سپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن (سپارکو) کے مطابق جمادی الاول 1447 ہجری کا نیا چاند21 اکتوبر 2025 کو شام 5 بج کر 25 منٹ پر پیدا ہوگا۔
سپارکو کا کہنا ہے کہ23 اکتوبر کی شام، جب سورج غروب ہوگا، چاند کی عمر تقریباً48 گھنٹے اور 54 منٹ ہو چکی ہوگی۔ اس روز ملک کے ساحلی علاقوں میں سورج اور چاند کے غروب ہونے کے درمیان56 منٹ کا وقفہ متوقع ہے، جو چاند نظر آنے کے لیے موزوں سمجھا جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر موسم صاف رہا تو23 اکتوبر 2025 کی شام کو چاند نظر آنے کے قوی امکانات موجود ہیں۔اس لحاظ سے امکان یہی ہے کہ جمادی الاول کا آغاز 24 اکتوبر بروز جمعرات ہوگا۔
تاہم، اسلامی مہینے کے آغاز کا حتمی فیصلہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کرے گی، جو ملک بھر سے موصول ہونے والی شہادتوں کی بنیاد پر اعلان کرے گی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

پاکستان کا چاند کی طرف بڑا قدم! 2028 میں پہلا روبوٹ روور روانہ ہوگا

پاکستان نے ایک روبوٹ چاند پر بھیجنے پر کام شروع کر دیا ہے۔پاکستان کے قومی خلائی ادارے سپارکو کے جنرل مینجر ڈاکٹر عدنان اسلم نے بتایا کہ پاکستان اپنا ایک روبوٹ روور چاند پر بھیجنے کے مشن پر کام کر رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 2028 سے پہلے اس مشن کو مکمل کرنے پر کام کیا جارہا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستانی خلا باز کو چاند پر اتارنے کے مشن پر بھی کام کیا جارہا ہے، مگر اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔خیال رہے کہ فروری 2025 میں سپارکو نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان کا چاند پر بھیجے جانے والا پہلا روور مشن 2028 میں روانہ کیا جائے گا۔اس موقع پر روور کا نام رکھنے کے لیے سپارکو کی جانب سے ایک ملک گیر مقابلے کا بھی اعلان کیا گیا۔2028 میں چین کے چینگ ای 8 مشن کے ساتھ چاند پر پاکستان کا پہلا روور بھیجا جائے گا۔اس روور کا وزن لگ بھگ 35 کلوگرام ہوگا اور چینی مشن کے ساتھ یہ چاند کے قطب جنوبی پر لینڈ کرے گا۔چینگ ای 8 مشن کو چین کے Wenchang اسپیس سینٹر سے روانہ کیا جائے گا اور اس کی کامیابی کی صورت میں پاکستان چاند کی سطح پر روور بھیجنے والا چھٹا ملک بن جائے گا۔اس مشن کے دوران پاکستانی روور چاند کے قطب جنوبی کی سطح کا تجزیہ کرے گا جبکہ مختلف سائنسی تجربات بھی کیے جائیں گے۔واضح رہے کہ 19 اکتوبر 2025 کو چین کے تعاون سے پاکستان کا پہلا ہائپر اسپیکٹرل سیٹلائٹ خلا میں روانہ کیا گیا۔ترجمان اسپارکو کا بتانا ہے کہ پاکستان کا یہ مشن قومی خلائی پالیسی اور وژن 2047 کا ایک اہم سنگِ میل ہے اور ایچ ایس ون انفراسٹرکچر میپنگ اور شہری منصوبہ بندی کے لیے نئی راہیں کھولے گا جب کہ ایچ ایس ون سے سیٹلائٹ سے زرعی منصوبہ بندی اور ماحولیاتی نگرانی میں انقلاب کی توقع ہے۔ترجمان اسپارکو کے مطابق ہائپراسپیکٹرل سیٹلائٹ سیلاب، لینڈسلائیڈز اوردیگرقدرتی آفات کی پیشگوئی میں مدددےگا اور یہ سیٹلائٹ ماحولیاتی تبدیلیوں اور ارضیاتی خطرات کی بروقت نگرانی میں معاون ثابت ہوگا۔رواں سال خلا میں بھیجا جانے والا یہ پاکستان کا تیسرا سیٹلائٹ ہے، اس سےقبل ای او ون اور کے ایس ون سیٹلائٹس کامیابی سے خلا میں بھیجے جاچکےہیں اور دونوں سیٹلائٹس اس وقت خلا میں مکمل طور پر فعال ہیں۔ 

متعلقہ مضامین

  • جمادی الاول کے چاند کی پیدائش ہو گئی
  • جمادی الاول کا چاند کب نظر آئے گا؟ اسپارکو کا اعلان
  • رمضان المبارک کے آغاز کی ممکنہ تاریخ کی پیشن گوئی کر دی گئی
  • جمادی الاوّل کی پہلی تاریخ 24 اکتوبر کو ہونے کا امکان ہے: سپارکو
  • جمادی الاول کا چاند کب نظر آئے گا؛ سپارکو نے پیشگوئی کردی
  • سعودی عرب میں فجر کے وقت کیا ہوگا؟
  • سپارکو کا 2028ء  تک چاند پر پاکستانی روبوٹ ’روور‘بھیجنے کا اعلان
  • پاکستان کا پہلاہایپر سپیکٹرل سیٹلایٹ چین سے خلامیں پہنچ گیا : دونوں ملکوں کا تعاون مثالی وزیراعظم 
  • پاکستان کا چاند کی طرف بڑا قدم! 2028 میں پہلا روبوٹ روور روانہ ہوگا