کراچی:

جوڈیشل مجسٹریٹ غربی نے غیر قانونی اسلحہ کی برآمدگی اور سہولت کاری کے مقدمے سے گینگ وار کے سرغنہ عزیر جان بلوچ کو باعزت بری کر دیا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ غربی نے غیر قانونی اسلحہ کی برآمدگی اور سہولت کاری کے مقدمے کا فیصلہ سنایا۔

پراسیکیوشن گینگ وار کے سربراہ عزیر بلوچ کے خلاف سہولت کاری کا جرم ثابت کرنے میں ناکام رہی۔ عدالت نے عدم شواہد کی بناء پر ملزم عزیر جان بلوچ کو مقدمے سے بری کر دیا۔

کیل صفائی حیدر فاروق جتوئی ایڈووکیٹ نے موقف دیا تھا کہ ملزم عزیر بلوچ کے خلاف کسی قسم کے کوئی شواہد پیش نہیں کیے جا سکے۔ عزیر بلوچ بے قصور ہے اسے مقدمہ سے بری کیا جائے۔

پولیس کے مطابق ملزم عبد الغفار بگٹی نے اقبالی بیان میں کہا تھا کہ عزیر بلوچ اور نور محمد عرف بابا لاڈلہ نے اسلحے کی ترسیل میں سہولت فراہم کی۔ ملزم کے بیان پر عزیر بلوچ کے خلاف دفعہ 109 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ملزم سے بارود اور گولیاں برآمد کی گئیں تھی۔

ملزمان کے خلاف تھانہ سی آئی ڈی میں 2012 میں مقدمات درج کیے گئے تھے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سہولت کاری عزیر بلوچ کے خلاف

پڑھیں:

سندھ ہائیکورٹ: رینجرز اہلکاروں پر حملے کا 27 سال پرانا کیس، عبید کے ٹو کی سزا کالعدم

سندھ ہائیکورٹ نے لیاقت آباد میں رینجرز اہلکاروں پر قاتلانہ حملے کے 27 سال پرانے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے ملزم عبید عرف کے ٹو کی عمر قید کی سزا کالعدم قرار دے دی۔

عدالت نے ملزم کی اپیل منظور کرتے ہوئے فیصلہ دیا کہ مقدمے میں دی گئی سزا برقرار نہیں رکھی جا سکتی۔

ایم کیوایم مرکز سے گرفتار تمام ملزمان جیل سے رہا

ملزم کے وکیل راج علی واحد کے مطابق، اس مقدمے میں پہلے بھی 2 بار ٹرائل ہو چکا ہے، جن میں سے ایک فوجی عدالت میں مکمل ہوا تھا۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ایم کیوایم مرکز 90 سے گرفتار ہونے والے تمام دیگر ملزمان کو جیل سے رہا کیا جا چکا ہے، صرف عبید کے ٹو اب تک قید میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیے ایم کیو ایم کارکن عبید کے ٹو کو 26 برس قبل کیے گئے قتل پر سزا سنادی گئی

وکیل نے مزید کہا کہ عبید کے ٹو 2015 سے زیرِ حراست ہیں، جبکہ اس مقدمے میں ان کی گرفتاری 2021 میں ظاہر کی گئی۔

’ملزم نے اعترافِ جرم کیا، سزا درست دی گئی‘، پراسیکیوشن کا مؤقف

سرکاری وکیل اقبال اعوان نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے اعترافِ جرم کیا تھا اور انسدادِ دہشتگردی عدالت (ATC) نے قانون کے مطابق عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
ان کے مطابق، ’ملزم بریت کا حقدار نہیں ہے۔‘

پولیس کے مطابق، یہ واقعہ 1998 میں لیاقت آباد کے علاقے میں پیش آیا، جب رینجرز کے اہلکار پکٹ پر موجود جوانوں کو کھانا پہنچانے جا رہے تھے۔
اسی دوران ملزمان نے گھات لگا کر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں سپاہی دلدار حسین شہید اور حوالدار ممتاز علی زخمی ہو گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: رینجرز اور پولیس کی مشترکہ کارروائی، ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ملزم گرفتار

انسدادِ دہشتگردی عدالت نے 2024 میں عبید کے ٹو کو عمر قید کی سزا سنائی تھی، تاہم آج سندھ ہائیکورٹ نے اس سزا کو کالعدم قرار دے کر اپیل منظور کر لی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایم کیو ایم عبید کے ٹو

متعلقہ مضامین

  • عزیر بلوچ غیرقانونی اسلحہ کیس سے باعزت بری
  • ایم کیو ایم لندن کا کارکن عبید عرف کے ٹو رینجرز اہلکار کے قتل کے مقدمے میں بری
  • سندھ ہائیکورٹ: رینجرز اہلکاروں پر حملے کا 27 سال پرانا کیس، عبید کے ٹو کی سزا کالعدم
  • شراب و اسلحہ برآمدگی کیس: علی امین گنڈاپور کو گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم
  • شراب و اسلحہ برآمدگی کیس میں علی امین گنڈا پور کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • کراچی: ’’ماسی گینگ‘‘ کا سرغنہ عمران سعودی عرب سے گرفتار
  • گینگ وار سرغنہ عزیر بلوچ کے شریک ملزم کی درخواست ضمانت مسترد
  • اسلحہ لائسنس کی تجدید اب گھر بیٹھے کریں، نادرا نے سہولت فراہم کر دی
  • کراچی؛ انٹرپول کی مدد سے ماسی گینگ کا سرغنہ گرفتار