Jasarat News:
2025-10-22@00:37:28 GMT

حق دو عوام کو۔۔بدلونظام کو

اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

جماعت اسلامی آزاد کشمیرگلگت بلتستان کے امیر ڈاکٹر محمد مشتاق خان نہ صرف ریاست کے آزاد خطوں کے عوام کے لیے امید کی کرن بن چکے ہیں بلکہ مقبوضہ کشمیرکے حریت پسندعوام کے لیے بھی آخری امید ہیں،ڈاکٹرمحمد مشتاق خا ن نے حق دو عوام کو بدلونظام کو کے عنوان سے بھرپور مہم چلانے کااعلان کیا ہے۔ ڈاکٹر محمد مشتاق خان کا موقف ہے کہ ریاست کے آزاد خطوںکو جماعت اسلامی آزادکشمیر اسلامی فلاحی ریاست بنانا چاہتی ہے جماعت اسلامی یہ چاہتی ہے کہ اللہ کا دیا ہوا نظام قائم اور غالب ہوجائے تاکہ عوام کو انصاف ملے ان کے مسائل حل ہوں ایسا نہ ہوکہ ان کو اپنے مسائل حل کرانے کے لیے احتجاج کرنا پڑے اور جانوں کے نذرانے دینے پڑیں، یہ کلچر درست نہیں ہے، جماعت اسلامی پرامن اور جمہوری جدوجہد کے ذریعے اس نظام کو تبدیل کرنا چاہتی ہے فرسودہ نظام اور موروثی قیادت ہی ہمارے مسائل کی ذمے دار ہے، جس سے نجات کے لیے ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے مہم کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے چند دن قبل اپنا چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا تھا جو حسب ذیل ہے، نریندر مودی کی طرف سے ریاستی حیثیت کے خاتمے کے بعد ریاست جموں و کشمیر کی وحدت کی بحالی کے لیے آزاد جموں و کشمیر کی حکومت اور اسمبلی کو پوری ریاست کی نمائندہ حکومت اور اسمبلی قرار دیا جائے اور اس مقصد کے لیے حکومت پاکستان اور جملہ متعلقین سے ضروری مشاورت کے ساتھ مطلوبہ آئینی ترامیم اور انتظامی اقدامات کیے جائیں، مہاجرین کی نشستوں پر دھاندلی کا خاتمہ کیا جائے، جعلی ووٹرز کو فہرستوں سے نکال کراصل کشمیر ی مہاجرین کے نام ووٹر فہرستوں میں درج کیے جائیں، ارکان اسمبلی اور وزراء کے ترقیاتی فنڈز اور تقرریوں تبادلوں کے اختیارات ختم کیے جائیں حریت کانفرنس، متحدہ جہاد کونسل اور مہاجرین 1989 کے لیے دو نشستیں مختص کی جائیں جن کا بالواسطہ انتخاب بذریعہ اسمبلی کیا جائے، کابینہ کے اراکین، وزراء اور مشیران کی تعداد کو مجموعی تعداد کے 20 فی صد تک محدود کیا جائے سرکاری ملازمتوں میں اسکیل B-16 اور اس سے بالا تقرریاں پبلک سروس کمیشن کے ذریعے اوپن میرٹ پر کی جائیں، تاہم مہاجرین 1989 اور خصوصی (معذور) افراد کے لیے کوٹا مختص کیا جائے۔ اسکیل B-1 تا 16 تک مقامی حلقہ جاتی و ضلعی کوٹا برقرار رکھا جائے، یہ بات انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ نظام زکواۃ و عشر میں شرعی تقاضوں کے مطابق اصلاحات کی جائیں اور زکواۃ و منافع فنڈ کو حکومتی شخصیات، وزراء و ارکان اسمبلی اور دیگر کے علاج معالجے اور سیر سپاٹے پر خرچ کرنے کے بجائے مستحقین کی کفالت اور انہیں اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کے قابل بنانے کے لیے جامع نظام وضع کیا جائے۔

آزاد کشمیر میں موجود ہائیڈل پوٹینشل سے فائدہ اٹھانے کے لیے SIFC کی طرز پر ’’ون ونڈو آپریشن‘‘ کا نظام متعارف کرایا جائے، اور پرائیویٹ سیکٹر و اوورسیز کشمیری کمیونٹی کے تعاون سے جوائنٹ وینچر کے ذریعے بجلی کی پیداوار میں خود کفالت حاصل کی جائے، اضافی بجلی فروخت کر کے ریاستی آمدن میں اضافہ کیا جائے، آزاد کشمیر کو خوراک اور لائیو اسٹاک میں خود کفیل بنانے کے لیے جامع اقدامات کیے جائیں فوری، مفت اور باسہولت انصاف کی فراہمی کے لیے عدالتی نظام میں اصلاحات کی جائیں، عدلیہ میں ججوں کی خالی آسامیوں کو پر کیا جائے، اور شریعت اپیلٹ بنچ میں سات سال سے خالی عالم جج کی آسامی پر میرٹ کے مطابق اہل جج کا تقرر کیا جائے، انتظامی اصلاحات کے تحت انتظامی مشینری کی ڈاؤن سائزنگ کی جائے۔ محکموں کو باہم مدغم کرتے ہوئے ان کی تعداد کم کی جائے، پبلک سروس کمیشن کی تکمیل، چیف الیکشن کمشنر اور چیئرمین احتساب بیورو کی تعیناتی شفاف اور میرٹ پر کی جائے، آٹا اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کے ثمرات عام آدمی تک منتقل نہیں ہو سکے؛ لہٰذا روٹی، بیکری مصنوعات اور بجلی سے تیار شدہ اشیاء کی ارزاں نرخوں پر فراہمی یقینی بنائی جائے، جعلی ادویات، خوردنی اشیاء میں ملاوٹ، ناقص اور مضر صحت اشیائے خوردنی کے سدباب کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں قبضہ مافیا اور تجاوزات کا خاتمہ کیا جائے، ٹیکس چوری روکی جائے، متروکہ املاک اور خالصہ جات کی ناجائز الاٹمنٹ ختم کی جائے۔ صحت کی معیاری اور مفت سہولت کے لیے جامع ہیلتھ پالیسی جاری کی جائے اور ہیلتھ کارڈ بحال کیا جائے۔ عوامی نمائندوں کی پنشن اور مراعات کا خاتمہ کیا جائے۔

آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے مابین آئینی، انتظامی اور زمینی روابط مستحکم کیے جائیں، دونوں خطوں کی اپنی اسمبلیاں و حکومتیں برقرار رہیں لیکن ایک مشترکہ کونسل اور صدر ہو، اور صدر کی ایک ٹرم آزاد کشمیر جبکہ دوسری ٹرم گلگت بلتستان سے ہو، اس مقصد کے لیے آئینی ترامیم کی جائیں، رٹھوعہ ہریام پل، لیپہ ٹنل، لوہار گلی ٹنل، کامسر کہوڑی ٹنل اور دیگر روڈ انفرا اسٹرکچر کی اپ گریڈیشن کی جائے میرپور مظفرآباد ایکسپریس وے کو CPEC منصوبے میں شامل کرنے کا خیر مقدم کیا جاتا ہے،

میرپور انٹرنیشنل ائرپورٹ کی تعمیر، ڈرائی پورٹ کا قیام، منگلا ڈیم کے نیٹ ہائیڈل پرافٹ اور اپ ریزنگ پروجیکٹ کے متاثرین کے مسائل کا حل کیا جائے، بلدیاتی اداروں کو بااختیار بنایا جائے، مقامی و ضلعی حکومتوں کا قیام عمل میں لایا جائے اور ترقیاتی فنڈز انہی اداروں کے ذریعے استعمال کیے جائیں۔ طلبہ یونین کی بحالی اور یونین انتخابات کا انعقاد کیا جائے، اووسیز کشمیری ہمارا ثاثہ ہیں ان کو ووٹ کا حق دیا جائے یا ان کے لیے اسمبلی کی نشستیں مختص کیں جائیں۔ جماعت اسلامی آنے والے دنوں میں مزید اہم اصلاحات کے حوالے سے اپنے پورے منشور کے ساتھ عوام کے پاس جائے گی۔

راجا ذاکر خان.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ڈاکٹر محمد مشتاق خان جماعت اسلامی کیے جائیں کیا جائے کی جائیں کے ذریعے کے لیے ا کی جائے اور اس

پڑھیں:

وفاق نے پولیس کو ناقص گاڑیاں دیں، انہیں واپس کیا جائے، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی  وفاقی وزیر داخلہ نے پولیس کو جو بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی ہیں، وہ ناقص اور پرانی ہیں، یہ خیبر پختونخوا پولیس کی تضحیک ہے، ان گاڑیوں کو واپس کیا جائے۔

سہیل آفریدی کی زیر صدارت  پہلا باضابطہ اجلاس ہوا، جس میں انہوں نے کہا کہ سابق وزرائے اعلیٰ سے لی گئی سیکیورٹی واپس کی جائے تاکہ ان کا تحفظ یقینی ہو۔

اجلاس میں وزیراعلیٰ کو صوبائی حکومت کے گڈ گورننس روڈ میپ کے مختلف پہلوؤں پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ گڈ گورننس روڈ میپ تین وسیع شعبوں پر توجہ مرکوز کرتا ہے، ان شعبوں میں پبلک سروس ڈلیوری، امن و امان اور معیشت شامل ہیں۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ معمہ بن گیا

ذرائع سی ایم ہاؤس کا کہنا ہے کہ علی امین کا استعفیٰ گورنر ہاؤس گیٹ پر کل رات پہنچایا گیا، سی ایم ہاؤس کے عملے نے استعفے کی ریسیونگ بھی لی۔

وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ 8 فروری کو کے پی میں عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالنے کی کوشش کی گئی، دباؤ کے باوجود عوام کے مینڈیٹ کے تحفظ پر بیوروکریسی اور پولیس کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، بدقسمتی سے بعض سرکاری لوگوں نے دباؤ برداشت نہیں کیا، بعض سرکاری لوگوں نے عوام کے مینڈیٹ کا تحفظ نہیں کیا۔

سہیل آفریدی نے کہا کہ گزشتہ عام انتخابات میں عوام کے ساتھ کھڑے ہونے والے سرکاری حکام کو ریوارڈ دیں گے، جن لوگوں نے عوام کا ساتھ نہیں دیا ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، چیف سیکریٹری کو ہدایت کرتا ہوں ایسے لوگوں کی نشاندہی کرکے سخت کارروائی کریں۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا ایک ماہ، کابینہ ارکان کی 15 دن کی تنخواہ سیلاب زدگان کو دینے کا اعلان

ارکان صوبائی اسمبلی کی 7 دن، اسکیل17 اور اوپر کےملازمین کی دو دن اور ایک سے 16 اسکیل تک کے ملازمین کی ایک دن کی تنخواہ سیلاب زدگان کو دینے کا اعلان کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جس بھی پارٹی کی حکومت ہو اس کے ایجنڈے پر عملدرآمد سرکاری مشینری کا کام ہے، کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی ہماری پارٹی کا اہم ایجنڈا ہے، کسی کو بھی کسی بھی قسم کی کرپشن کی اجازت نہیں ہوگی، جس نے بھی کرپشن کی اس کے خلاف سخت کارروائی ہوگی، سرکاری ملازم اور ہم سب عوام کے خادم ہیں، ہم اپنے عہدوں پر عوام کی خدمت کیلئے بیٹھے ہیں۔

وزیر اعلیٰ کے پی  نے کہا کہ  کسی سرکاری ملازم سے عوام مطمئن نہیں ہوں گے تو وہ اپنےعہدے پر نہیں رہیں گے، میں روایتی انداز میں کام کرنے کیلئے نہیں آیا، روایتی انداز سے ہٹ کر کام کرنا ہوگا، ہم نے ایسے کام کرنے ہیں جس سے عوام کو احساس ہو کہ انہوں نے صحیح تبدیلی کیلئے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ضم اضلاع کیلئے ٹرائبل میڈیکل کالج اور ٹرائبل یونیورسٹی آف ماڈرن سائنسز کے قیام کا اعلان کرتا ہوں، تمام ضم اضلاع میں ان اداروں کے کیمپسز قائم کیے جائیں گے، ضم اضلاع میں تحصیل کی سطح پر پلےگراؤنڈز کی تعمیر کا اعلان کرتا ہوں، ضم اضلاع کیلئے سیف سٹی پروجیکٹ کا اعلان کرتا ہوں، شہر کی بحالی و ترقی کیلئے ریوائیول پلان کا بھی اعلان کرتا ہوں، ای پیڈ سسٹم کو صوبائی حکومت کے ای ٹینڈرنگ سسٹم سے ہم آہنگ کیا جائے۔

سہیل آفریدی نے کہا کہ رٹہ سسٹم کے خاتمے کیلئے کانسیپچوئل ایگزامینشن سسٹم رائج کرنے پر کام کیا جائے، پوسٹنگ ٹرانسفرز کیلئے سفارش کلچر کا خاتمہ کیا جائے، تمام سرکاری امور میں شفافیت اور میرٹ پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، پارٹی ایجنڈے پر عملدرآمد کیلئے سخت فیصلے کروں گا، ان پر عملدرآمد کرنا ہوگا۔

وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ صوبے میں تین ایم پی او کے تحت کسی بھی سیاسی شخص کو گرفتار نہیں کیا جائے گا، آزادی اظہار رائے اور تنقید برائےاصلاح ہر شہری کا بنیادی آئینی حق ہے، سیاسی ایف آئی آر میں کسی کو بھی گرفتار نہیں کیا جائے گا، امن و امان ہماری حکومت کی پہلی ترجیح ہے، اس پر سمجھوتہ نہیں ہوگا، پولیس کو فنڈز کی کمی کا سامنا نہیں ہوگا،  پولیس کو جدید آلات اور اسلحے سے لیس کیا جائے گا۔

سہیل آفریدی نے کہا کہ وفاقی حکومت کی غلط پالیسی کے باعث صوبے میں ایک دفعہ پھر دہشتگردی آئی ہے، وفاقی حکومت ہمیں وار آن ٹیرر کے فنڈز سمیت دیگر آئینی حقوق نہیں دے رہی، وفاق کو ہماری قربانیوں کا احساس کرکے ہمارے فنڈز بروقت جاری کرنے چاہئیں، ہمیں ہمارے فنڈز ملیں گے تو ہم پولیس کو مضبوط اور دہشتگردی کا مقابلہ کرسکیں گے، پولیس کسی کو بھی سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنائے گی۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی طالب علم پر ایف آئی آر درج نہ کی جائے، ذاتی انتقام کیلئے کسی کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں ہونی چاہیے، کے پی پولیس کا حال کسی صورت پنجاب پولیس جیسا نہیں ہونا چاہیے، جیلوں میں قیدیوں پر تشدد کسی صورت نہیں ہونا چاہیے، پولیس میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں ہوگی، لیکن پولیس کےخلاف عوامی شکایات بھی نہیں آنی چاہیے، سرکاری ہاؤسنگ سوسائٹیز میں پولیس اور میڈیا کیلئے الگ انکلیوز ہونے چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • اجتماع عام کا سلوگن بدلو نظام عوام کے دلوں کی آواز ہے‘ رخشندہ منیب
  • گیدڑ کے 100 سالہ اقتدار سے شیر کا ایک روزہ اقتدار بہتر ہے، سہیل آفریدی
  • کشمیر میں امن کیلئے دہشتگردی کے ماحولیاتی نظام کو تباہ کرنا ہوگا، منوج سنہا
  • ملکی سالمیت کی ہر خلاف ورزی کا فیصلہ کن جواب دیا جائے گا، فیلڈ مارشل
  • اجتماع عام فرسودہ نظام بدلنے کا نقطہ آغاز ہوگا، ڈاکٹر نورالحق
  • وفاقی حکومت کی غلط پالیسیوں سے دہشتگردی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے،وزیر اعلیٰ  کے پی کے
  • وفاق نے پولیس کو ناقص گاڑیاں دیں، انہیں واپس کیا جائے، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا
  • گرین لائن منصوبے پر سندھ حکومت کو آن بورڈ لیا جائے تو تعاون کیلئے تیار ہیں: ڈپٹی میئر کراچی
  • بڑے الیکٹیبلز آغا علی سے رابطے کر رہے ہیں، کاظم میثم