جاپان میں چین کی ناقد پہلی خاتون وزیر اعظم منتخب
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹوکیو (انٹرنیشنل ڈیسک) جاپان کی پارلیمان نے آئرن لیڈی کے نام سے مشہور چین کی ناقد سانائے تاکائیچی کو ملک کی پہلی خاتون وزیراعظم مقرر کر دیا۔ ان کا انتخاب آخری وقت میں ہونے والے ایک سیاسی اتحاد کے نتیجے میں ممکن ہو سکا۔ سنائے تاکائیچی ایوان زیریں میں ووٹنگ کے پہلے مرحلے میں غیر متوقع طور پر بہت کم اکثریت حاصل کر سکی تھیں۔ دوسرے مرحلے میں اپنے انتخاب کے بعد چہرے پر سنجیدگی سجائے 64 سالہ سانائے ایوان میں کئی بار ارکان کے سامنے کھڑی ہوئیں اور جھک کر انہیں تعظیم پیش کی۔ ایوان زیریں سے کامیابی کے بعد ایوان بالا نے بھی ان کے حق میں ووٹ دیا۔ تاکائیچی جاپانی بادشاہ سے ملاقات کے بعد باضابطہ طور پر وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالیں گی۔ اس سے قبل وہ لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی)کی سربراہ منتخب ہوئی تھیں، جو کئی دہائیوں تک لگاتار حکومت کرنے کے بعد حمایت کھو رہی ہے۔ پیر کے روز سانائے تاکائیچی اصلاح پسند اور دائیں طرف جھکاؤ رکھنے والی جاپان انوویشن پارٹی (جے آئی پی) کے ساتھ اتحاد پر مجبور ہوئیں اور دستاویز پر دستخط ہوئے۔ جے آئی پی خوراک پر ٹیکس کی شرح کو صفر تک لانے، کارپوریٹ اور تنظیمی عطیات کو ختم اور ارکان پارلیمان کی تعداد کو کم کرنے کی حامی ہے۔ سانائے تاکائیچی نے پیر کوجاپان کی معیشت کو مضبوط بنانے اور جاپان کو ایک ایسے ملک کے طور پر نئی شکل دینے کا عہد کیا جو آنے والی نسلوں کے لیے ذمے دار ہو سکتا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سانائے تاکائیچی کٹر قدامت پسند ہیں اور ان کا وزیر اعظم بننا حقوق نسواں کی فتح کا اشارہ نہیں ہے۔ اس کے برعکس سانائے تاکائیچی نے خود کو دفاعی اور اقتصادی سلامتی پر توجہ مرکوز کرنے والی ایک سخت گیر کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔واضح رہے کہ ورلڈ اکنامک فورم کی 2025 ء گلوبل جینڈر گیپ رپورٹ میں جاپان 148 میں سے 118 ویں نمبر پر ہے۔ ایوان زیریں کے تقریباً 15 فیصد ارکان پارلیمان خواتین ہیں اور کارپوریٹ بورڈ رومز میں زیادہ تر مرد ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے بعد
پڑھیں:
پاکستان کی پہلی خاتون ڈاکٹر عائشہ صدیقہ ’فیگو‘ کی ٹرسٹی منتخب
بلوچستان سے تعلق رکھنے والی سینئر گائناکالوجسٹ اور پروفیسر ڈاکٹر عائشہ صدیقہ کو عالمی ادارہ فیڈریشن آف گائناکالوجی اینڈ آبسٹیٹرکس (فیگو) کی ٹرسٹی منتخب کر لیا گیا ہے۔ یہ اعزاز حاصل کرنے والی وہ پہلی پاکستانی خاتون ہیں، جس پر پورا ملک فخر محسوس کر رہا ہے۔
ایک نجی ٹی وی پروگرام میں ڈاکٹر عائشہ صدیقہ نے اپنے اس اہم عہدے کی اہمیت اور فیگو کے انتخابات کے عمل کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ یہ ایوارڈ طبی شعبے میں ان کی نمایاں خدمات اور کارکردگی کے اعتراف میں دیا گیا ہے۔ وہ اسے صرف اپنی کامیابی نہیں بلکہ بلوچستان اور پاکستان کی میڈیکل کمیونٹی کے لیے بھی بڑا اعزاز سمجھتی ہیں۔
ڈاکٹر عائشہ صدیقہ نے بتایا کہ فیگو کا قیام 1954 میں جنیوا میں ہوا تھا، اور یہ دنیا کی سب سے بڑی تنظیم ہے جو گائناکالوجی اور زچگی کے مسائل پر کام کرتی ہے۔ فیگو کی جنرل اسمبلی میں 142 ممالک کی نمائندگی ہوتی ہے، اور صرف 10 نمایاں شخصیات کو ٹرسٹی منتخب کیا جاتا ہے۔ پاکستان تقریباً 82 سال بعد پہلی بار اس موقع پر پہنچا ہے جہاں اس کا کوئی نمائندہ اس عہدے کے لیے منتخب ہوا ہے۔
ڈاکٹر عائشہ صدیقہ نے اس موقع پر پاکستان میں دورانِ زچگی خواتین کی اموات کے بلند تناسب کی طرف بھی توجہ دلائی اور کہا کہ وہ اس عالمی پلیٹ فارم کا بھرپور استعمال کر کے اس سنگین مسئلے سے نمٹنے کی پوری کوشش کریں گی۔