Daily Mumtaz:
2025-12-06@21:14:10 GMT

ملک بھر کے صارفین کیلئے بجلی سستی کرنے کی درخواست

اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT

ملک بھر کے صارفین کیلئے بجلی سستی کرنے کی درخواست

سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے ملک بھر کے صارفین کیلئے بجلی 37 پیسے فی یونٹ سستی کرنے کی درخواست نیپرا میں جمع کرا دی۔

نیپرا کا بتانا ہے کہ درخواست ستمبر کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کی گئی ہے۔

نیپرا کا کہنا ہے کہ درخواست کی 29 اکتوبر کو سماعت ہوگی، جبکہ فیصلے کا اطلاق کے الیکٹرک پر بھی ہوگا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

ہائیکورٹ نے ٹریفک قوانین نرم کرنے کی درخواست مسترد کردی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور ہائیکورٹ نے کم عمر ڈرائیونگ، ون وے کی خلاف ورزی اور بھاری جرمانوں سے متعلق دائر درخواست پر سخت اور واضح ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ معاشرے کی بہتری قوانین کے نفاذ سے آتی ہے، نہ کہ انہیں کمزور کرکے۔

عدالت نے دوٹوک انداز میں کہا کہ شہری ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کرتے تو ایسے میں قانون سازی ہی واحد راستہ رہ جاتا ہے، کیونکہ سڑکوں پر ہونے والے حادثات نے صورتحال کو تشویشناک حد تک پیچیدہ بنا دیا ہے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے واضح کیا کہ حکومت نے ٹریفک قوانین میں جو ترامیم کی ہیں وہ عوام کی سلامتی کے لیے ناگزیر تھیں۔ انہوں نے درخواست گزار کے مؤقف پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قانون کو ختم کرانے کی کوشش ناقابلِ فہم ہے، جب کہ اصل ضرورت اس پر سختی سے عمل کرنے کی ہے۔

جسٹس عالیہ نیلم کا کہنا تھا کہ عدالت کے سامنے یہ اعداد و شمار رکھے گئے کہ کم عمر ڈرائیونگ اور تیز رفتاری کی وجہ سے پانچ ہزار سے زائد کم عمر بچے حادثات میں زخمی یا ہلاک ہوئے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ جرمانوں میں اضافہ محض رسمی کارروائی نہیں بلکہ ایک ناگزیر قدم تھا۔

چیف جسٹس عالیہ نیلم نے اس موقع پر معاشرتی رویوں کی بھی کھل کر نشاندہی کی۔ انہوں نے کہا کہ والدین اپنے کم سن بچوں کو موٹر سائیکل فراہم کر دیتے ہیں، جب کہ ان کی ٹانگیں تک زمین پر نہیں پہنچتیں۔ ایسے حالات میں بھاری جرمانوں پر اعتراض کرنے کے بجائے شہریوں کو اپنی غلطی تسلیم کرنی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ قوانین اس لیے نہیں ہوتے کہ انہیں مذاق بنایا جائے بلکہ ان کا مقصد سڑکوں اور معاشرے کو محفوظ رکھنا ہے۔ اسی لیے حکومت نے واضح کیا ہے کہ پہلی بار خلاف ورزی پر وارننگ جرمانہ جبکہ دوسری بار قانونی کارروائی ہوگی۔ انہوں نے مثال دی کہ ان کے اپنے گھر کے بڑوں اور بچوں کو بھی چالان کیے گئے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ قانون سب کے لیے برابر ہے۔

درخواست گزار آصف شاکر ایڈووکیٹ کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ پولیس کم عمر بچوں پر ایف آئی آر درج کر رہی ہے، سڑکوں کی بندش وی آئی پی پروٹوکول کی وجہ سے ہوتی ہے اور بھاری جرمانے عوام پر بوجھ ہیں۔ درخواست میں مؤقف یہ بھی تھا کہ شہریوں کو ٹریفک قوانین کی آگاہی دینے کے بجائے چالان اور ایف آئی آرز کا راستہ اختیار کرنا درست نہیں۔

سماعت کے اختتام پر عدالت نے مزید سوالات اٹھائے تو درخواست گزار کے وکیل نے اپنی درخواست واپس لینے کی استدعا کی، جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔

متعلقہ مضامین

  • ہری پور کی ضلعی انتظامیہ نے افغان مہاجر کیمپوں میں بجلی کی ترسیل بند کرنے کی ہدایت کر دی
  • آر ایل این جی صارفین کیلئے بڑا ریلیف، حکومت نے بھاری بلوں کی پالیسی تبدیل کردی
  • ہری پور: ضلعی انتظامیہ کی افغان مہاجر کیمپوں میں بجلی کی ترسیل بند کرنے کی ہدایت
  • دوران زچگی انتقال کرنے والی ٹک ٹاکر پیاری مریم کے آخری وی لاگ نے نئی بحث چھیڑ دی
  • کے الیکٹرک کو پرانے واجبات کی وصولی کی اجازت دینے سے متعلق درخواست مسترد
  • امریکہ نے غیرملکی ملازمین کیلئے ویزہ شرائط میں مزید سختی کردی، رائٹرز
  • ہائیکورٹ نے ٹریفک قوانین نرم کرنے کی درخواست مسترد کردی
  • سرکاری افسران کی رہائش گاہوں میں جدید برقی نظام نصب کرنے کا فیصلہ 
  • ٹریفک قوانین میں سختی، ڈرائیونگ لائسنس بنوانے والوں کیلئے پریشان کن خبر
  • امریکی صدر کا ہائی اسکلڈ ورکرز کیلئے ویزا شرائط سخت کرنے کا حکم