سپریم کورٹ بار انتخابات، غیر حتمی نتیجہ، ہارون الرشید بطور صدر کامیاب
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
—فائل فوٹو
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخابات کا غیر حتمی نتیجہ سامنے آ گیا۔
غیر حتمی نتیجے کے مطابق انڈیپنڈیٹ گروپ کے ہارون الرشید صدر کی نشست پر 1947 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، جبکہ پروفیشنل گروپ کے توفیق آصف 1511 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے ہیں۔
ادھر وزیرِ اعظم شہباز شریف نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا الیکشن جیتنے پر انڈیپنڈنٹ گروپ کو مبارک باد پیش کی ہے۔
یہ بھی پڑھیے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سالانہ انتخابات برائے 2025۔26 آج ہونگےوزیرِ اعظم شہباز شریف نے انڈیپنڈنٹ گروپ کے سربراہ احسن بھون کو خصوصی مبارک باد دی ہے۔
وزیرِ اعظم نے نو منتخب صدر ہارون الرشید، سیکریٹری زاہد اسلم اعوان و دیگر عہدے داران کو بھی مبارک باد دی ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت ہمیشہ سے وکلاء برادری کو اصلاحات کے عمل میں اہم شراکت دار تصور کرتی ہے، وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ ہمیشہ وکلاء سے رابطے میں رہتے ہیں۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی ہارون رشید کو کامیابی پر مبارک باد دی ہے۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ بار کے الیکشن میں عاصمہ جہانگیر گروپ کی جیت جمہوریت پر اعتماد ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ وکلاء برادری نے ہمیشہ آئین و قانون کی بالادستی کے لیے جدوجہد کی ہے، امید ہے کہ نئی قیادت انصاف کے نظام میں عوامی اعتماد کو مزید مضبوط کرے گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ بار
پڑھیں:
3 طلاق سمیت کوئی بھی طلاق 90 دن پورے ہونے تک مؤثر نہیں ہوتی: سپریم کورٹ
---فائل فوٹوسپریم کورٹ آف پاکستان نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ تین طلاق سمیت کوئی بھی طلاق 90 دن پورے ہونے تک مؤثر نہیں ہوتی۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کے تفصیلی فیصلے کے مطابق مسلم فیملی لاز آرڈیننس کی دفعہ 7 کے تحت 90 روزہ مدت لازمی ہے۔
عدالت نے کہا ہے کہ اگر شوہر بیوی کو بِلا شرط حقِ طلاق دے تو بیوی طلاق واپس لینے کی بھی مکمل مختار ہوتی ہے۔
سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے دیا گیا 7 اکتوبر 2024ء کا فیصلہ برقرار رکھا۔
کیس میں بیوی مورِیل شاہ نے 3 جولائی 2023ء کو نوٹس جاری کیا تھا اور 90 دن پورے ہونے سے پہلے 10 اگست کو کارروائی واپس لے لی تھی، جس پر یونین کونسل نے کارروائی ختم کر دی۔
عدالت نے واضح کیا کہ بیوی کو دیا گیا حقِ طلاق مکمل اور بِلا شرط تصور ہوگا۔