صدر ٹرمپ کیخلاف امریکا میں 2600 سے زائد مقامات پر ریلیاں اور احتجاج، مظاہرین کیا چاہتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
امریکا کے مختلف شہروں میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف ‘نو کنگز’ کے نام سے بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ منتظمین کے مطابق ملک بھر میں 2,600 سے زائد ریلیوں اور مظاہروں کا انعقاد کیا جارہا ہے۔
مظاہرین نے امیگریشن، تعلیم اور سیکیورٹی پالیسیوں پر حکومت کے اقدامات کی مخالفت کی۔ نیویارک کے ٹائمز اسکوائر، بوسٹن کامن، شکاگو کے گرانٹ پارک اور درجنوں دیگر شہروں میں عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ کئی مقامات پر مظاہرے ایک جشن کا سماں پیش کر رہے تھے، جہاں بینڈز نے موسیقی بجائی اور لوگ امریکی آئین کے دیباچے ‘وی دی پیپل’ والے بینر پر دستخط کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: فلسطینیوں کے حق میں احتجاج سے خطاب کرنے پر امریکا نے کولمبیا کے صدر کا ویزا منسوخ کردیا
مظاہرے امریکا سے باہر بھی ہوئے، لندن میں امریکی سفارتخانے کے سامنے اور اسپین کے شہروں میڈرڈ و بارسلونا میں درجنوں افراد نے احتجاجی ریلیاں نکالیں۔ یہ مظاہرے صدر ٹرمپ کی دوبارہ وائٹ ہاؤس واپسی کے بعد تیسری بڑی عوامی تحریک ہیں۔ حکومت کے شٹ ڈاؤن کے باعث عوامی ناراضی میں اضافہ ہوا ہے، جبکہ منتظمین نے خبردار کیا کہ صدر کا جارحانہ رویہ امریکا میں آمرانہ طرزِ حکمرانی کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔
Thank you to the millions of Americans who turned out in small communities and big cities all over this country to say loudly and boldly:
No more kings.
In America, We the People will rule. pic.twitter.com/L6OPUx99yd
— Bernie Sanders (@BernieSanders) October 18, 2025
ڈیموکریٹ رہنما چَک شومر اور سینیٹر برنی سینڈرز نے بھی مظاہروں میں شرکت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ عوامی طاقت ہی آمریت کے خلاف سب سے بڑی مزاحمت ہے۔ امریکی سول لبرٹیز یونین نے بتایا کہ ہزاروں رضاکاروں کو احتجاجی ریلیوں میں امن و امان برقرار رکھنے اور تصادم سے بچنے کی تربیت دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کیخلاف امریکا بھر میں احتجاج، مظاہرین کیا چاہتے ہیں؟
دوسری جانب ریپبلکن رہنماؤں نے مظاہرین کو ‘مارکسسٹ’ قرار دیا اور کہا کہ یہ مظاہرے امریکی حکومت کے شٹ ڈاؤن کو مزید طول دے رہے ہیں۔ اسپیکر مائیک جانسن نے ان ریلیوں کو ‘ہیٹ امریکا ریلیز’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ سرمایہ داری اور امریکی اقدار سے نفرت کرتے ہیں۔
.@mehdirhasan at No Kings: Israel for the past week has violated the ceasefire again and again killing Palestinians with impunity. Yesterday they killed 7 Palestinian children during a ceasefire. pic.twitter.com/M66VHS3TVe
— jordan (@JordanUhl) October 18, 2025
صدر ٹرمپ اس دوران فلوریڈا میں موجود تھے، ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا، میں بادشاہ نہیں ہوں، وہ غلط کہتے ہیں۔ برنی سینڈرز نے فیس بک پر پیغام میں ان مظاہروں کو ‘امریکا سے محبت کی ریلیاں’ قرار دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Donald Trump no king rally احتجاج امریکا ڈونلڈ ٹرمپ ریلی نو کنگ ریلیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ڈونلڈ ٹرمپ ریلی نو کنگ ریلی
پڑھیں:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اسرائیل کو شام میں عدم استحکام سے گریز کی سخت تنبیہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ وہ شام اور اس کی نئی قیادت کو غیر مستحکم کرنے سے باز رہے، یہ بیان جنوبی شام میں اسرائیلی فورسز کے ایک مہلک حملے کے چند روز بعد سامنے آیا ہے۔
ٹرمپ نے پیر کے روز اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹرتھ سوشل’ پر کہا کہ یہ بہت اہم ہے کہ اسرائیل شام کے ساتھ مضبوط اور حقیقی مکالمہ برقرار رکھے، اور ایسا کوئی اقدام نہ کرے جو شام کی خوشحال ریاست کی جانب پیش رفت میں رکاوٹ بنے۔
یہ بھی پڑھیے: کئی ممالک غزہ فورس میں شامل ہونے کو تیار، مگر اسرائیل کی منظوری لازمی، مارکو روبیو
امریکی صدر نے شامی صدر احمد الشرعہ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ دونوں ممالک کے لیے اچھے نتائج کے حصول کے لیے بھرپور محنت کر رہے ہیں۔ انہوں نے اسے مشرق وسطیٰ میں امن کا تاریخی موقع قرار دیا۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل کی جانب سے شام کے اندر فضائی اور زمینی حملے جاری ہیں۔ دسمبر 2024 سے اب تک شام میں ایک ہزار سے زائد اسرائیلی فضائی حملے اور 400 سے زیادہ سرحدی چھاپے ریکارڈ کیے جا چکے ہیں، جبکہ اسرائیل نے گولان کی پہاڑیوں کے غیر عسکری بفر زون پر قبضہ بھی کر لیا ہے، جو 1974 کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل نے مغربی کنارا ضم کیا تو امریکی حمایت کھو بیٹھے گا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ
شامی صدر الشرعہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ مستقل امن کا انحصار 8 دسمبر 2024 سے قبل والی سرحدوں کی بحالی پر ہے۔
گزشتہ نومبر میں شامی صدر نے واشنگٹن کا دورہ بھی کیا تھا، جہاں ان کی حکومت خانہ جنگی کے بعد علاقائی و عالمی شراکت داری کو مضبوط بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
ٹرمپ نے شام کی نئی قیادت کے تحت ہونے والی پیش رفت پر اطمینان ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اپنی پوری طاقت کے ساتھ شام کی مدد کر رہا ہے تاکہ وہ ایک خوشحال اور حقیقی ریاست کی تعمیر جاری رکھے۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیلی فوج کا شام کے شمالی علاقے قنیطرہ کے 2 قصبوں پر دھاوا
انہوں نے کہا کہ پابندیوں میں نرمی نے ملک کی سیاسی تبدیلی کو تقویت دی ہے، جو 2024 کے آخر میں بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ ٹرمپ کے مطابق ان کی جانب سے سخت امریکی پابندیوں کا خاتمہ شام کی قیادت اور عوام کے لیے غیر معمولی طور پر مددگار ثابت ہوا ہے۔
متعدد امریکی پابندیاں پہلے ہی ختم کی جا چکی ہیں، جن میں شامی اعلیٰ حکام کا اقوام متحدہ اور امریکی دہشت گردی کی فہرستوں سے اخراج بھی شامل ہے۔
باقی پابندیوں، خصوصاً سیسر ایکٹ کی مکمل تنسیخ کانگریس کی منظوری سے مشروط ہے، تاہم حکومت کی جانب سے 180 روزہ استثنیٰ دیا جا سکتا ہے، جیسا کہ نومبر میں کیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ حملہ شام فلسطین