کمپٹیشن کمیشن اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(بزنس رپورٹر) کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے فارما سیٹیکل اور صحت کے شعبے کی مصنوعات کی مارکیٹ کی موثر نگرانی کے لئے معلومات اور ڈیٹا کے تبادلے کو منظم اور مستقل شکل دینے کے لئے ایک مفاہمتی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کئے ہیں۔مفاہمتی یاداشت پر کمپٹیشن کمیشن کے ممبر سلمان امین اور ڈریپ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر عبیداللہ نے دستخط کیے۔ کمپٹیشن کمیشن کے ہیڈ آفس میں منعقدہ تقریب میں کمپٹیشن کمیشن کے ممبر سعید احمد نواز، ڈریپ کے ڈائریکٹر لیگل افیئرز عامر لطیف اور دونوں اداروں کے سینئر افسران نے شرکت کی۔یہ ایم او یو دونوں اداروں کے درمیان بایمی تعاون کا فریم ورک فراہم کرتا ہے۔ اس معاہدے کے تحت معلومات اور ڈیٹا کا تبادلہ، مشترکہ انفورسمنٹ، گمراہ کن اشتہارات، فارما سیکتر میں غیر منصفانہ مقابلے اور علاج و صحت سے متعلق مصنوعات اور اوور دی کاؤنٹر کیٹیگریز میں شفاف مارکیٹنگ کے دعوں کی نگرانی کو موثر بنایا جائے گا۔ اس فریم ورک میں ڈیجیٹل ڈیٹا شیئرنگ، اداراہ جاتی استعداد کار میں اضافہ، تحقیق اور پالیسی تجزیے میں تعاون بھی شامل ہے۔دستخط کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کمیشن کے ممبر سلمان امین نے کہا کہ خصوصاً ایسے ماحول میں جہاں آن لائن اشتہارات اور ای کامرس نے گمراہ کن اشتہار بازی کو بڑھا دیا ہے ، دونوں اداروں کی یہ شراکت داری صارفین کے تحفظ میں مدد دے گی۔ انہوں نے کہا کہ دواسازی کا شعبہ براہِ راست عوامی صحت پر اثر انداز ہوتا ہے، اس لیے دونوں اداروں کا قریبی تعاون ضروری ہے تاکہ دواوں کی مارکیٹ میں شفافیت اور منصفانہ مقابلہ یقینی بنایا جا سکے۔اس موقع پر ڈریپ کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر عبیداللہ نے کہا کہ وفاقی ریگولیٹری ادارے اپنے اپنے دائرہ کار میں کام کرتے ہیں، لیکن ان کے مقاصد مشترکہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فاماسیوٹیکل سیکٹر میں قیمتوں کو ڈیریگولیٹ کیا جا چکا ہے تاہم فارما کمپنیوں کو مارکیٹ کے اصولوں کی پاسداریی اور سپلائی سے متعلق چیلنجز مشترکہ نگرانی کا تقاضا کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اداروں کے درمیان تعاون اور ہم آہنگی ریگولیٹری نتائج کو بہتر بناتی ہے اور ضروری ادویات کی مناسب دستیابی اور منصفانہ قیمتوں کو یقینی بنانے میں مدد دیتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کمپٹیشن کمیشن نے کہا کہ کمیشن کے
پڑھیں:
کمپٹیشن کمیشن کا مہنگی نوٹ بکس اور یونیفارمز کی فروخت پر نجی اسکولوں کو شوکاز
اسلام آباد:اسکول کے لوگو والی نوٹ بکس اور یونیفارم کی مشروط فروخت کے معاملے پر کمپٹیشن کمیشن نے 17 بڑے نجی اسکول سسٹمز کو شوکاز نوٹس جاری کردیے۔
کمپٹیشن کمیشن کے مطابق طلباء کو مہنگی لوگو والی نوٹ بکس اور یونیفارمز خریدنے پر مجبور کیا جاتا ہے، مشروط فروخت (Tying) کمپٹیشن ایکٹ کی خلاف ورزی ہے، شکایات پر کمیشن نے سو موٹو ایکشن لیا۔
سی سی پی کی انکوائری کے مطابق کئی نجی اسکولوں نے مخصوص وینڈرز سے خفیہ معاہدے کر رکھے ہیں، لوگو والی کاپیاں مارکیٹ سے 280 فیصد تک مہنگی پائی گئیں۔
ایڈمیشن کے بعد طلباء ’محصور کنزیومر‘ بن جاتے ہیں، ملک کے 50% طلباء نجی سکولوں میں زیرِ تعلیم ہیں جن پر گائیڈ لائنز کے نام پر مہنگی پراڈکٹس کی لازمی خریداری مسلط کی جاتی ہے اور والدین سستے متبادل بازار سے نہیں خرید سکتے۔
نوٹس ملنے والے اسکولوں میں بڑے نام شامل ہیں جو ملک بھر میں ہزاروں کیمپس چلاتے ہیں، لاکھوں طلباء اور والدین ان پالیسیوں سے متاثر ہوتے ہیں جبکہ ہزاروں اسٹیشنری و یونیفارم فروش چھوٹے کاروبار بھی بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔
نئے ایڈمیشن کے اخراجات اور سفری مشکلات کے باعث اسکول تبدیل نہیں کیا جا سکتا جس کے باعث والدین مجبوراً اسکول کے تمام تجارتی فیصلے ماننے پر مجبور ہوتے ہیں اور طلبہ ’یرغمال صارفین‘ بن جاتے ہیں۔
کپٹیشن کمیشن کا کہنا ہے کہ اسکول انتظامیہ اپنی مارکیٹ پاور کا غلط استعمال کرتی ہے، نجی اسکولوں کو 14 دن میں تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے، بصورت دیگر کمپٹیشن کمیشن ساڑھے سات کروڑ روپے تک جرمانہ عائد کر سکتا ہے۔