سربراہ پاک فضائیہ کا دورۂ رومانیہ، دفاعی تعاون کے نئے امکانات پر بات چیت
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
پاک فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے رومانیہ کا سرکاری دورہ کیا جس میں دو طرفہ دفاعی تعاون پر بات چیت ہوئی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق دورے کے دوران انہوں ںے چیف آف دی رومینین ایئر فورس اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل لیونارڈ گیبریل بارابوئی سے ملاقات کی۔
ملاقات میں دوطرفہ دفاعی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور دونوں فضائی افواج کے درمیان تعاون کے نئے مواقع پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ائیر چیف کے رومانیہ ایئر فورس ہیڈ کوارٹرز پہنچنے پر رومانیہ ایئر فورس کے چاق و چوبند دستے نے انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا بعدازاں دونوں فضائی سربراہان کے درمیان تفصیلی ملاقات ہوئی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات میں مشترکہ فضائی مشقوں، تربیتی تبادلوں اور فضائی و زمینی عملے کی استعداد کار میں اضافے جیسے امور پر غور کیا گیا، دونوں رہنماؤں نے علاقائی سلامتی کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا اور عالمی و علاقائی استحکام کے فروغ میں دوطرفہ تعاون کی اہمیت پر اتفاق کیا۔
لیفٹیننٹ جنرل لیونارڈ بارابوئی نے پاک فضائیہ کی پیشہ ورانہ مہارت اور بھارتی جارحیت کے خلاف حالیہ کامیابیوں کو سراہا۔
ائیر چیف کی قیادت میں پاک فضائیہ کی مقامی سطح پر دفاعی خودکفالت کے میدان میں شاندار پیش رفت کو بھی خراجِ تحسین پیش کیا۔
دونوں فضائی سربراہان نے مشترکہ فضائی دفاعی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پائیدار ادارہ جاتی تعاون کے قیام پر اتفاق کیا اور ایرو اسپیس ٹیکنالوجی میں دفاعی صنعتی شراکت داری کے امکانات پر بھی گفتگو کی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ائیر چیف کا یہ دورہ پاکستان اور رومانیہ کے درمیان دفاعی و عسکری تعلقات میں ایک اہم سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے، جو دونوں ممالک کے امن، ترقی اور باہمی تعاون کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاک فضائیہ ائیر چیف تعاون کے
پڑھیں:
پاکستان کا پہلاہایپر سپیکٹرل سیٹلایٹ چین سے خلامیں پہنچ گیا : دونوں ملکوں کا تعاون مثالی وزیراعظم
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ خبرنگار+ آئی این پی+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان نے چین کے تعاون سے نیا باب رقم کرتے ہوئے پہلا ہائپر سپیکٹرل سیٹلائٹ کامیابی سے خلاء میں پہنچا دیا۔ پاکستان ہائپر سپیکٹرل سیٹلائٹ ٹیکنالوجی کے حامل 10 سے 15 ملکوں میں شامل ہو گیا ہے۔ ہائپر سپیکٹرل سیٹلائٹ ایچ ایس ون چین سے خلا میں روانہ کیا گیا۔ سپارکو کے دفتر میں سیٹلائٹ کی روانگی کے مناظر دکھائے گئے۔ سیٹلائٹ 28 منٹ میں مدار میں پہنچا۔ ترجمان سپارکو نے بتایا کہ پاکستان کا یہ مشن قومی خلائی پالیسی اور وژن 2047 ء کا ایک اہم سنگ میل ہے اور ایچ ایس ون انفراسٹرکچر میپنگ اور شہری منصوبہ بندی کیلئے نئی راہیں کھولے گا جبکہ ایچ ایس ون سیٹلائٹ سے زرعی منصوبہ بندی اور ماحولیاتی نگرانی میں انقلاب کی توقع ہے۔ چیئرمین سپارکو محمد یوسف خان نے حکومت کی مضبوط معاونت پر شکریہ ادا کیا۔ HS-1 کے کامیاب لانچ کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان خلائی ٹیکنالوجی کے نئے دور میں داخل ہو گیا ہے۔ ہائپر سپیکٹرل سیٹلائٹ زمین، سبزے، پانی، شہری علاقوں کا تفصیلی تجزیہ کرے گا۔ جدید سیٹلائٹ سینکڑوں نوری بینڈز میں درست تصاویر حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ حکومت پاکستان کی حمایت سے قومی منصوبہ حقیقت بن سکا۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ سپارکو ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی میں اپنا کردار مزید مستحکم کر رہا ہے۔ ہائپر سپیکٹرل سیٹلائٹ پاکستان کے خلائی پروگرام میں بڑی پیش رفت ہے جو ملک کو پائیدار ترقی کیلئے ابھرتے ہوئے خلائی رہنمائوں میں شامل کرے گا۔ پاکستان کی جانب سے اس سال یہ خلا میں بھیجا جانے والا تیسرا سیٹلائٹ ہے۔ سٹیلایٹ کی اپنے مدار میں ٹیسٹنگ کو دو ماہ لگ سکتے ہیں جس کے بعد سیٹلائٹ مکمل فعال ہو جائے گا۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے پاکستانی سائنسدانوں اور ٹیکنیکل ٹیم کو خلائی سنگ میل عبور کرنے پر مبارکباد دی ہے۔ علاوہ ازیں چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی نے پاکستان کے پہلے ہائپر سپیکٹرل سیٹلائٹ ’’ایچ ایس ون‘‘ کی خلا میں کامیاب روانگی پر قوم کو دلی مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان جدید سائنسی تحقیق اور خلائی ٹیکنالوجی کے نئے دور میں داخل ہو چکا ہے۔ دریں اثناء پاکستان نے ایک روبوٹ چاند پر بھیجنے پر کام شروع کر دیا۔ سپارکو کے جنرل مینجر ڈاکٹر عدنان اسلم نے بتایا کہ پاکستان اپنا ایک روبوٹ روور چاند پر بھیجنے کے مشن پر کام کر رہا ہے۔2028 ء سے پہلے اس مشن کو مکمل کرنے پر کام کیا جارہا ہے۔ پاکستانی خلا باز کو چاند پر اتارنے کے مشن پر بھی کام کیا جارہا ہے۔ فروری 2025 ء میں سپارکو نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان کا چاند پر بھیجے جانے والا پہلا روور مشن 2028 ء میں روانہ کیا جائے گا۔ اس موقع پر روور کا نام رکھنے کے لیے سپارکو کی جانب سے ایک ملک گیر مقابلے کا بھی اعلان کیا گیا۔2028 ء میں چین کے چینگ ای 8 مشن کے ساتھ چاند پر پاکستان کا پہلا روور بھیجا جائے گا۔ اس روور کا وزن لگ بھگ 35 کلوگرام ہوگا اور چینی مشن کے ساتھ یہ چاند کے قطب جنوبی پر لینڈ کرے گا۔ چینگ ای 8 مشن کو چین کے Wenchang سپیس سینٹر سے روانہ کیا جائے گا اور اس کی کامیابی کی صورت میں پاکستان چاند کی سطح پر روور بھیجنے والا چھٹا ملک بن جائے گا۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ہمارا خلائی پروگرام نئی شناخت حاصل کر رہا ہے۔ سیٹلائٹ ماحولیاتی تحفظ میں مدد گار ہوگا۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ یہ کامیابی تاریخی سنگ میل ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شہبازشریف نے چینی راکٹ لچیان 1 کے ذریعے پاکستان کے سیٹلائٹ کو زمین کے مدار میں کامیابی سے بھیجے جانے پر پاکستانی خلائی سائنسدانوں و انجینئرز کی پذیرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے مضر اثرات سے مقابلہ کرنے میں یہ پیش رفت ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگی۔ وزیراعظم شہبازشریف نے کہاکہ پاکستان اور چین کا باقی شعبوں کی طرح خلائی تحقیق میں تعاون مثالی اور کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ اس مثالی تعاون کیلئے اپنے عظیم و دیرینہ دوست اور سٹرٹیجک شراکت دار چین کے مشکور ہیں۔ پاکستانیوں کے دل چینی قیادت عوام کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ خلاء میں بھیجا جانے والا سیٹلائٹ پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلیوں اور جغرافیائی تغیر کے بارے تحقیق میں مددگار ثابت ہوگا۔