نائیجیریا میں آئل ٹینکر پھٹ گیا، 39 افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
افریقی ملک نائجیریا میں آئل ٹینکر اچانک دھماکے سے پھٹ گیا جس کے نتیجے میں کم از کم 39 افراد ہلاک ہو گئے۔
برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کے مطابق یہ حادثہ نائیجریا کی وسطی ریاست نائجز میں پیش آیا جس میں کم از کم 39 افراد ہلاک ہوئے جب کہ 60 شدید جھلس کر زخمی ہو گئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آئل ٹینکر ڈرائیور سے بے قابو ہو کر سڑک پر الٹ گیا اور اس میں سے آئل نکل کر بہنے لگا۔ یہ دیکھ کر اردگرد کے لوگ وہاں جمع ہو گئے اور تیل اکٹھا کرنے پہنچے ہی تھے کہ اچانک آئل ٹینکر تیز دھماکے سے پھٹ گیا اور ٹینکر سمیت جہاں جہاں تیل پھیلا تھا، وہاں آگ لگ گئی۔
آگ نے قریب کھڑے افراد کو بھی اپنے گھیرے میں لے لیا اور اسپتال حکام کے مطابق کئی لاشیں ناقابل شناخت ہیں جب کہ زخمیوں میں سے متعدد افراد کی حالت تشویشناک ہے، جس کی وجہ سے اموات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
نائجر ریاست کے گورنر محمد عمرو باگو نے اس واقعے کو “تشویشناک، بدقسمتی اور افسوسناک” قرار دیتے ہوئے مرنے والے افراد لواحقین سے تعزیت اور گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔۔
نائجیریا میں سڑکوں کی حالت انتہائی خستہ حال ہے، جس کے باعث یہاں گاڑیوں کا سلپ ہونا معمول بن چکا ہے اور یہ حادثہ بھی خراب سڑک کے باعث پیش آیا ہے۔
واضح رہے کہ رواں برس جنوری میں پٹرول سے لدا ٹرک الٹ گیا تھا جس کے نتیجے میں 86 افراد ہلاک اور 70 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ جب کہ گزشتہ سال اکتوبر میں میں آئل ٹینکر دھماکے سے پھٹ گیا تھا جس میں 153 افراد اپنی جان سے گئے تھے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: افراد ہلاک ا ئل ٹینکر پھٹ گیا
پڑھیں:
کیریبین میں ایک اور امریکی حملہ: منشیات بردار کشتی پر کارروائی، 4 ہلاک
امریکی محکمہ دفاع کے مطابق امریکا کی فوج نے کیریبین سمندر میں ایک مبینہ منشیات اسمگلنگ میں ملوث کشتی پر ایک اور مہلک حملہ کیا ہے، جس کے نتیجے میں چار افراد ہلاک ہو گئے۔
حالیہ امریکی حملہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو حالیہ حملوں کے حوالے سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: منشیات امریکا اسمگل کرنے والی آبدوز تباہ، ٹرمپ کا 25000 امریکیوں کو موت سے بچانے کا دعویٰ
یہ انکشاف ہوا تھا کہ 2 ستمبر کو نشانہ بنائی جانے والی ایک کشتی پر دو بار حملہ کیا گیا تھا، جس کے بارے میں ماہرین نے کہا ہے کہ ایسا حملہ جنگی جرم کے زمرے میں آ سکتا ہے۔
سوشل پلیٹ فارم ایکس پر امریکی سدرن کمانڈ نے کہا کہ تازہ ترین حملہ وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسیتھ کے حکم پر کیا گیا۔
https://Twitter.com/krassenstein/status/1996739773973639634
’فوج نے بین الاقوامی پانیوں میں ایک ایسی کشتی پر مہلک کارروائی کی جو ایک نامزد دہشت گرد تنظیم چلا رہی تھی۔ انٹیلیجنس سے تصدیق ہوئی تھی کہ کشتی میں غیر قانونی منشیات موجود تھیں اور وہ مشرقی بحرالکاہل میں ایک معروف اسمگلنگ روٹ سے گزر رہی تھی۔ کشتی پر موجود 4 مرد افراد ہلاک ہو گئے۔
ٹرمپ انتظامیہ منشیات اسمگلروں کے خلاف مہینوں سے جاری کارروائی میں اب تک 80 سے زائد افراد کو ہلاک کر چکی ہے۔
مزید پڑھیں: بحیرہ کیریبین میں ’دہشتگرد‘ کشتی پر امریکی حملہ، 3 ہلاک
تاہم 2 ستمبر کے واقعے کے بعد اس مہم پر کڑی جانچ پڑتال شروع ہو گئی ہے، اور کانگریس کی 2 جماعتی کمیٹیوں نے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے اس بات کی تردید کی ہے کہ دوسری بار ہونے والا حملہ وزیرِ دفاع ہیگسیتھ کے حکم پر کیا گیا, ان کا کہنا ہے کہ پہلا حملہ ہونے کے بعد دوسرا حملہ، جس میں مبینہ طور پر 2 زندہ بچ جانے والے افراد مارے گئے، ایڈمرل فرینک مِچ بریڈلی کے حکم پر کیا گیا۔
The Pentagon just admitted it.
Per @RepSaraJacobs (via @AnnieGrayerCNN), officials said they "do not need to positively identify individuals on the vessel to do the strikes."
No proof. No trial. Just execution. That's murder. pic.twitter.com/tGyRmzyfz2
— VoteVets (@votevets) October 30, 2025
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ دوسرا حملہ بھی بین الاقوامی مسلح تنازع کے قوانین کے مطابق تھا، جب کہ قانونی ماہرین کہتے ہیں کہ غیر مسلح افراد کو نشانہ بنانا جنگی جرم ہے۔ خود فوج کے ضابطے کے مطابق ڈوبتی یا تباہ شدہ کشتیوں پر فائرنگ کرنا غیر قانونی ہے۔
ایڈمرل بریڈلی جمعرات کو کیپٹل ہل میں بند دروازوں کے پیچھے بریفنگز دینے کے لیے پیش ہوئے۔ انہوں نے یہ الزام مسترد کیا کہ انہیں ’تمام افراد کو ختم کرنے کی‘ ہدایت دی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: منشیات امریکا اسمگل کرنے والی آبدوز تباہ، ٹرمپ کا 25000 امریکیوں کو موت سے بچانے کا دعویٰ
اراکینِ کانگریس کی جانب سے بریفنگز کے مختلف بیانات سامنے آئے، ریپبلکن سینیٹر ٹام کاٹن نے کہا کہ بریڈلی نے واضح کہا کہ انہیں ایسا کوئی حکم نہیں ملا کہ کوئی رعایت نہ دی جائے یا سب کو قتل کر دیا جائے۔
تاہم ایوانِ نمائندگان کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے ڈیموکریٹ رکن ایڈم اسمتھ کے مطابق، اصل حکم یہ تھا منشیات کو تباہ کرو، اور کشتی پر موجود 11 افراد کو ہلاک کرو۔
مزید پڑھیں: کیریبین میں مبینہ منشیات سے بھری کشتی پر امریکا کا حملہ، 3 افراد ہلاک
انہوں نے بتایا کہ ویڈیو میں دکھایا گیا کہ حملے کے بعد بچ جانے والے 2 افراد نیم برہنہ حالت میں ایک الٹی ہوئی اور ناکارہ کشتی کے اگلے حصے سے چمٹے سمندر میں بمشکل تیررہے تھے، جب تک کہ میزائل نے انہیں نشانہ نہیں بنالیا۔
اس واقعے سے پہلے بھی انسانی حقوق کی تنظیمیں ان حملوں کو ماورائے عدالت قتل قرار دے چکی ہیں۔
اسی ہفتے کولمبیا کے ماہی گیر الیخاندرو کارانزا کے خاندان نے ایک علاقائی انسانی حقوق کے ادارے میں شکایت درج کرائی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ الیخاندرو کارانزا کی زندگی کا حق اس وقت پامال ہوا جب ستمبر میں ایک امریکی حملے میں انہیں غلطی سے قتل کر دیا گیا۔
مزید پڑھیں: مشرق وسطیٰ میں امریکا کے جنگی اثاثے کیا ہیں اور کہاں کہاں موجود ہیں؟
ٹرمپ انتظامیہ ان کارروائیوں کو نام نہاد ’نارکو دہشت گردوں‘ کے خلاف ایک وسیع جنگ کا حصہ قرار دیتی ہے، حالانکہ کانگریس نے کسی جنگ یا طاقت کے استعمال کی باقاعدہ منظوری نہیں دی۔
تازہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکا وینیزویلا کے ساحل کے قریب فوجی اثاثے مزید بڑھا رہا ہے، اور صدر ٹرمپ بارہا کہہ چکے ہیں کہ زمینی حملے ’بہت جلد‘ ہو سکتے ہیں۔
وینیزویلا کے صدر نکولس مادورو کا کہنا ہے کہ امریکا کا دباؤ ان کی حکومت کو گرانے کی کوشش ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسمگلنگ امریکا ایڈمرل بریڈلی ایوان نمائندگان بحرالکاہل جنگی جرم ڈٰیموکریٹ کشتی کیپٹل ہل کیریبین منشیات