افغان وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کے نائب وزیر کو عہدے سے ہٹا دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کابل : افغانستان کے وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کے نائب وزیر عبداللہ مختار کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
افغان وزارت داخلہ کے مطابق افغان طالبان کے سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے عبداللہ مختار کی جگہ محمد وزیر کو نائب وزیر مقرر کیا ہے، افغان نائب وزیر داخلہ نے عہدے کا چارج سنبھال لیا۔
رپورٹس کے مطابق نئے نائب وزیر داخلہ کی عہدہ سنبھالنے کی تقریب میں سراج الدین حقانی موجود نہیں تھے تاہم ان کے قریبی لوگ موجود تھے۔
دوسری جانب افغان صحافی سمیع یوسفزئی نے کہا ہے کہ سراج الدین حقانی سے وزارت داخلہ میں ان کے تمام اختیارات چھین لیے گئے ہیں، وزارت داخلہ میں حقانی کی اہم شخصیات میں سے ایک نائب وزیر عبداللہ مختار کو بھی ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ خلیل حقانی کے قتل کے بعد سراج حقانی کی پوزیشن کمزور ہوگئی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سراج الدین حقانی وزیر داخلہ
پڑھیں:
سانحہ نیپا بچے کی الم ناک موت: قابض میئر ذمہ داری قبول کریں اور استعفیٰ دیں، سیف الدین
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: شہر قائد میں نیپا چورنگی پر تین سالہ بچے ابراہیم کی المناک موت کے بعد جماعت اسلامی نے سانحے کی شدید مذمت کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
نائب امیر کراچی اور اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈوکیٹ نے مظاہرے سے خطاب میں کہا کہ یونیورسٹی روڈ کے گٹر کے ڈھکن فراہم کرنا اور شہریوں کی حفاظت یقینی بنانا کے ایم سی اور واٹر کارپوریشن کی ذمہ داری ہے لیکن قابض میئر اور متعلقہ ادارے کی مسلسل غفلت اس المناک حادثے کی بنیادی وجہ ہے۔
سیف الدین ایڈوکیٹ نے کہا کہ اگر قابض میئر میں تھوڑی بھی غیرت باقی ہے تو فوری استعفی دے دیں جبکہ سانحہ نیپا کی ذمہ داری قبول کرنا ان کا بنیادی فریضہ تھا، میئر نے ذمہ داری ٹاؤن چیئرمین پر ڈال کر عوام کو دھوکہ دیا اور وزیر اعلی سندھ و وزیر بلدیات سے مطالبہ کیا کہ آئندہ ایسے حادثے پر فوری ایف آئی آر واٹر بورڈ اور ایکسین کے خلاف درج کرائی جائے۔
مظاہرے کے دوران شرکاء نے میئر مرتضیٰ وہاب کے مستعفی ہونے سمیت دیگر نعرے بھی لگائے اور بینرز و پلے کارڈز اٹھائے جن پر تحریر تھی کہ قابض مئیر مرتضیٰ وہاب استعفیٰ دو، قاتل قاتل مئیر قاتل، شہر کو مقتل مت بناؤ، گٹروں پر ڈھکن لگاؤ، ابراہیم ہم شرمندہ ہیں، ابراہیم کراچی شرمندہ ہے، یہ غفلت یا قتل جواب دو، موت کا حساب دو، ایک بینر پر تین سالہ ابراہیم کی تصویر کے ساتھ تحریر تھی، میں کس کے ہاتھ میں اپنا لہو تلاش کروں؟”
سیف الدین ایڈوکیٹ نے کہا کہ میئر کے دعوے کے برعکس ٹاؤن اور یوسی چیئرمینز کو گٹر کے ڈھکن فراہم کرنا ان کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ یہ واٹر بورڈ اور کے ایم سی کی ذمہ داری ہے، میئر کی سرپرستی میں شہریوں کے مکانوں پر بھی قبضے کیے جا رہے ہیں اور شہر کو مفتوحہ علاقہ بنا دیا گیا ہے۔