ٹریفک پولیس اختیارات ختم ہونے کے باوجود لوٹ مار میں مصروف
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251021-02-12
کراچی (رپورٹ/ محمد علی فاروق) سندھ اسمبلی سے حال ہی میں منظور ہونے والے بل کے بعد ٹریفک پولیس کے تمام عدالتی و قانونی اختیارات ختم ہو چکے ہیں تاہم کراچی کے مختلف علاقوں میں ٹریفک اہلکار آج بھی شہریوں کی گاڑیاں روک کر مبینہ طور پر رشوت خوری اور لوٹ مار میں ملوث پائے جا رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق 2002ء سے قبل ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر کارروائی کا اختیار صرف مجسٹریٹس کے پاس تھا۔ اس وقت ٹریفک پولیس اہلکار محض معاونت کیلیے مجسٹریٹس کے ہمراہ کھڑے ہوتے اور جرمانے یا قانونی کارروائی مجسٹریٹ کے دستخط سے ہی ممکن ہوتی تھی۔ سندھ اسمبلی سے قانون میں ترمیم کے بعد یہ اختیارات ٹریفک پولیس کو منتقل کیے گئے، جنہیں حال ہی میں ختم کر دیا گیا ہے۔ اس کے باوجود ٹریفک اہلکار شہر کے مختلف مقامات پر گاڑیاں روک کر شہریوں سے رشوت طلب کر رہے ہیں۔ اہلکار اب بھی سابقہ اختیار کو استعمال کر تے ہوئے گاڑیاں بند کرتے ہیں اور رشوت طلب کرتے ہیں، بعض اوقات شہریوں کو جھوٹے مقدمات میں ملوث کردیتے ہیں جبکہ اس طرح کے اختیارات کو واپس لے لیا گیا ہے اور موٹر وہیکل ایکٹ کے تحت ٹریفک پولیس کو صرف دفعہ 341 (راہ میں رکاوٹ یا ٹریفک کی روانی میں خلل ڈالنے) تک کارروائی کا محدود اختیار حاصل ہے۔ ان کے پاس کسی شہری کی گاڑی ضبط کرنے، ایف آئی آر درج کرانے یا چالان کرنے کا کوئی قانونی اختیار باقی نہیں رہا۔ ذرائع کے مطابق لنک روڈ ٹریفک سیکشن کا اہلکار سرفراز ایم-9 موٹروے سے گلشن حدید جانے والی سڑک پر سمندری بابا کے مزار کے سامنے کھڑا ہوکر گاڑیوں سے رشوت وصول کرتا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس مقام کا ’ٹھیکا‘ ماہانہ 5 ہزار روپے میں دیا گیا ہے۔ اسی طرح ماڈل کالونی کے شوکت عباسی، نیو سبزی منڈی، شاہ لطیف ٹاؤن، گلشن حدید، ابراہیم حیدری، عوامی کالونی، لانڈھی، انڈسٹریل ایریا، سعید آباد، بلدیہ ٹاؤن، ماڑی پور، لیاری اور شارع فیصل کے متعدد پوائنٹس پر بھی اہلکار شہریوں کو روک کر رشوت لینے میں ملوث پائے گئے ہیں۔ ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ڈی ایس پی لیاقت آباد زبیر اسلام نے ناظم آباد نمبر 2 کے پل کے نیچے اور لیاقت آباد 10 نمبر پر کرپشن کا منظم نیٹ ورک قائم کر رکھا ہے، جہاں روزانہ شام 5 سے 6 بجے کے درمیان مزدہ، ٹرک، واٹر ٹینکرز اور دیگر ہیوی گاڑیوں سے رقم وصول کی جاتی ہے۔ صبح کے اوقات میں بھی یہی سلسلہ لیاقت آباد سے تین ہٹی تک جاری رہتا ہے۔ مزید انکشاف ہوا ہے کہ علاقے کے ٹھیلے پتھارے داروں سے بھی روزانہ کی بنیاد پر رقم جمع کی جاتی ہے، جو مبینہ طور پر اسلم بیٹر نامی شخص کے ذریعے ڈی ایس پی کے ڈرائیور تک پہنچائی جاتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی ایس پی زبیر اسلام نے علاقے کے ایک انٹرسٹی وین اڈا مالک کو ہدایت دی ہے کہ ’’منتھلی‘‘ (ماہانہ رقم) صرف انہی کے ہاتھ میں دی جائے۔ ذرائع کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ کی جانب سے 10 روز قبل چھٹی پر جانے سے پہلے ڈی ایس پی زبیر اسلام کے ڈرائیور ہیڈ کانسٹیبل عمران کا تبادلہ ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں کردیا گیا تھا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ٹریفک پولیس ڈی ایس پی گیا ہے
پڑھیں:
حیدرآباد©: افغان پناہ گزینوں کےخلاف کریک ڈاو¿ن کے دوران پولیس اہلکار باچا خان چوک پر غیر رجسٹرڈ افغان باشندوں کو تلاش کر رہے ہیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default"> راصب خان