کراچی میں افغانوں کے خالی گھروں کو منہدم کرنے کیلیے آپریشن شروع
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں سرکاری زمین کو قبضے سے بچانے کے لیے افغانوں کے خالی کیے گئے گھروں کو مسمار کرنے کے لیے آپریشن شروع کر دیا گیا۔ڈپٹی انسپکٹر جنرل ( ڈی آئی جی ) غربی عرفان علی بلوچ کے مطابق سہراب گوٹھ میں افغانوں کے خالی کیے گئے گھروں کو منہدم کرنے کے لیے ایک بڑا آپریشن شروع کیا گیا ہے تاکہ غیر قانونی قبضہ کرنے والے عناصر کو سرکاری زمین پر قبضہ کرنے سے روکا جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ زمین سہراب گوٹھ کے قریب افغان کیمپ میں واقع ہے، جو 200 ایکڑ پر پھیلی ہوئی ہے، جہاں افغانوں کے 3 ہزار گھر بنے ہوئے تھے۔ ڈی آئی جی ویسٹ عرفان علی بلوچ نے میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے حال ہی میں پولیس حکام کو ایک خط لکھا ہے تاکہ ایک خصوصی کمیٹی قائم کی جائے جس میں شہری انتظامیہ، پولیس اور دیگر متعلقہ اداروں کے نمائندے شامل ہوں تاکہ خالی کی گئی سرکاری زمین پر غیر قانونی قبضے کو روکا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بے گھر افغانوں کا سب سے بڑا کیمپ تھا، جہاں اندازاً 30 ہزار افغان رہتے تھے جنہیں حال ہی میں وفاقی حکومت کی پالیسی کے مطابق 3 مرحلوں میں اپنے وطن واپس بھیجا گیا ہے۔ تاہم، اب بھی 2 ہزار افغان وہاں رہ رہے ہیں۔ڈی آئی جی عرفان علی بلوچ نے کہا کہ افغان کیمپ 200 ایکڑ پر پھیلا ہوا تھا اور اس میں 3 ہزار گھر تھے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے کمشنر کراچی سے بات کی اور لینڈ مافیا کو قبضہ کرنے سے روکنے کے لیے ان گھروں کو منہدم کرنے کا آپریشن شروع کیا۔ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ آج 20 ایکڑ زمین پر بنے ہوئے گھروں کو گرایا گیا ہے، اور یہ آپریشن اگلے 3سے 4دن تک جاری رہے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: افغانوں کے ڈی ا ئی جی گھروں کو انہوں نے کے لیے ا
پڑھیں:
کراچی: افغان کیمپ میں 300 سے زائد مکانات اور دکانیں گرادی گئیں
کراچی میں ناردرن بائی پاس پر افغان کیمپ میں پولیس نے آج آپریشن مکمل کرلیا ہے۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ویسٹ عرفان بلوچ نے کہا ہے کہ آپریشن کے دوران 300 سے زائد غیر قانونی مکانات اور دکانوں کو گرایا گیا ہے۔
کراچی میں ناردرن بائی پاس کے قریب افغان کیمپ کی خالی زمین پر لینڈ مافیا کے قبضے کا خدشہ سامنے آیا ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ پولیس کو اس دوران مزاحمت کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے، لیکن ہم اپنا ٹاسک پورا کریں گے۔
ڈی آئی جی عرفان بلوچ نے یہ بھی کہا کہ آپریشن کے دوران متعد افراد کو حراست میں بھی لیا گیا، کسی کو بھی سرکاری اراضی پر قبضہ نہیں کرنے دیا جائے گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ کل صبح دوبارہ آپریشن شروع ہوگا، آپریشن چند روز تک جاری رہے گا، افغان بستی میں 24 گھنٹے پولیس کی نفری تعینات رہے گی۔