Jasarat News:
2025-10-20@02:57:42 GMT

قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہﷺ

اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پس جب اِن کافروں سے تمہاری مڈ بھیڑ ہو تو پہلا کام گردنیں مارنا ہے، یہاں تک کہ جب تم ان کو اچھی طرح کچل دو تب قیدیوں کو مضبوط باندھو، اس کے بعد (تمہیں اختیار ہے) احسان کرو یا فدیے کا معاملہ کر لو، تا آنکہ لڑائی اپنے ہتھیار ڈال دے یہ ہے تمہارے کرنے کا کام اللہ چاہتا تو خود ہی اْن سے نمٹ لیتا، مگر (یہ طریقہ اْس نے اس لیے اختیار کیا ہے) تاکہ تم لوگوں کو ایک دوسرے کے ذریعہ سے آزمائے اور جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے جائیں گے اللہ ان کے اعمال کو ہرگز ضائع نہ کرے گا۔ وہ ان کی رہنمائی فرمائے گا، ان کا حال درست کر دے گا۔ (سورۃ محمد:4تا5)

سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن انہوں نے اس وقت فرمایا جب کہ ایک شخص (وعظ کہنے یا خطبہ دینے کے لیے کھڑا ہوا اور اپنی فصاحت و بلاغت کے اظہار کی خاطر) بہت لمبی تقریر کی یہاں تک کہ سننے والے اکتا گئے چنانچہ اس وقت سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس شخص سے فرمایا کہ اگر تم اپنی تقریر میں اعتدال و میانہ روی سے کام لیتے تو بے شک وہ تقریر سننے والوں کے حق میں بہت بہتر ہوتی ہے میں نے رسول اللہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے سمجھ لیا ہے یا یہ فرمایا کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں تقریر میں گفتگو میں اختصار کروں حقیقت یہ ہے کہ مختصر تقریر بہتر ہے۔ (ابوداؤد، مشکوٰۃ)

قرآن و حدیث سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

مقامِ حضرت زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا

اسلام ٹائمز: جب امام حسین علیہ السلام نے خدا کی راہ میں قیام کیا تو انکے مقصد کا محور لوگوں کو خدا کی طرف پلٹانا تھا۔ اسی مقصد کو لے کر حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے کربلا کے بعد کا محاذ سنبھالا۔ قید و بند کی صعوبتیں، یزید کے دربار کی طنز آمیز فضا اور شام کی اجنبی گلیاں۔ کچھ بھی آپکے عزم و یقین کو متزلزل نہ کرسکا۔ آپ نے ہر مصیبت کو قربتِ الہیٰ کا وسیلہ سمجھا، ہر زخم کو رضائے خدا کا تحفہ جانا اور اپنے عمل سے ثابت کیا کہ حسین علیہ السلام کا پیغام صرف کربلا میں نہیں رکا بلکہ زینب کے لہجے سے زندہ ہوا۔ اسی استقامت و شجاعت کے سبب آپکو تاریخ نے "شریکۃُ الحسین" کے مقدس لقب سے یاد کیا۔ وہ شریک جو قیامِ حسین(ع) کی روح، مقصد اور پیغام کی محافظ بنی۔ ترتیب و تحریر: آغا زمانی

حضرت زینب کبریٰ سلامُ اللہ علیہا کی معرفت کے لیے یہی ایک جملہ کافی ہے کہ آپ کی تربیت پیغمبرِ اعظم حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام اور سیدۂ نساء العالمین حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا جیسے معصومین کے زیرِ سایہ ہوئی۔ ایسی پاکیزہ تربیت نے آپ کی ذات کو عصمت و طہارت کے نور سے منور کر دیا۔ اگر حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی ذات نہ ہوتی تو کربلا کا پیغام آج تک زندہ نہ رہتا۔ امامِ مظلوم حضرت حسین علیہ السلام نے جب میدانِ کربلا میں اپنی بہن سے وداع لیا تو فرمایا: "بہن۔۔ مجھے نمازِ شب کی دعاؤں میں یاد رکھنا۔" یہ جملہ آپ کی عبادت، صبر اور بندگیِ الہیٰ کے بلند مقام کی طرف اشارہ ہے۔

حضرت امام زین العابدین علیہ السلام نے فرمایا: "آپ عالمۂ غیرِ معلَّمہ ہیں۔" یعنی ایسا علم جو کسی ظاہری مدرسے سے حاصل نہیں کیا گیا، بلکہ خداوندِ متعال نے آپ کو علمِ لدنی عطا فرمایا۔ جس طرح معصومین علیہم السلام کا علم الہیٰ سرچشمے سے متصل ہے، اسی طرح حضرت زینب سلام اللہ علیہا کو بھی علمِ ربانی سے حصہ عطا ہوا۔ آج کے علماء اور دانشور اگرچہ اپنے مقام پر محترم ہیں، مگر کسی صورت ائمہ معصومین یا حضرت زینب جیسی ہستیوں کے علم و عرفان کا موازنہ ان سے ممکن نہیں۔

سیرتِ حضرت زینب سلام اللہ علیہا
حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی زندگی صبر، عفت، علم، شجاعت اور خدا پر کامل ایمان کا آئینہ ہے۔ آپ نے اپنے والد علی علیہ السلام کی شجاعت، والدہ فاطمہ سلامُ اللہ علیہا کی طہارت اور نانا رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حکمت کو اپنی ذات میں جمع کر لیا۔ آپ نے ہمیں یہ درس دیا کہ ایمان صرف عبادت کا نام نہیں، بلکہ حق کے سامنے ڈٹ جانے، ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے اور دین کی بقا کے لیے ہر قربانی دینے کا نام ہے۔

شریکۃُ الحسین سلام اللہ علیہا
جب امام حسین علیہ السلام نے خدا کی راہ میں قیام کیا تو ان کے مقصد کا محور لوگوں کو خدا کی طرف پلٹانا تھا۔ اسی مقصد کو لے کر حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے کربلا کے بعد کا محاذ سنبھالا۔ قید و بند کی صعوبتیں، یزید کے دربار کی طنز آمیز فضا اور شام کی اجنبی گلیاں۔ کچھ بھی آپ کے عزم و یقین کو متزلزل نہ کرسکا۔ آپ نے ہر مصیبت کو قربتِ الہیٰ کا وسیلہ سمجھا، ہر زخم کو رضائے خدا کا تحفہ جانا اور اپنے عمل سے ثابت کیا کہ حسین علیہ السلام کا پیغام صرف کربلا میں نہیں رکا بلکہ زینب کے لہجے سے زندہ ہوا۔

اسی استقامت و شجاعت کے سبب آپ کو تاریخ نے "شریکۃُ الحسین" کے مقدس لقب سے یاد کیا۔ وہ شریک جو قیامِ حسین(ع) کی روح، مقصد اور پیغام کی محافظ بنی۔ یہی ہے مقامِ حضرت زینب کبریٰ سلامُ اللہ علیہا۔ ایک ایسی ہستی، جن کی معرفت، سیرت اور قربانیوں سے ہم آج بھی صبر، غیرت، ایمان اور عملِ صالح کا سبق حاصل کرتے ہیں۔ ان کی زندگی ہم سب کے لیے عملی نمونہ اور دائمی رہنمائی کا سرچشمہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب حکومت کا تحریک لبیک پر پابندیوں کا فیصلہ عجلت اور بدنیتی پر مبنی ہے‘ لیاقت بلوچ
  • مقامِ حضرت زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا
  • چیئرمین بورڈ ہیلتھ کیئر کمیشن ڈاکٹرخالد عمرے کیلیے روانہ
  • اسد اللہ بھٹو ،کاشف شیخ و دیگر کا گل رحیم اورابرار حسن کی وفات پر اظہار تعزیت
  • دکی ؛ کوئلے کی کان میں مٹی کا تودہ گرنے سے دو کان کن جاں بحق
  • تقریر یا تابہ آسمان مکھن کا درخت
  • قال اللہ تعالیٰ  و  قال رسول اللہ ﷺ
  • عوام نے تحریک لبیک اور پی ٹی آئی کی ہڑتال کی کال مسترد کردی، عطا تارڑ
  • لاہور رسول کورٹ میں خوفناک آتشزد گی 100عدالتوں کا ریکارڈ جل گیا