ارشد چائے والا قانونی طور پر پاکستانی ثابت، افغان ہونے کے کوئی شواہد نہیں ملے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
عدالت نے سوشل میڈیا سے مشہور ہونے والے ارشد چائے والا کی شہریت سے متعلق فیصلہ سنادیا۔
انٹرنیٹ پر اپنی خوبصورت آنکھوں اور حسن کی وجہ سے مشہور ہونے والے ارشد چائے والا کی پاکستانی شہریت ثابت ہوگئی ہے اور اُسے افغانی کے بجائے پاکستانی شہری قرار دے دیا گیا ہے۔
ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ نے ارشد خان چائے والے کی پٹیشن منظور کرتے ہوئے انہیں پاکستانی شہری قرار دیا اور فیصلے میں لکھا کہ ارشد چائے والا افغانی نہیں ہے۔
عدالت نے ارشد چائے والے کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بحال کردیا۔ جبکہ ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جج جسٹس جواد حسن نے پٹیشن نمٹاتے ہوئے کیس کو ختم کردیا۔
اُدھر ارشد خان کی پٹیشن پر نادرا کا بھی بورڈ اجلاس ہوا جس میں اُسے پاکستانی شہری تسلیم کر لیا گیا ہے۔ نادرا رپورٹ کے مطابق ارشد خان اس کے والد کی پاکستانی شہریت کی دستاویزات درست ثابت ہوگئیں۔
نادرا رپورٹ اور دستایوز کے مطابق ارشد چائے والا کا پہلے نام زر خان ولد باز محمد خان ہے، جو اسلام آباد کے علاقے شاہ اللہ دتہ میں 1999 کو پیدا ہوا اور ابتدائی تعلیم بھی اسی علاقے کے گورنمنٹ اسکول سے حاصل کی۔
دستاویز کے مطابق ارشد کے والد والد باز خان 1984 کا پاکستانی پاسپورٹ بنا اور وہ 1989 میں سعودی عرب مزدوری کیلئے گئے، ارشد خان 17 سال عمر سے اتوار بازار اسلام آباد چائے اسٹال لگاتا ہے۔
دستاویز کے مطابق ارشد کو 2017 میں نادرا شناختی کارڈ جبکہ 2016 میں پاسپورٹ بنا، پاسپورٹ آفس نے تمام ڈاکومنٹس چیک کر کے آئی ڈی کارڈ، پاسپودٹ بنائے۔
دستایوز میں کہا گیا ہے کہ ارشد چائے والا کی عالمی شہرت کی وجہ سے سوشل میڈیا سے پاکستان کو بھاری زر مبادلہ حاصل ہوا، وہ کبھی افغانستان گیا اور نہ ہی افغان شناختی کارڈ یا پاسپورٹ اُس کے پاس رہا۔
درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ شناختی کارڈ، پاسپورٹ بحال ہونے کے بعد ارشد خان اتوار بازار اسلام آباد میں ایک بار پھر چائے کا کاروبار شروع کرے گا۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: ارشد چائے والا شناختی کارڈ کے مطابق
پڑھیں:
حماس کے غیرمسلح ہونے کے لیے کوئی آخری تاریخ مقرر نہیں کی، امریکا نے واضح کردیا
امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ واشنگٹن نے غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت حماس کے غیر مسلح ہونے کے لیے کوئی آخری تاریخ مقرر نہیں کی۔
جنوبی اسرائیل میں جنگ بندی کی نگرانی کرنے والے امریکی مشن کے تحت ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جے ڈی وینس نے کہاکہ ہم جانتے ہیں کہ حماس کو معاہدے پر عمل کرنا ہوگا، اور اگر وہ عمل نہیں کرتی تو نتائج بہت سنگین ہوں گے۔ تاہم میں اس کے لیے کوئی ڈیڈلائن نہیں دوں گا۔
یہ بھی پڑھیں: صدر ٹرمپ کا حماس کو ’تیز، شدید اور بے رحم‘ کارروائی کا انتباہ
جے ڈی وینس منگل کے روز اسرائیل پہنچے تاکہ غزہ میں جنگ بندی کے پہلے نازک مرحلے کو مستحکم کرنے اور آئندہ مذاکرات میں اسرائیل اور حماس دونوں کو مشکل رعایتوں پر آمادہ کرنے کے لیے امریکی کوششوں کو آگے بڑھایا جا سکے۔
جنگ بندی کو طے پائے ہوئے 8 دن گزر چکے ہیں، لیکن دونوں فریق ایک دوسرے پر اس کی بار بار خلاف ورزیوں کا الزام لگا رہے ہیں۔ تنازعات یرغمالیوں کی لاشوں کی واپسی، امداد کی ترسیل اور سرحدی راستے کھولنے کی رفتار پر مرکوز ہیں۔
تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکاتی جنگ بندی منصوبے پر عملدرآمد کے لیے مزید سخت اقدامات درکار ہوں گے جن پر ابھی فریقین نے مکمل اتفاق نہیں کیا۔ ان میں حماس کا غیر مسلح ہونا اور فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے اقدامات شامل ہیں۔
جے ڈی وینس کا یہ دورہ اُس وقت ہوا جب ایک روز قبل اسرائیلی وزیراعظم بیامین نیتن یاہو نے امریکی ایلچی اسٹیون وٹکوف اور جیرڈ کُشنر (ٹرمپ کے داماد) سے ملاقات کی۔ نیتن یاہو نے کہا تھا کہ وہ جے ڈی وینس کے ساتھ علاقائی چیلنجز اور مواقع پر تبادلہ خیال کریں گے۔
قاہرہ میں حماس کے مذاکرات جن کی قیادت جلاوطن رہنما خلیل الحیہ کررہے ہیں، موجودہ جنگ بندی کو مستحکم کرنے، غزہ کی جنگ کے بعد کے انتظامات اور آئندہ مرحلے کے امکانات پر مرکوز ہیں۔
ٹرمپ کے منصوبے میں ایک ٹیکنوکریٹک فلسطینی کمیٹی کے قیام کی تجویز شامل ہے جو ایک بین الاقوامی بورڈ کی نگرانی میں غزہ کا انتظام سنبھالے گی، جس میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔
ایک فلسطینی اہلکار کے مطابق حماس نے ایسی کمیٹی کے قیام کی حمایت کی ہے جو غزہ کے معاملات کو اس کی رضامندی سے چلائے، تاہم اس میں اس کے نمائندے شامل نہیں ہوں گے، جبکہ فلسطینی اتھارٹی اور دیگر دھڑوں کی بھی شمولیت ہوگی۔
یرغمالیوں کی لاشوں کی واپسی اور امدادی ترسیل کے بارے میں گزشتہ روز خلیل الحیہ نے کہا تھا کہ حماس جنگ بندی کے پہلے مرحلے پر مکمل عمل درآمد کرے گی، جس میں مزید یرغمالیوں کی لاشوں کی واپسی بھی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حماس نے ایک اور یرغمالی کی لاش اسرائیل کے حوالے کردی، غزہ میں امدادی سامان کے داخلے کا مطالبہ
انہوں نے کہاکہ یرغمالیوں کی لاشیں ان کے اہل خانہ کو واپس کی جائیں، اور ہمارے شہدا کی لاشیں بھی عزت و احترام کے ساتھ تدفین کے لیے واپس دی جائیں۔
منگل کے روز فلسطینی اور اقوامِ متحدہ کے حکام نے بتایا کہ زیادہ امداد دو اسرائیلی چیک پوائنٹس کے ذریعے غزہ میں داخل ہو رہی ہے، تاہم امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ مصیبت زدہ عوام کے لیے یہ امداد ناکافی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل حماس جنگ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس حماس ڈیڈلائن غیرمسلح فلسطینی مزاحمتی تنظیم وی نیوز