data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری) محکمہ صحت سندھ کی جانب سے انسٹی ٹیوٹ آف اسکن ڈیزیز ( چمڑہ اسپتال ) کو دیئے گئے8لاکھ روپے کی گرانٹ سے تزین آرائش اور مرمت کا کام آخری مراحل میں داخل ہو گیا تا ہم اسکن ڈیزیز اسپتال کو50فیصد لوئر اسٹاف کی کمی کا سامنا ہے۔

ڈائریکٹراسکن ڈیزیز نے اسٹاف کی کمی دور کرنے اور غیر فعال طبی مشینوں کی جگہ نئی طبی مشینیں فراہم کرنے کیلئے محکمہ صحت کو خط لکھ دیا دوسری جانب چمڑہ اسپتال میں مسے پھنسیاں کے علاج کیلئے عطیہ میں ملنے والی کریوسرجری مشین(CRYO MACHINE) سے علاج شروع کر دیا گیا ۔

اس ضمن میں انسٹی ٹیوٹ آف اسکن ڈیزیز کراچی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد پرل جوکھیو نے بتایا کہ کراچی میں قائم امراض جلد کے اسپتال میں آنیوالے مریضوں کی یومیہ ایوریج تعداد 3ہزار سے تجاوز کر گئی ہے ۔نادرن ایریازاور بلوچستان سمیت ملک بھر سے جلدی امراض میں مبتلا مریض علاج کی غرض سے یہاں آ رہے ہیں۔ملک کے دیگر صوبے سے آنیوالے مریضوں کے جلدی امراض سے متعلق کیسز بہت زیادہ بگڑے ہوئے ہوئے ہیں مگر محدود وسائل کے باوجود انہیں بھی اچھے علاج کی سہولت فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔

انہوں نے بتایا کہ اسکن اسپتال میں منظور شدہ ادویات کا اسٹاک ہر وقت موجود رہتا ہے اور یہ ادویات مریضوں کو فری میں دی جا رہی ہیں ، مریض سے پیسے لینے کی شکایت پر فوری کارروائی بھی کی جا رہی ہے ۔

ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد پرل جوکھیو کے مطابق صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو کی ہدایت پرسکریٹری صحت سندھ نے اسپتال کی تزین آرائش اور ریپئرنگ کے لئے0.

8ملین روپے کی گرانٹ دی اور یہ رقم اسپتال کی ریپئرنگ ،لیبارٹری سمیت غیر فعال طبی مشینوں کو فعال کرنے پر خرچ کی گئی ہے تاہم اسپتال میں کئی طبی مشینیں ایسی ہیں جن کی مدت معیاد بھی ختم ہو چکی ہے ،اور ایسی طبی مشینوں کی مرمت فنڈز کو ضائع کرنے کے مترادف ہے محکمہ صحت سے نئی مشنیں فراہم کرنے کی درخواست کی ہے ۔

ان کا کہنا تھا کریو مشین کے ذریعے پرائیوٹ علاج پر تقریبا1لاکھ روپے کا خرچ آتا ہے لیکن اسکن ڈیزیز میں یہ سہولت بالکل مفت فراہم کی جا رہی ہے اگر اسکن ڈیزیز کے اسپتال میں نچلے اسٹاف کی50فیصد کمی کو پورا کر دیا جائے تو کارکردگی مزید بہتر ہو سکتی ہے۔

ویب ڈیسک عادل سلطان

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اسکن ڈیزیز اسپتال میں اسٹاف کی

پڑھیں:

اسرائیل کے ایما پر کام کرنیوالے بلوچستان میں دہشت گردوں کو ناکامی کا سامنا

اسلام ٹائمز: سیستان اور بلوچستان کی عدلیہ پر حملہ کرکے ایک خاتون اور ایک شیر خوار بچوں سمیت متعدد بے گناہ شہریوں کو شہید کردیا گیا۔ یہ دہشت گرد صرف اور صرف اس صوبے کے لوگوں کو نقصان پہنچانے کے لیے یہ گھناؤنی حرکتیں کر رہے ہیں۔ جس طرح ان کے صہیونی آقاؤں نے پہلے اس سمت میں قدم اٹھایا تھا۔ لیکن نہ صرف یہ کہ اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہوئے بلکہ اب بلوچ عوام کیخلاف استعمال ہو رہے ہیں۔ ان کی مذموم حرکتوں کے باوجود اس صوبے میں اتحاد، دوستی اور بھائی چارے میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ خصوصی رپورٹ:

اسلامی جمہوریہ ایران کا صوبہ سیستان اور بلوچستان ہو یا پاکستان کایہاں پر پانی کی کمی کا مسئلہ سنگین صورتحال اختیار کیے ہوئے ہے۔ ایرانی حکام کی جانب سےعوام کے پانی کی کمی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے بحیرہ عمان سے پانی کی منتقلی کے منصوبے پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے، اسرائیلی جاسوسی اداروں اور صیہونی حکومت سے وابستہ دہشت گردوں نے انجینئروں اور تعمیراتی ورکشاپوں پر حملہ کرکے عوام کی خوارک اور پانی پہنچانے کے وسائل کو نشانہ بنانا شروع کر رکھا ہے۔

چند روز قبل دہشت گردوں نے بحیرہ عمان سے سیستان و بلوچستان کے شمال میں پانی کی منتقلی کی لائن پروجیکٹ کے انجینئروں پر حملہ کیا تھا۔ یہ پائپ لائن پانی کی قلت کا مسئلہ حل کرنے کے لیے بنائی جا رہی ہے۔ کچھ عرصہ قبل صوبے کے جنوب میں سڑکوں کی تعمیر کی ورکشاپس پر کئی مراحل میں حملہ کیا گیا اور ان ورکشاپس میں موجود آلات اور مشینری کو آگ لگا دی گئی، جن پر کئی اربوں کی لاگت آئی اور یہ سڑکوں کی تعمیر میں جان و مال کے تحفظ اور لوگوں کے آرام کو یقینی بنانے کے لیے استعمال ہو رہے تھے۔

اس سے پہلے نیکشہر علاقے میں انہوں نے گندم لے جانے والی گاڑیوں کو آگ لگا دی، اس بار لوگوں کی خوارک کی ضروریات کو نشانہ بنا کر ان کی مشکلات میں اضافہ کیا۔ کئی سالوں سے سیستان و بلوچستان میں دہشت گرد صیہونی حکومت کے جاسوسی ادارے موساد کیساتھ مل کر سیستان اور بلوچستان کے عوام کی سلامتی، آزادی اور امن کو درہم برہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ابتدا میں امتیازی سلوک اور بلوچ عوام کے خلاف جھوٹے جبر کا مقابلہ کرنے کے نعرے کے ساتھ انہوں نے برے اقدامات کو جواز پیش کرنیکی کوشش کرتے رہے۔

بلوچ عوام ان کے جھانسے میں نہیں آئے، قبائل میں تفرقہ پیدا کرنے کی کوشش ناکام ہوئی۔ ان کے مذموم عزائم واضح ہوتے گئے اور صیہونی حکومت اور عالمی استکبار سے ان کا تعلق آشکار ہوتا گیا اور انہوں نے مقامی بلوچ شخصیات پر حملے کیے۔ لوگوں کو براہ راست نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔ 12 روزہ مسلط کردہ جنگ کے بعد صیہونی حکومت کے خلاف اپنے وطن اسلامی جمہوریہ ایران کیساتھ عوام کی یکجہتی کا بدلہ لینے کے لیے صیہونیوں کے ان کرائے کے قاتلوں نے بزدلانہ کارروائی کرتے ہوئے زاہدان میں عدالت کو نشانہ بنایا۔

سیستان اور بلوچستان کی عدلیہ پر حملہ کرکے ایک خاتون اور ایک شیر خوار بچوں سمیت متعدد بے گناہ شہریوں کو شہید کردیا گیا۔ یہ دہشت گرد صرف اور صرف اس صوبے کے لوگوں کو نقصان پہنچانے کے لیے یہ گھناؤنی حرکتیں کر رہے ہیں۔ جس طرح ان کے صہیونی آقاؤں نے پہلے اس سمت میں قدم اٹھایا تھا۔ لیکن نہ صرف یہ کہ اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہوئے بلکہ اب بلوچ عوام کیخلاف استعمال ہو رہے ہیں۔ ان کی مذموم حرکتوں کے باوجود اس صوبے میں اتحاد، دوستی اور بھائی چارے میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔  

متعلقہ مضامین

  • دو طرفہ ون ڈے سیریز، بھارت کو آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست کا سامنا
  • جناح اسپتال کو خودمختار ادارہ بنانے کا فیصلہ، ملازمین کو شدید تحفظات
  • پی ایم اے پاسنگ آؤٹ پریڈ: بنگلہ دیشی کیڈٹ کمانڈنٹ اوورسیز میڈل حاصل کرنے والی پہلی بنگلہ دیشی کیڈٹ قرار
  • اسرائیل کے ایما پر بلوچستان میں کام کرنیوالے دہشت گردوں کو ناکامی کا سامنا
  • اسرائیل کے ایما پر کام کرنیوالے بلوچستان میں دہشت گردوں کو ناکامی کا سامنا
  • بلدیہ کراچی شرقی کے افسران کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی درخواست پر سماعت ملتوی
  • ایف بی آر ملازمین کی کارکردگی کا پول کھل گیا
  • نادرا نے عوام کی پریشانی دور کردیا، فیس ختم کرنے کا اعلان
  • جرمنی : بچوں پر چاقو سے حملہ کرنے والے افغانی کو مقدمے کا سامنا