدید صلاحیتوں سے لیس اور مشترکہ حکمتِ عملی پر کاربند مسلح افواج ریاست کے دفاع کے لیے بنیادی حیثیت رکھتی ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ مستقبل کی جنگیں مربوط سوچ، ٹیکنالوجیکل تیاری اور بین الافواج تعاون سے ہی جیتی جا سکتی ہیں۔
مزید پڑھیں: جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا کا نیول ہیڈکوارٹرز کا الوداعی دورہ
خطاب کے اختتام پر انہوں نے تینوں مسلح افواج، بالخصوص جوائنٹ اسٹاف ہیڈکوارٹر کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا اور کہا کہ آنے والا ڈھانچہ جس شکل میں بھی تشکیل پائے، اسے نئی ذمہ داریاں ایمانداری، دیانت اور عزم کے ساتھ نبھانی چاہییں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الوداعی خطاب جنرل ساحر شمشاد مرزا چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی