صحافیوں کا صورہ اسپتال میں وزیراعلی کی تقریب میں داخلے سے روکنے پر احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
ایک سینئر صحافی نے کہا کہ سرکاری دعوت ناموں کے باوجود صحافیوں کو ناپسندیدہ اور بے عزتی کا احساس دلایا جا رہا ہے۔ مشتعل صحافیوں نے اسے توہین آمیز سلوک قرار دیا۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قابض حکام نے صحافیوں کو صورہ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کی ایک تقریب میں داخلے سے روک دیا جس کے خلاف انہوں نے شدید احتجاج کیا۔ ذرائع کے مطابق صحافیوں نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ انہیں باضابطہ طور پر مدعو کیے جانے کے باوجود تقریب میں داخلے سے روک دیا گیا۔ وزیراعلی عمر عبداللہ کی زیر صدارت منعقدہ تقریب میں صحت کی دیکھ بھال کے شعبے سے متعلق اہم اعلانات کی توقع تھی۔ تاہم صورتحال نے اس وقت غیر متوقع رخ اختیار کر لیا جب قابض حکام نے دعوت نامے موصول ہونے والے صحافیوں کو داخلی دروازے پر روک دیا اور انہیں تقریب میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔ مشتعل صحافیوں نے اسے توہین آمیز سلوک قرار دیا۔ ہسپتال کے گیٹ پر موجود صحافیوں میں سے ایک نے کہا کہ یہ صحافیوں کو مدعو کر کے تقریب میں داخلے سے روک کر ان کی تذلیل کرنے کا نیا طریقہ ہے۔ احتجاج کرنے والے صحافیوں کا کہنا تھا کہ اس طرح کا سلوک کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے، اس سے قبل بھی ہسپتال کے زیراہتمام ہونے والی تقریبات کے دوران اسی طرح کا رویہ اختیار کیا ہے۔ ایک اور سینئر صحافی نے کہا کہ سرکاری دعوت ناموں کے باوجود صحافیوں کو ناپسندیدہ اور بے عزتی کا احساس دلایا جا رہا ہے۔ صحافیوں نے کہا کہ اس واقعے سے ادارے کی ساکھ مجروح ہوئی ہے، خاص طور پر جب سے ہسپتال کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں ایک پریمیئر میڈیکل انسٹی ٹیوٹ کا درجہ حاصل ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت مداخلت کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ تمام سرکاری تقریبات میں صحافیوں کے وقار اور پیشہ ورانہ کردار کو برقرار رکھا جائے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تقریب میں داخلے سے روک صحافیوں کو صحافیوں نے نے کہا کہ
پڑھیں:
ان میں سے زیادہ تر اچھے نہیں ہوتے، ٹرمپ کا طویل عرصے تک پناہ گزینوں کی آمد روکنے کا اعلان
امریکی انتظامیہ کی جانب سے امیگریشن پالیسی میں متعدد تبدیلیوں کے درمیان، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ ملک میں پناہ کے عمل کو ‘بہت طویل عرصے’ تک مؤخر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ بعض ممالک سے آنے والے افراد جن میں صومالیہ و دیگر شامل ہیں امریکا میں نہیں ہونے چاہئیں۔ انہوں نے یہ بات وائٹ ہاؤس کے قریب فائرنگ کے واقعے میں ملوث افغان شہری کا حوالہ دیتے ہوئے کہی۔
یہ بھی پڑھیے: صدر ٹرمپ کا امیگریشن کا عمل مستقل روکنے کا اعلان اور ’ریورس مائیگریشن‘ زور
ٹرمپ نے کہا، ہم ان لوگوں کو نہیں چاہتے۔ ہمارے پاس پہلے ہی بہت مسائل ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر اچھے نہیں ہوتے اور انہیں ہمارے ملک میں نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ بعض ممالک خصوصاً صومالیہ میں نہ حکومت ہے نہ پولیس، اور وہاں کے لوگ آپس میں ایک دوسرے کو قتل کرتے رہتے ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ یہ پابندی 19 سے زائد ممالک پر لاگو ہوسکتی ہے، یہ اچھے ممالک نہیں ہیں، جرائم سے بھرے ہوئے ہیں۔ ہمیں ان کے لوگوں کی یہاں ضرورت نہیں جو ہمیں آکر بتائیں کہ ملک کیسے چلانا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: غیرقانونی تارکین وطن امریکا کیلیے خطرہ بنتے جارہے ہیں، ٹرمپ
ٹرمپ نے واشنگٹن میں نیشنل گارڈ کے دو اہلکاروں پر فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اہلکار اسپیشلسٹ سارہ بیکسٹرم کی ہلاکت افسوسناک ہے جبکہ اسٹاف سارجنٹ اینڈریو وولف شدید زخمی حالت میں زندگی موت کی کشمکش میں ہیں۔ انہوں نے دونوں کو وائٹ ہاؤس میں اعزاز دینے کا بھی اعلان کیا۔
واضح رہے کہ 29 سالہ رحمان اللہ لکانوال، جس پر نیشنل گارڈ اہلکار پر فائرنگ اور قتل کا الزام ہے، 2021 میں افغانستان سے بائیڈن کے ‘آپریشن ایلائز ویلکم’ کے تحت امریکا آیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغان شہری امیگریشن پناہ گزین ٹرمپ ہجرت