انٹرسٹی پبلک ٹرانسپورٹ؛ کثیر تعداد میں بسیں کراچی پہنچ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
سٹی42: بلوچستان میں پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم میں عظیم انقلاب آ رہا ہے۔ ٹرانسپورٹ سسٹم کو بہتر بنانے کے لیے چین سے 81 کروڑ روپے کی لاگت سے خریدی گئی 21 جدید بسیں کراچی بندرگاہ پر پہنچ گئی ہیں۔
چین سے لائی گئی جدید بسیں بلوچستان کے مختلف شہروں میں پبلک ٹرانسپورٹ کی سہولیات کو مزید مؤثر بنانے کے لیے استعمال کی جائیں گی جس سے صوبے کے عوام کو سفر کی بہتر سہولیات میسر آئیں گی۔
حکومت کا پاسپورٹ ڈیزائن مکمل طور پر تبدیل کرنے کا فیصلہ
یہ بسیں چین کی ایک معروف کمپنی سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کی خریداری کا معاہدہ چند ماہ قبل طے پایا تھا۔ بسیں جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ہیں، جن میں ایئر کنڈیشنڈ سسٹم، آرام دہ سیٹیں، سیکورٹی کیمرے اور ماحول دوست انجن شامل ہیں۔ بلوچستان کی حکومت صوبہ کے دور دراز علاقوں کے عوام کو سفر کی تیز اور جدید سہولتیں مہیا کرنے کے لئے مزید درجنوں بسیں خریدنے کے لئے کام کر رہی ہے۔
کراچی پورٹ پر پہنچنے والی ہر بس کی اوسط لاگت تقریباً 3.
نصیر آباد ؛ خواتین کو ہراساں کرنے والے 4 ملزم گرفتار
ان بسوں کی خریداری کے لئے پیسہ وفاقی حکومت نے مہیا کیا ہے، اس فنڈنگ کا مقصد بلوچستان کی پسماندگی کے تاثر کو دور کرنے کے لئے کثیر جہتی اقدامات کے سلسلہ کو مربوط بنانا ہے۔ وفاقی حکومت 2008 سے بلوچستان میں پسماندگی کے خاتمہ کے لئے مسلسل فنڈنگ کر رہی ہے جس سے صوبہ مین کئی شعنوؓ مین نمایاں بہتری آئی ہے۔
انٹر سٹی پبلک ٹرانسپورٹ میں حکومت کی سرمایہ کاری پاکستان کے دوسرے صوبوں میں تقریاً ختم ہو چکی ہے لیکن بلوچستان میں عوام کو معقول ٹرانسپورٹ فراہم کرنے کے لئے وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت نے مل کر نئےسرے سے بپلک ٹرانسپورٹ کو استوار کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
وزیراعظم یوتھ پروگرام؛ سٹوڈنٹس میں لیپ ٹاپ تقسیم کرنے کی تاریخ کا اعلان
اس کے ساتھ وفاقی حکومت بلوچستان میں سڑکوں کی تعمیر اور جدید کاری پر بہت کچیر سرمایہ خرچ کر رہی ہے۔
Waseem Azmetذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پبلک ٹرانسپورٹ بلوچستان میں وفاقی حکومت کے لئے
پڑھیں:
آئی بی اے کراچی کا کانووکیشن 2025ء، 1046 طلبہ کو ڈگریاں دی گئیں
آئی بی اے کراچی کا کانووکیشن 2025ء مین کیمپس میں منعقد ہوا، یہ ایک اہم اور تاریخی موقع تھا جس میں 1046 گریجویٹس کو مختلف پروگرامز میں ڈگریاں دی گئیں۔
گریجویٹنگ بیچ میں780 طلبہ انڈر گریجویٹ پروگرامز، 259 طلبہ پوسٹ گریجویٹ پروگرامز اور 07 پی ایچ ڈی گریجویٹس شامل تھے۔
اس موقع پر ایم ایس ڈیٹا سائنس اور ایم ایس مارکیٹنگ پروگرامز کے پہلے بیچ کی گریجویشن بھی خصوصی طور پر منائی گئی۔
تقریب کے مہمانِ خصوصی صوبائی وزیر برائے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز سندھ محمد اسماعیل راہو تھے، ڈاکٹر محمد امجد ثاقب، بانی اخوت فاؤنڈیشن مہمانِ اعزازی کے طور پر شریک ہوئے۔
آئی بی اے کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر اکبر زیدی نے گریجویٹ ہونے والے طلبہ کو اس قابلِ فخر کامیابی پر مبارکباد پیش کی، جو ان کی محنت، لگن اور مستقل مزاجی کا ثبوت ہے۔
ڈاکٹر زیدی نے کہا کہ آج آئی بی اے ایک متنوع علمی برادری ہے، جس میں اساتذہ اور طلبہ مل کر بہتر علم اور ہر گریجویٹ کی بہتر تشکیل کے لیے کام کر رہے ہیں،
ان کا کہنا ہے کہ آئی بی اے کا مقصد بہترین طلبہ کی صلاحیتوں کو نکھارنا ہے اور ہماری ذمے داری ہے کہ پاکستان کے بہترین ذہنوں کو یہاں بہترین تعلیم فراہم کی جائے۔
ڈاکٹر امجد ثاقب نے آئی بی اے کو ایک ایسے ادارے کے طور پر سراہا جس نے شاندار نوجوان تیار کیے جن کی تربیت کی، رہنمائی کی اور انہیں ان کے بہترین روپ تک پہنچنے میں مدد دی۔
انہوں نے کہا کہ آج ان نوجوان گریجویٹس کے لیے خوشی اور مسرت کا دن ہے، یہ ایک نئے سورج کے طلوع ہونے اور ایک اہم سنگِ میل کے حاصل ہونے کا اعلان ہے۔
صوبائی وزیر اسماعیل راہو نے کہا کہ اُن کے لیے یہ اعزاز کی بات ہے کہ وہ ایک ایسی تقریب کا حصہ ہیں جو اعلیٰ تعلیم، قابلیت اور روشن مستقبل کے خواب کو سراہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی بی اے کراچی طویل عرصے سے پاکستان کے ممتاز تعلیمی اداروں میں شمار ہوتا ہے، جو کہ علمی معیار، جدت اور مستقبل کے قائدین کی تربیت کے لیے معروف ہے، اے اے سی ایس بی ایکریڈیٹیشن اسے دنیا کے بہترین بزنس اسکولز کی صفِ اوّل میں شمار کرتی ہے۔