عزیر بلوچ غیرقانونی اسلحہ کیس سے باعزت بری
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
پراسیکیوشن سہولت کاری کا الزام ثابت کرنے میں ناکام، عدالت نے شواہد نہ ہونے پر فیصلہ سنا دیا۔
کراچی کی جوڈیشل مجسٹریٹ غربی کی عدالت نے گینگ وار کے مبینہ سرغنہ عزیر جان بلوچ کو غیرقانونی اسلحہ کی برآمدگی اور سہولت کاری کے مقدمے سے با عزت بری کر دیا ہے۔
پراسیکیوشن کی جانب سے عدالت میں عزیر بلوچ پر سہولت کاری کے الزامات ثابت نہیں کیے جا سکے، جس پر عدالت نےشواہد کی عدم موجودگی کی بنیاد پر مقدمہ خارج کر دیا۔
سماعت کے دوران عزیر بلوچ کے وکیل حیدر فاروق جتوئی نے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں، اس لیے انہیں مقدمے سے بری کیا جائے۔
واضح رہے کہ2012 میں تھانہ سی آئی ڈی میں مقدمہ درج ہوا تھا، جس میںملزم عبدالغفار بگٹی نے بیان دیا تھا کہ عزیر بلوچ اور بابا لاڈلہ نے اسلحے کی ترسیل میں سہولت کاری کی۔ تاہم عدالت نے بیان کو ناکافی قرار دیتے ہوئے عزیر بلوچ کو مقدمے سے بری کر دیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سہولت کاری عزیر بلوچ عدالت نے
پڑھیں:
ڈی جی آئی ایس پی آر کا لب ولہجہ اپوزیشن جماعتوں کیلیے ریڈ کارڈ ہے،لیاقت بلوچ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251207-01-4
لاہور(نمائندہ جسارت)نائب امیر جماعت اسلامی، مجلس قائمہ سیاسی قومی اْمور کے صدر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کا لب ولہجہ، باڈی لینگویج کے ساتھ پیغام رسانی اپوزیشن جماعتوں کے لیے ریڈ کارڈ اور یہ سیاسی میدان میں صریحاً جانبداری ہے۔ اب یہ وقت ہے کہ اپوزیشن، سیاسی جمہوری قیادت، جمہوریت پسند سول سوسائٹی کو سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا کہ اْن کے درمیان موجود
اور بڑھتے فاصلے اسٹیبلشمنٹ کی طاقت بنتے جارہے ہیں۔ قومی ترجیحات کی روشنی میں آئین، جمہوریت، انتخابات، پارلیمانی نظام اور وفاق و صوبوں کے درمیان اعتماد کے رشتوں کی مضبوطی کے لیے سیاسی جمہوری قیادت اور سول سوسائٹی نمائندگان کا کم از کم قومی ایجنڈا پر اتفاق ناگزیر ہوگیا ہے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ ہر ادارہ آئین، قانون اور جمہوری اقدار کا پابند بنے تو ملک میں سیاسی، معاشی استحکام آئے گا۔ سیاست، جمہوریت، پارلیمانی جدوجہد میں شائستگی، جمہوری رویے، پْر امن جمہوری مزاحمت اسٹیبلشمنٹ کو کمزور کرتے ہیں۔ جیل میں بند قیدی اور سیاسی جماعتوں کی قیادت کے لیے جیل ضابطوں کے دائرے میں رہتے ہوئے ہمیشہ مہذب، باوقار اور ترجیحی طریقہ اختیار کیا جاتا ہے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ ٹریفک قوانین کی پابندی حادثات سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے لیکن حکومت کو یہ حق حاصل نہیں کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے بگڑے ہوئے، غیر مہذب، غیر قانونی مزاجوں کے ساتھ عام شہریوں، خواتین و نوجوانوں کی تذلیل کی جائے۔ سندھ اور پنجاب حکومتیں قانون کے نفاذ کے لیے انسانی تذلیل سے اجتناب کا راستہ اختیار کریں۔لیاقت بلوچ نے جماعت اسلامی پنجاب شمالی، جنوبی، وسطی اور لاہور کے حلقہ جات کے ذمے داران سے رابطہ کیااور 7 دسمبر کو پنجاب بھر میں بلدیاتی کالے قانون کے خلاف احتجاج اور پنجاب کے شہریوں کے لیے بااختیار بلدیاتی نظام کے حصول کے لیے طے شدہ احتجاجی پروگراموں کا جائزہ لیا۔ جماعت اسلامی اسلام آباد، پنجاب، سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخوا میں بااختیار بلدیاتی نظام کا نفاذ چاہتی ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں پالیسی سازی کے بجائے عوام کے شہری حقوق پر زبردستی تسلط قائم رکھنے کے لیے نوکرشاہی کو بالادست بنارہی ہیں۔ نوکرشاہی کی شہری حقوق پر بالادستی مقامی بلدیاتی نظام کی روح کے خلاف ہے۔ غیر جانبدارانہ، جماعتی بنیادوں اور متناسب نمائندگی پر مبنی طریقہ انتخاب اور بااختیار بلدیاتی نظام عوام کو بااختیار بنانے اور جمہوریت کی نرسری کو مضبوط کرنے کا ذریعہ بنے گا۔ طاقت کی زبان، تشہیری سیلاب لانے سے استحکام نہیں آئے گا۔