سندھ پبلک سروس کمیشن کرپشن کا گڑھ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سندھ پبلک سروس کمیشن جو اعلیٰ سرکاری ملازمین کا چنائو کرتا ہے اس نے 20024-25 کو اخبارات میں گزٹڈ آسامیوں کی بھرتی کے لیے اشتہار دیا جس پر سکرنڈ کے اویس دانش خانزادہ نے حساب کی لیکچرر شپ کے لیے درخواست جمع کرائی، 13-2-2025 کو تحریری امتحان ہوا جس کا نتیجہ دوسرے دن آیا تو اویس دانش 65 فی صد نمبر لے کر کامیاب قرار پایا 12- 5-2025 کو اس کا کراچی میں انٹرویو ہوا، جس کے بعد کامیاب امیدواروں کا نتیجہ 18-6-2025 کو شائع ہوا تو اس کا نام کامیاب امیدواروں میں نہ تھا جب کہ اس کے بقول اس کے تمام جوابات درست تھے اس نے 161 دفعہ کے تحت 24-6-25 کو سندھ پبلک سروس کمیشن میں درخواست دی کہ نمبر بتائے اور انٹرویو دکھایا جائے اس درخواست پر 15 دن میں پبلک سروس کمیشن کو عمل کرنا ہوتا ہے مگر اس نے اس درخواست کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دی گئی، جواب نہ ملنے پر اویس دانش نے سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد میں اپیل نمبر 1392 دائر کی جس پر عدالت نے پبلک سروس کمیشن کو 15 دن میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا مگر اس کی بھی تعمیل نہ ہوئی تو درخواست گزار نے توہین عدالت کی درخواست ہائی کورٹ حیدر آباد میں دی کہ رزلٹ اور ویڈیو انٹرویو عدالت میں آکر دکھایا جائے عدالت نے 16 اکتوبر کو چیئرمین اور سیکرٹری کو ذاتی طور پر عدالت میں حاضر ہونے کا حکم جاری کیا تو سیکرٹری حاضر ہوئے اور چیئرمین کی علالت کا سرٹیفکیٹ عدالت میں پیش کیا۔ اویس دانش خانزادہ کا کہنا ہے کہ پہلے دیہی لڑکوں کے لیے پاسنگ مارکس 50 اور لڑکیوں کے 42 تھے پھر یکایک تبدیل کر کے لڑکوں کے لیے 56 اور لڑکیوں کے لیے 35 کردیے گئے اور یوں ہی اشفاق سیٹ نمبر 270025 اور زینب سیٹ نمبر282777 جو شہری درخواست گزار تھے تبدیل کر کے انہیں دیہی رزلٹ میں کرکے اور دنیا گل کے 33 نمبر کو بڑھا 35 کرکے پاس کردیا گیا خانزادہ اویس دانش کے مقدمہ کی پیروی سینئر وکیل جواد قریشی کر رہے ہیں۔ یہ مقدمہ جو اب عدالت کے سپرد ہے اس میں سندھ پبلک سروس کمیشن کی نااہلی کا پہلو نمایاں ہے اور اس کی بھرتیوں پر انگلیاں اٹھتی رہی ہیں انکوائری ہوتی رہی ہیں مگر مبینہ طور پر یہ بااثر سیاسی افراد اعلیٰ بیوروکریسی اور مال کی منڈی بنی ہوئی ہے سو سوائے چند تبدیلوں کے کچھ نہیں بگڑتا اس کے متعلق یہ جملہ مشہور ہے پیسہ پھینک تماشا دیکھ اب کیا ہوتا ہے عدالت اٹھائے ہوئے سوالات پر کیا فیصلہ کرتی ہے بھلا جو پبلک سروس کمیشن کرپشن کے موذی مرض میں مبتلا بتایا جائے اس کی نظر انتخاب میرٹ کے بجائے کوئی اور ہو تو پھر ملک اور قوم کا بیڑہ غرق ہی ہوگا۔ کہتے ہیں کہ دلالوں کا گروہ لاکھوں کروڑوں میں نوکری کی ضمانت پتا نہیں کیسے دیتا ہے؟؟
سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے صدر سید ذین شاہ نے سکرنڈ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سندھ پبلک سروس کمیشن کرپشن کاگڑھ بن گیا ہے اس بورڈ کے چیئرمین اور ارکان کا سلیکشن ہی صحیح نہیں اس کا حال برا ہے ہم نے حیدرآباد اور کراچی میں اس کی زبوں حالی پر کانفرنسیں کرائیں جس میں اہل نظر دانشور شریک ہوئے اور احوال اور اصلاح پر روشنی ڈالی اور تجاویز دیں مگر کوشنوائی نہ ہوئی اس وجہ سے نوجوان نسل تعلیم کی طرف توجہ نہیں دے رہی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سندھ پبلک سروس کمیشن اویس دانش کے لیے
پڑھیں:
سندھ میں ڈینگی و ملیریا ٹیسٹس کی فیس کم کر دی گئی
ڈینگی، ملیریا اور سی بی سی ٹیسٹس کی فیس کم کر دی گئی۔ کراچی سے سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے مطابق ٹیسٹس کی فیس 21 اکتوبر سے 31 دسمبر 2025 تک رہیں گی۔
سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے مطابق ملیریا ٹیسٹ کی فیس 3050 سے کم کر کے 600 روپے مقرر کی گئی ہے۔
سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے مطابق ڈینگی کا این ایس 1 ٹیسٹ 4550 سے کم کر کے 1100روپے کیا گیا ہے۔
کمیشن کے مطابق ڈینگی کے آئی جی ایم ٹیسٹ کی فیس 1500 روپے مقرر کی گئی ہے جبکہ سی بی سی ٹیسٹ کی فیس 1250 سے کم کر کے 500 روپے مقرر کی گئی ہے۔
سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے مطابق اس اقدام کا مقصد ڈینگی کے مریضوں کو فائدہ پہنچانا ہے۔
سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نے کہا کہ سندھ میں ملیریا اور ڈینگی کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔