دنیا بھر میں معاشی مشکلات کا سامنا کرنے والے 86 ممالک پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا مجموعی قرضہ 162 ارب ڈالر سے بڑھ چکا ہے۔ یہ انکشاف ایسے وقت سامنے آیا ہے جب واشنگٹن میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاس جاری ہیں، جن میں عالمی معیشت کو درپیش چیلنجز اور مالیاتی بحران زیربحث ہیں۔
خبر ایجنسی کے مطابق آئی ایم ایف کو اکثر’’آخری امید کا قرض دہندہ‘‘ تصور کیا جاتا ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے قرضے سخت شرائط کے باعث قرض لینے والے ممالک کی معیشتوں کو مزید دباؤ میں ڈال دیتے ہیں۔ ان شرائط کے نتیجے میں مہنگائی، بیروزگاری اور کفایت شعاری کی پالیسیاں بڑھتی ہیں، جو عوامی مشکلات میں اضافے کا باعث بنتی ہیں۔
آئی ایم ایف میں رکن ممالک کی تعداد اب 191 ہو چکی ہے، جو 1944 میں محض 44 تھی۔ ہر ملک اپنی معیشت کے حجم کے مطابق فنڈ میں حصہ ڈالتا ہے۔ 2024 کے دوران صرف سود کی مد میں 50 ممالک نے آئی ایم ایف کو مجموعی طور پر 5 ارب ڈالر کی ادائیگیاں کیں۔
قرضوں کی تفصیلات کے مطابق ارجنٹینا 57 ارب ڈالر سے زائد قرض کے ساتھ آئی ایم ایف کا سب سے بڑا مقروض ملک بن چکا ہے، جب کہ یوکرین 14 ارب ڈالر کے قرض کے ساتھ دوسرے اور مصر 9 ارب ڈالر کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔ یہ تمام قرضے’’اسپیشل ڈرائنگ رائٹس‘‘ (SDRs) یونٹ میں ظاہر کیے جاتے ہیں، جو آئی ایم ایف کا ایک بین الاقوامی مالیاتی پیمانہ ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر تجارتی دباؤ، خاص طور پر امریکی پابندیوں اور مالیاتی سختیوں نے کئی ترقی پذیر ممالک کو آئی ایم ایف کی دہلیز پر لا کھڑا کیا ہے، جہاں سے نکلنے کے لیے انہیں سخت معاشی اصلاحات کا سامنا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف ارب ڈالر

پڑھیں:

انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مزید اضافہ

کراچی:

زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق خام تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کے رحجان، بحرین کی کمپنیوں کی پاکستان کے آئی ٹی، زراعت، معدنیات، توانائی سمیت دیگر شعبوں میں متوقع جوائنٹ وینچرز کے علاوہ فوڈ ایگ نمائش میں 641ملین ڈالر کے برآمدی معاہدوں کے باعث زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں جمعہ کو مسلسل 46ویں دن بھی ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا۔

خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل )ایس آئی ایف سی) کے تعاون سے آسٹریلیا کے ساتھ بھی توانائی ٹیکنالوجی اور معدنیات کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے معاہدے حتمی مراحل میں داخل ہونے کی اطلاعات کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا۔

انٹربینک مارکیٹ میں ایک موقع پر ڈالر کی قدر 22پیسے کی کمی سے 280روپے 33پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی تاہم کاروبار کے دوران درآمدی وبیرونی ادائیگیوں کا دباؤ بڑھنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر مزید 03پیسے کی کمی سے 280روپے 52پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔

اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 04پیسے کی کمی سے 281روپے 56پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔

متعلقہ مضامین

  • ملکی ٹیکسٹائل برآمدات تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں
  • بیس سالہ منصوبے کا انجام
  • امریکی شہری کو فیس بک پر ’اجنبی کا پیغام‘ 2 لاکھ 80 ہزار ڈالر میں پڑا
  • بھارت و افغان گٹھ جوڑاورامن
  • غزہ میں شہدا کی تعداد 70 ہزار سے تجاوز کر گئی، جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی جارحیت جاری
  • کوہستان مالیاتی سکینڈل، بینک ملازم کے اکائو نٹ میں 55 ملین کی ٹرانزیکشن کا انکشاف  
  • رواں مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں ترسیلات زر میں اضافہ ریکارڈ
  • انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مزید اضافہ
  • تباہ کن سیلاب نے تین ممالک کو لپیٹ میں لے لیا، ہلاکتیں 256 سے تجاوز
  • کوہستان مالیاتی اسکینڈل، بینک ملازم کے اکاؤنٹ میں 55 ملین کی ٹرانزیکشن کا انکشاف