مذہب کے نام پر جتھے قبول نہیں سب کو پتہ یہ کون ‘ کس کیلئے تیار کرتا ہے : خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
اسلام آباد؍ کوئٹہ ( نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) پاک افغان طور خم سرحد دسویں روز بھی بند رہی تاہم تجارتی گزرگاہ کو دوطرفہ تجارت کیلئے جلد کھولنے کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ کسٹم حکام کے مطابق عملہ طورخم ٹرمینل میں تعینات کردیا گیا اور کارگو گاڑیوں کی کلیئرنس کیلئے سکینر نصب کردئیے گئے ہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی سفارتی حکام نے بتایا کہ دونوں ملکوں کے حکام نے طورخم بارڈر کھولنے پر اتفاق کرلیا ہے۔ حکام کے مطابق اگر کوئی اور تنازعہ نہ ہوا تو اگلے 24 سے 48 گھنٹے میں پاک افغان طورخم بارڈر کھول دیا جائے گا۔ جنگ بندی کے بعد یہ تجارتی راستہ 10 روز سے بند ہے۔ افغانستان میں پھنسے ٹرک واپس لوٹنے لگے۔ مال اتار کر 500 سے زیادہ گاڑیاں واپس آ گئیں۔ غیر قانونی مقیم 2000 افغان باشندے افغانستان منتقل ہو گئے۔ کوئٹہ سے چمن چلنے والی ٹرین بھی مسلسل چھ روز سے بند ہے۔ دریں اثناء نجی ٹی سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ٹی ایل پی پر پابندی لگنے جا رہی ہے یا نہیں اس پر بات نہیں کروں گا۔ مذہب کے نام پر اس طرح کے جتھے کسی بھی ریاست میں قابل قبول نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بھی اس طرح کے جتھوں کو برداشت نہیں کرنا چاہئے۔ بہت دیر ہو گئی ہے، کئی دہائیوں سے ہم یہ جتھے تیار کرتے رہے ہیں۔ یہ جتھے کون تیار کرتا رہا ہے اور کس کیلئے تیار کرتا رہا ہے یہ سب کو پتا ہے۔ اب یہ ریاست قانون قاعدے اور آئین کے مطابق چلے گی۔ کسی وقت کی ضرورت یا کسی اور جائز یا ناجائز ضرورت کے مطابق نہیں چلے گی۔ قطر میں افغان طالبان سے مداکرات کئے، کالعدم ٹی ٹی پی سے بات نہیں کی۔ بچوں کے قاتلوں سے بات نہیں کریں گے۔ بانی ٹی ٹی پی سے مذاکرات کی بات کرتے ہیں۔ معاہدے میں یہ بات شامل ہے کہ در اندازی نہیں ہو گی۔ ایک شق پر بات ہوئی۔ سیز فائر کیلئے وقت کی حد مقرر نہیں۔ خلاف ورزی نہ ہونے تک معاہدہ موجود ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
افغانستان سے سیز فائر کیلئے کوئی وقت کی حد مقرر نہیں کی گئی: محمد آصف
فائل فوٹوپاک افغان سیز فائر دورانیہ سے متعلق وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ افغانستان سے سیز فائر کے لیے کوئی وقت کی حد مقرر نہیں کی گئی۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ بہت واضح طور پر بیان کیا گیا تھا کہ کوئی دراندازی نہیں ہو گی، ٹی ٹی پی کو ان کی سرزمین پر کوئی سہولت فراہم نہیں کی جائے گی۔
وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ ہم بار بار یہ بات دہراتے رہے اور ظاہر ہے کہ افغانستان اس بات سے انکار کرتا ہے۔ ترکیہ اور قطر نے زور دیا کہ بنیادی تنازع یہ ہے کہ افغانستان کی سرزمین یا سرپرستی ٹی ٹی پی کو پاکستان میں کارروائی کے لیے دستیاب ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پاک افغان مذاکرات کے ماحول میں تلخی نہیں تھی، قطر اور ترکیہ کے حکام نے مذاکراتی عمل کو قابل اعتبار بنایا، معاہدے پر عمل درآمد کی بات ترکیہ میں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے افغانستان کو بتایا کہ سب کچھ صرف ایک شق پر منحصر ہے، کوئی وقت مقرر نہیں تھا کہ ہم فلاں تاریخ تک دیکھیں گے اور پھر سیز فائر معاہدے کی توسیع کریں گے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ جب تک نافذ العمل معاہدے کی خلاف ورزی نہیں ہوتی ہمارے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ موجود ہے۔