1.2 ارب ڈالر کی اگلی آئی ایم ایف قسط دسمبر تک ملنے کی توقع ہے; محمد اورنگزیب
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
ویب ڈیسک : وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ 1.2 ارب ڈالر کی اگلی آئی ایم ایف قسط دسمبر تک ملنے کی توقع ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اس وقت امریکہ کے دورے پر ہیں۔ انہوں نے 20 وزارتی اجلاس میں شرکت کی اور لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ کو فوری طور پر فعال کرنے پر زور دیا۔
وزیر خزانہ کی انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کے مینیجنگ ڈائریکٹر مختار ڈیوپ سے ملاقات ہوئی جس دوران وزیر خزانہ نے امید ظاہر کی کہ ایگزِم بینک جلد ریکوڈک منصوبے میں شمولیت اختیار کرے گا۔ اس کے علاوہ محمد اورنگزیب کی جے پی مورگن کے سینئر انتظامی وفد سے بھی ملاقات ہوئی جس دوران دوطرفہ شراکت داری کو مزید فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
لاہور میں 281 ٹریفک حادثات؛ 247 افراد زخمی
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ جلد اجلاس میں معاہدے کی منظوری دے گا اور پاکستان کو 31 دسمبر تک آئی ایم ایف سے 1.
محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت کی گئی اصلاحات نے معیشت کو مستحکم کیا اور اب تک تمام اصلاحات پاکستان کی اپنی معاشی ترجیحات کے مطابق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کے ساتھ تجارتی و ٹیرف معاہدہ ایک سے دو ہفتوں میں متوقع جبکہ حکومت نیویارک کے روزویلٹ ہوٹل کی نجکاری سے متعلق فیصلے کے قریب ہے۔
بانی پی ٹی آئی جیسی جیل سہولیات مہیا کرنے کی قیدی کی درخواست پر نوٹس جاری;جواب طلب
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: محمد اورنگزیب آئی ایم ایف نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
سینیٹ کا اجلاس: پاکستانیوں کو ویزے نہ ملنے پر خلیجی ممالک میں سفارت خانے بند کرنے کا مطالبہ
اسلام آباد:خلیجی ممالک میں پاکستانیوں کو ویزے نہ ملنے کی گونج سینیٹ اجلاس میں بھی پہنچ گئی، سینیٹر دنیش کمار نے پاکستانیوں کے ویزے بحال کرنے بصورت دیگر خلیجی ممالک میں اپنے سفارت خانے بند کرنے کا مطالبہ کردیا۔
سینیٹ کے اجلاس میں اظہار خیال میں سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ خلیجی ریاستوں نے پاکستانی شہریوں کو ویزے دینا بند کردیے ہیں، وہاں پر پاکستانیوں کے 95 فیصد ویزے مسترد کردئیے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ان خلیجی ممالک کو ضرورت پڑتی ہے تو پاکستان کو بھائی کہتے ہیں لیکن ویزوں کے معاملے پر پاکستانیوں کے ویزے مسترد ہورہے ہیں۔
سینیٹر نے کہا کہ بھارت کو تو ویزے جاری کیے جاتے ہیں اور ہمیں نہیں ملتے، ان ممالک میں موجود ہمارے سفیروں کو اس مسئلے کے حل کے لیے کام کرنا چاہیے، اگر معاملہ ٹھیک نہیں ہوتا تو ان ممالک میں پاکستان کو اپنی ایمبیسیاں بند کردینی چاہئیں۔