پنجاب حکومت کے اقدامات، لاہور میں آج ہوا کا معیار کیا رہے گا؟
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
لاہور:
پنجاب حکومت کے اقدامات اور ہوا کی کم رفتار کے نتیجے میں آج لاہور میں ہوا کا معیار نسبتاً بہتر رہنے کا امکان ہے۔
مشرق سے مغرب کی طرف چلنے والی ہواؤں سے لاہور میں اے کیو آئی کی اوسط سطح 220 سے 240 کے درمیان رہنے کا امکان ہے۔
بھارت میں گزشتہ روز دیوالی پر آتش بازی اور پرالی جلانے سے پیدا ہونے والی اسموگ ہواؤں کے ذریعے لاہور اور پنجاب کے دیگر شہروں میں آلودگی کا سبب بنی تھی۔
پنجاب حکومت کے اینٹی اسموگ آپریشن سے صورتحال کو کنٹرول کیا گیا جس کے اثرات آج لاہور میں بہتر ایئر کوالٹی کی صورت میں ظاہر ہوں گے، ہوا کی رفتار 3 سے 8 کلومیٹر فی گھنٹہ رہے گی، صبح کے وقت درجہ حرارت کم اور بارش نہ ہونے کا امکان ہے۔
صبح سویرے اور رات کے اوقات میں ہوا کا معیار خراب ہونے کا خدشہ ہے جبکہ شام کے وقت، ٹریفک کے دباؤ، کمرشل گاڑیوں کی آمدورفت، گردوغبار اور بھارت میں دیوالی سے ہونے والی آلودگی کی وجہ سے اے کیو آئی دوبارہ بڑھنے کا امکان ہے۔
دوپہر 12 سے شام 5 بجے کے درمیان فضائی معیار بہتر رہے گا جبکہ دوپہر میں درجہ حرارت 32 ڈگری سینٹی گریڈ تک بڑھے گا، ہوا کی رفتار 11 کلومیٹر فی گھنٹہ تک بڑھ جائے گی۔
صوبائی حکومت نے ہدایت کی ہے کہ بچے، بزرگ افراد، اور سانس یا دل کے مریض صبح سویرے اور غروب آفتاب کے بعد باہر نکلنے سے گریز کریں۔
بھارتی علاقوں ہماچل پردیش اور دھرمشالہ سے پاکستانی علاقوں لاہور، گجرانوالہ، فیصل آباد کی طرف 5 سے 9 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوا چلے گی جبکہ بھارتی لدھیانہ اور سری گنگا نگر سے پاکستانی علاقوں ساہیوال، بورے والا، وہاڑی کی طرف ہواؤں کی رفتار 6 سے 7 کلومیٹر فی گھنٹہ رہنے کا امکان ہے۔
بھارتی علاقے ہریانہ سے پاکستانی علاقوں بہاولپور، رحیم یار خان اور ملتان کی طرف 4 سے 6 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلیں گی جبکہ ڈی جی خان، لیہ اور بھکر میں ہوا کی رفتار نسبتاَ کم ہوگی، یہ رفتار 2 سے 3 کلومیٹر فی گھنٹہ ہو سکتی ہے۔
پنجاب حکومت کا اینٹی اسموگ آپریشن پوری قوت سے جاری ہے اور زیادہ آلودگی والے علاقوں میں اینٹی اسموگ گنز کا استعمال بھی جاری ہے۔ تعمیراتی مقامات اور راستوں پر چھڑکاؤ بھی جاری رہے گا، دھول، گردو غبار، دھوئیں سے بچاؤ کے لیے ایس او پیز پر سختی سے عمل جاری رہے گا۔
لاہور میں ٹرکوں اور بڑی گاڑیوں کی آمد و رفت پر کنٹرول کی پالیسی پر عمل ہوگا۔ سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب زیب کا کہنا ہے کہ حکومتی اقدامات کے ساتھ ساتھ عوام کا بھرپور تعاون اسموگ میں کمی لانے میں بہت اہم ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کلومیٹر فی گھنٹہ پنجاب حکومت کا امکان ہے لاہور میں کی رفتار رہے گا ہوا کی کی طرف
پڑھیں:
لاہور آلودہ ترین شہروں میں پہلے نمبر پر آ گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251020-08-17
لاہور (صباح نیوز+آن لائن) لاہور کی فضا شدید آلودہ ہوگئی، اسموگ کے باعث شہریوں کو غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ جانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ لاہور فضائی آلودگی میں دنیا میں پہلے نمبر پر آگیا، اسموگ مانیٹرنگ سینٹر کے مطابق مشرق سے آنے والی ہوائوں کی زد میں اوسط اے کیو آئی 292 تک پہنچ گیا ہے۔ صبح کم درجہ حرارت کے باعث آلودہ ذرات زیادہ دیر فضا میں معلق رہیں گے، زیادہ فضائی آلودگی کی زد میں آنے والے علاقوں میں اینٹی اسموگ گنز استعمال کی جائیں گی۔محکمہ موسمیات کے مطابق تاحال لاہور میں بارش کے کوئی امکانات نہیں ہیں۔علاوہ ازیں پنجاب کے مختلف شہروں میں اسموگ کے مضر اثرات انسانی صحت پر نمایاں ہونے لگے ہیں۔ اسموگ کے باعث شہری بخار، نزلہ، زکام اور سانس کی تکالیف میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ ڈی جی ماحولیات عمران حامد شیخ کا کہنا ہے کہ اسموگ کے تدارک کے لیے حکومت کی جانب سے جامع اقدامات جاری ہیں۔اسپتالوں میں آنکھ، گلے اور پھیپھڑوں کی بیماریوں میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ زیادہ تر مریضوں کو سر درد، آنکھوں میں خارش، سانس میں دشواری اور تھکن جیسی علامات لاحق ہیں۔انہوں نے کہا کہ ا سموگ کوئی قدرتی آفت نہیں بلکہ انسانی سرگرمیوں کا نتیجہ ہے۔ اس کے تدارک کے لیے حکومت، عوام اور صنعتی اداروں کو مل کر موثر اقدامات کرنا ہوں گے۔ماہر امراض صحت ڈاکٹر مسلم شمعون نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ماسک پہننے کی عادت اپنائیں، پانی کا زیادہ استعمال کریں، رات کے وقت پارکوں میں جانے سے گریز کریں اور احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ کمیونٹی کی سطح پر اسموگ سے بچاؤ کے لیے عوامی آگاہی مہم کو فروغ دینا ضروری ہے۔ماہرین کے مطابق اسموگ کے اثرات انسانی زندگی پر خطرناک حد تک بڑھ چکے ہیں، جلدی امراض، پھیپھڑوں کی بیماریوں اور آنکھوں میں موتیا کے کیسز میں اضافہ تشویشناک ہے۔ شہریوں کو اپنی اور دوسروں کی صحت کے تحفظ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا لازمی ہے۔