اسرائیل نے مزید 15 فلسطینی قیدیوں کی میتیں غزہ کے حوالے کر دیں؛ مجموعی تعداد 135 ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
حماس آج رات مزید دو اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کرے گی جب کہ غزہ کو آج 15 فلسطینیوں کی میتیں واپس کی گئیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیل اور حماس کے درمیان لاشوں کے تبادلے کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ روز ایک اسرائیلی یرغمالی کی لاش واپس کی گئی تھی۔
حماس نے آج رات مزید دو لاشیں اسرائیل کو واپس کرنے کا اعلان کیا ہے جب کہ ملبے تلے دبی دیگر لاشوں کی تلاش کا کام بھی جاری ہے۔ جیسے جیسے یرغمالیوں کی لاشیں ملتی جائیں گے۔ انھیں اسرائیل بھیجا جائے گا۔
یاد رہے کہ حماس 28 میں سے اب تک 9 لاشیں واپس کرچکا ہے جب کہ تقریباً 19 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں اب بھی ملبے تلے دبی ہیں۔
اسی طرح آج اسرائیل نے بھی 15 فلسطینیوں کی میتیں حکام کے حوالے کی ہیں۔ یہ تمام افراد اسرائیل کی غیر قانونی تحویل میں تھے جہاں ان پر انسانیت سوز مظالم ڈھائے گئے تھے۔
مجموعی طور پر اسرائیل کی جانب سے اب تک 135 میتیں غزہ واپس کی گئی ہیں اور یہ سب اسرائیلی جیلوں میں قید تھے۔
تاہم اسرائیلی حکام نے ابھی تک واضح نہیں کیا کہ ان کے پاس کل کتنے فلسطینیوں کی میتیں ہیں اور آئندہ کب تک واپس کی جائیں گی۔
قبل ازیں حماس نے تمام زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کردیا تھا جن کی تعداد 20 تھی جس کے بدلے میں اسرائیل نے 1700 سے زائد فلسطینیوں کو رہا کرکے غزہ بھیجا۔
واضح رہے کہ حماس کے اسرائیل پر 7 اکتوبر 2023 کو حملے میں 1500 اسرائیلی مارے گئے تھے جب کہ 251 کو یرغمال بناکر غزہ لے آئے تھے۔
اسرائیل نے اس کے اگلے روز سے ہی غزہ پر شدید بمباری کی جو رواں ماہ جنگ بندی سے قبل تک جاری رہی جب کہ تاحال غزہ کی ناکہ بندی جاری ہے۔
اسرائیلی بمباری میں اب تک 65 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جب کہ دو لاکھ کے قریب زخمی ہیں۔ شہید اور زخمیوں میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
غزہ کی ناکہ بندی کے باعث ٹنوں وزنی خوراک اور دیگر اشیائے ضروریہ سرحد پر ٹرکوں میں سڑ رہی ہیں اور غزہ میں فلسطینی بچے بھوک سے مر رہے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسرائیل نے واپس کی
پڑھیں:
حماس کیجانب سے اپنے رہنماؤں کے تحفظ کیلئے سیکورٹی اقدامات میں نمایاں اضافہ
اپنے حفاظتی اقدامات میں فلسطین کی مقاومت اسلامی نے اپنے رہنماؤں کو پابند کیا ہے کہ وہ اجلاسوں کی جگہ پر کسی بھی قسم کے الیکٹرانک یا طبی آلات لے جانے سے گریز کریں۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" کے عہدیداروں نے الشرق الاوسط اخبار کو بتایا کہ اگرچہ امریکہ نے ترکیہ، قطر اور مصر جیسے ممالک کے ذریعے دوبارہ "دوحہ" جیسی ناکام غلطی نہ دُہرانے کے پیغامات ارسال کئے، لیکن حماس قیادت کو اسرائیل پر کوئی اعتماد نہیں۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ اسرائیل، غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کو سبوتاژ کرنے کے لئے ہماری قیادت کو نشانہ بنائے۔ انہوں نے بتایا کہ دوحہ کارروائی کے بعد سے، حماس کی داخلی سیکورٹی ہائی الرٹ ہے۔ حماس ذرائع کا کہنا ہے کہ ہماری تحریک کے رہنماؤں کے خلاف کسی غیر عرب ملک میں کارروائی کی قیاس آرائیاں سامنے آ رہی ہیں۔ یاد رہے کہ غزہ جنگ کے آغاز سے ہی، اسرائیل نے حماس رہنماؤں کو بیرون ملک ٹارگٹ کرنے کا ایک منظم سلسلہ شروع کیا جن میں بیروت میں "صالح العاروری" اور تہران میں "اسماعیل ہنیہ" کا قتل شامل ہے۔
اس کے بعد تل ابیب نے دوحہ میں حماس کی مذاکراتی ٹیم کو بھی ہدف بنانے کی ناکام کوشش کی۔ الشرق الاوسط نے رپورٹ دی کہ حماس کے فلسطین سے باہر مقیم رہنماؤں کو سیکورٹی نگہداشت اور احتیاطی اقدامات سے متعلق احکامات جاری کئے گئے ہیں۔ ان ہدایات کے مطابق، رہنماؤں کو کسی مخصوص جگہ پر مستقل اجلاس نہیں کرنے چاہئیں۔ انہیں مختلف مقامات پر میٹنگز بلانی چاہئیں۔ اجلاسوں کی جگہ پر کسی بھی قسم کے الیکٹرانک یا طبی آلات لے جانے سے بھی گریز کیا جائے۔ واضح رہے کہ حماس کی جانب سے اپنے رہنماؤں کے لئے حفاظتی اقدامات میں نمایاں اضافہ "حزب الله" لبنان کے کمانڈر "ہیثم علی طباطبائی" کی شہادت کے بعد عمل میں آیا ہے۔