پارلیمانی اراکین کے واٹس ایپ اکاؤنٹس ہیک، رقم لینے کیلیے جعلی پیغامات
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: سائبر کرائم کی نئی لہر نے پاکستان کے اراکین پارلیمان کو بھی اپنے نشانے پر لے لیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق آن لائن فراڈیے جدید حربے استعمال کرتے ہوئے واٹس ایپ اکاؤنٹس ہیک کر کے مختلف شخصیات کے دوستوں، رشتہ داروں اور ساتھیوں سے رقم مانگنے کے پیغامات بھیج رہے ہیں۔
تازہ واقعہ پارلیمانی سیکرٹری برائے سائنس و ٹیکنالوجی ڈاکٹر نکہت شکیل کے ساتھ پیش آیا، جن کا واٹس ایپ اکاؤنٹ ہیک کر کے نامعلوم ہیکرز نے مالی مدد کے جعلی پیغامات ان کے رابطہ نمبرز پر بھیجے۔
ڈاکٹر نکہت شکیل نے بتایا کہ انہیں واٹس ایپ اکاؤنٹ ہیک ہوئے ایک دن سے زائد گزر چکا ہے، مگر اب تک ان کا اکاؤنٹ ریکور نہیں ہوسکا۔ ہیکرز ان کے قریبی افراد سے مختلف نمبرز کے ذریعے رابطہ کر رہے ہیں اور خود کو مالی دشواری میں مبتلا ظاہر کر کے مدد طلب کر رہے ہیں۔
انہوں نے اس کارروائی کو ایک منظم سائبر فراڈ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی وارداتوں سے نہ صرف عوام بلکہ عوامی نمائندے بھی عدم تحفظ کا شکار ہو رہے ہیں۔
واقعے کے بعد پارلیمنٹ کے دیگر اراکین میں بھی تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور متعدد اراکین نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات شروع کر دیے ہیں۔ ڈاکٹر نکہت شکیل نے نیشنل سائبر کرائمز انویسٹی گیشن ایجنسی کو باضابطہ درخواست جمع کرا دی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعے کی مکمل تحقیقات کی جائیں تاکہ اس گروہ کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
ماہرینِ سائبر سیکورٹی کے مطابق اس قسم کے واقعات میں ہیکرز عام طور پر سم سوئپنگ، فشنگ لنکس یا جعلی تصدیقی کوڈز کے ذریعے صارفین کے اکاؤنٹس تک رسائی حاصل کرتے ہیں۔
ماہرین نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ کسی بھی مشکوک لنک پر کلک نہ کریں، دو مرحلہ جاتی (Two-Step Verification) تحفظ ضرور فعال کریں اور کسی بھی رقم کی درخواست پر متعلقہ شخص سے فون پر تصدیق کریں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
قول و فعل میں تضاد: بینکنگ نظام پر تنقید کرنے والی ٹی ایل پی کا اکاؤنٹس سے منافع حاصل کرنے کا انکشاف
تحریک لبیک پاکستان جو بظاہر دین اور شریعت کا پرچار اس انداز میں کرتی ہے کہ سود کو حرام قرار دے کر اپنے ہی بینکنگ نظام پر شدید تنقید کرتی ہے، ان کی حقیقت کھل کر سامنے آگئی۔
ذرائع کے مطابق اس جماعت کی حقیقت یہ ہے کہ جب ان پر قانونی کارروائی ہوئی تو تحقیقات میں سامنے آیا کہ ان کے قریباً 100 ایسے اکاؤنٹس ہیں جہاں وہ بینک سے منافع حاصل کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹی ایل پی نے مجھے ریپ اور قتل کی دھمکیاں دیں، صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری
ایک سال میں ان اکاؤنٹس میں قریباً 15 کروڑ روپے کی ٹرانزیکشنز ہوئیں۔ یہ بات واضح کرتی ہے کہ جس چیز سے یہ عوام کو روک رہے ہیں، خود اسی سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ یہ منافقت عوام کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے۔
ہمیں یہ سبق سیکھنا چاہیے کہ جو لوگ دین کے نام پر سیاست چمکاتے ہیں، وہ خود دنیا داری کے تمام مزے لے رہے ہیں، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ان کے عمل اور ان کی باتوں میں کتنا تضاد ہے۔
واضح رہے کہ تحریک لبیک پاکستان کا قیام 2015 میں عمل میں آیا، تاہم یہ کھل کر اس وقت سامنے آئی جب 2017 میں اس وقت کی مسلم لیگ ن حکومت کے خلاف راولپنڈی کے علاقے فیض آباد میں دھرنا دیا گیا۔
تحریک لبیک پاکستان نے اس کے بعد ملک میں بڑے احتجاج کیے، جماعت کے بانی مولانا خادم رضوی کا 2020 میں کورونا کے باعث انتقال ہوگیا تھا، جس کے باعث قیادت ان کے بیٹے سعد رضوی کو سونپ دی گئی۔
حال ہی میں تحریک لبیک پاکستان نے لاہور سے اسلام آباد کی طرف مارچ کیا اور ان کا مؤقف تھا کہ وہ اسلام آباد میں امریکن سفارتخانے کے باہر جا کر احتجاج ریکارڈ کرائیں گے، جس کو روکنے کے لیے انتظامیہ نے مریدکے میں ایک آپریشن کے دوران احتجاج کے شرکا کو منتشر کردیا۔
اس دوران تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ حافظ سعد رضوی اور ان کے بھائی انس رضوی فرار ہوگئے، جن کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ اس وقت آزاد کشمیر میں موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری کو فون پر دھمکیاں دینے والا ٹی ایل پی کارکن گرفتار
دوسری جانب حکومت پنجاب نے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی لگانے کے لیے وفاقی حکومت کو سفارش کردی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پابندی تحریک لبیک پاکستان خادم رضوی سعد رضوی قول و فعل میں تضاد وی نیوز