ٹرمپ نے اے آئی ویڈیو میں خود کو بادشاہ بنا کر امریکی مظاہرین پر ’کچرا‘ برسا دیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک نئی اے آئی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے جس میں انہیں جنگی طیارہ اڑاتے ہوئے مظاہرین پر گندگی پھینکتے دکھایا گیا ہے۔ ویڈیو میں ٹرمپ نے بادشاہوں کی طرح سر پر ایک سنہری تاج بھی پہنا ہوا ہے۔
یہ ویڈیو اس وقت سامنے آئی ہے جب امریکا کی تمام 50 ریاستوں میں "نو کنگز" کے نام سے بڑے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، جن میں 2,700 سے زائد شہروں میں لاکھوں افراد شریک ہیں۔ صرف شکاگو میں ہی تقریباً ڈھائی لاکھ مظاہرین نے احتجاج میں حصہ لیا۔
یہ مظاہرے تارکینِ وطن کی جبری بے دخلی، فوج کی تعیناتی اور صدر ٹرمپ کی سخت گیر پالیسیوں کے خلاف کیے جا رہے ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی حکومت آمرانہ طرزِ عمل اختیار کر رہی ہے اور جمہوری اقدار کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
Trump posted an AI video of himself wearing a crown and dumping shit from a “King Trump” jet on No Kings protesters.
مظاہروں کے ردِعمل میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ خود کو بادشاہ تصور نہیں کرتے۔ تاہم، ریپبلکن رہنماؤں نے ان احتجاجوں کو "امریکا مخالف مہم" قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
ٹرمپ کی جانب سے پوسٹ کی گئی 21 سیکنڈ کی ویڈیو میں انہیں طیارہ اڑاتے ہوئے دکھایا گیا ہے، اور جیسے ہی وہ مظاہرین کے اوپر سے گزرتے ہیں، ان پر کچرا پھینکنے کا منظر پیش کیا گیا ہے، جس کے بعد ویڈیو میں ہجوم میں افراتفری دکھائی دیتی ہے۔
یہ ویڈیو مصنوعی ذہانت (AI) سے تیار کی گئی ہے اور ٹرمپ کے مخالفین نے اسے "توہین آمیز اور اشتعال انگیز" قرار دیا ہے، جبکہ ان کے حامیوں نے اسے "طنزیہ مزاح" کہا ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غزہ میں عالمی امن فورس کی تعیناتی اور حماس کو غیر مسلح کرنیکے ٹرمپ منصوبے کو سنگین مسائل کا سامنا
اپنی ایک رپورٹ میں واشنگٹن پوسٹ کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی فورس میں شامل ممالک، غزہ کو ہتھیاروں سے پاک اور حماس کو غیر مسلح کرنے کے منصوبے پر تحفظات رکھتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ میں جنگ بندی کے بعد امن فورس کی تعیناتی اور "حماس" کو غیر مسلح کرنے کے حوالے سے امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرمپ" نے ایک منصوبہ پیش کیا جسے سیکورٹی کونسل میں ایک قرارداد کے ذریعے توثیق دلائی گئی، تاہم اب تک یہ منصوبہ دوسرے ممالک کی توجہ حاصل کرنے میں ناکام رہا جس کی وجہ سے امریکی انتظامیہ کو گہری تشویش لاحق ہے۔ اس حوالے سے واشنگٹن پوسٹ نے بتایا کہ ابتدائی طور پر انڈونیشیاء جیسے ملک نے 20 ہزار امن فوجی بھیجنے کا اعلان کیا تھا، تاہم موجودہ حالات کے پیش نظر وہ اپنی فوجی وابستگی کم کرنے پر غور کر رہا ہے۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک انڈونیشین سورس نے بتایا کہ جکارتہ حکام، ممکنہ طور پر غزہ میں اپنے فوجیوں کی کم تعداد بھیجنے کے بیانات دے رہے ہیں۔ واشنگٹن پوسٹ ہی نے ایک امریکی عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی فورس میں شامل ممالک، غزہ کو ہتھیاروں سے پاک اور حماس کو غیر مسلح کرنے کے منصوبے پر تحفظات رکھتے ہیں۔