ایشیا کپ ٹرافی تنازع، پاکستان کا بھارت کو منہ توڑ جواب دینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں روایتی حریف پاکستان اور بھارت کا ہائی وولٹیج ٹاکرا 8 فروری کو کولمبو میں ہوگا، جس سے ٹورنامنٹ کا دھواں دھار آغاز ہونے جا رہا ہے۔
دوسری جانب بھارت نے ایک بار پھر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایشیا کپ ٹرافی پاکستان سے وصول کرنے سے انکار کردیا ہے۔ بھارتی بورڈ کے سیکریٹری دیواجیت سائیکیا نے مؤقف اپنایا ہے کہ وہ ٹرافی چیئرمین پی سی بی اور ایشین کرکٹ کونسل کے صدر محسن نقوی سے نہیں لیں گے۔
بھارتی بورڈ نے ایشین کرکٹ کونسل کو خط لکھ کر ٹرافی بھارت بھیجنے کا مطالبہ کیا ہے اور دھمکی دی ہے کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو معاملہ آئی سی سی میں اٹھایا جائے گا۔ رپورٹس کے مطابق بھارت کو اس مؤقف پر سری لنکا اور افغانستان کی حمایت بھی حاصل ہے۔
ایشین کرکٹ کونسل نے بھارت کو 10 نومبر کو تقریب میں ٹرافی وصول کرنے کی پیشکش کی تھی، تاہم پاکستان نے بھارتی رویے کے پیش نظر قانونی ماہرین سے مشاورت کرلی ہے تاکہ بی سی سی آئی کے کسی ممکنہ اقدام کا مؤثر جواب دیا جا سکے۔
ادھر دیواجیت سائیکیا کا کہنا ہے کہ صدر اے سی سی محسن نقوی کو باضابطہ ای میل بھیجی گئی ہے اور اب ان کے جواب کا انتظار ہے۔ جواب میں محسن نقوی نے بی سی سی آئی کو ایک تفصیلی خط ارسال کیا ہے جس میں بھارت کی ایشیا کپ میں کامیابی کا اعتراف کرتے ہوئے اے سی سی کے غیر جانبدارانہ کردار پر زور دیا گیا ہے۔
محسن نقوی نے اپنے خط میں واضح کیا کہ بھارتی بورڈ کا مراسلہ سالانہ جنرل میٹنگ سے قبل موصول ہوا تھا، جس پر اجلاس میں تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، تاہم چونکہ آپ نے یہ خط اے سی سی اراکین کو بھی بھیج دیا ہے، اس لیے ریکارڈ درست کرنا ضروری تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: محسن نقوی
پڑھیں:
ہم اینٹ کا جواب پتھر سے دینے نہیں جا رہے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی
اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ ہم اینٹ کا جواب پتھر سے دینے نہیں جا رہے ہیں جبکہ ہمارے اوپر الزام لگائے جا رہے ہیں اور ہمارے ساتھ جو کچھ ہوا ہے وہ عوام کو بتانا ضروری ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج پی ٹی آئی کی غیر معمولی پریس کانفرنس ہونے جا رہی ہے، ہم اینٹ کا جواب پتھر سے دینے نہیں جا رہے ہیں، کچھ باتوں کا عوام کو بتانا ضروری ہے کیوںکہ ہمارے اوپر الزام لگائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ جو کچھ ہوا ہے وہ عوام کو بتانا ضروری ہے، 180 سیٹوں کے ساتھ 91 سیٹوں پر بیٹھے، ہمارے گھر کی سیٹ چلی گئی، بانی چئیرمین نے ہمیشہ کہا کہ ملک بھی ہمارا اور فوج بھی ہماری، جنگ کے وقت میں ہم فوج کے ساتھ کھڑے رہے لیکن اس سب کے بعد ہم سمجھ رہے تھے کہ شاید چیزیں بہتری کی طرف چلی جائیں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ کل کی پریس کانفرنس کے بعد بہت افسوس ہوا، جو الفاط استعمال کیے گئے وہ نامناسب تھے، ہم یہ واضح کرنا چاہ رہے ہیں کہ شاید لوگ لڑوانا چاہ رہے ہیں، اپنی انا کو جانے دینا ہوگا، ایک دوسرے کو جگہ دینا ہو گا، ملاقات ہو نہیں رہی اور مقدمات نہیں لگ رہے ہیں۔
قائداعظم نے عسکری قیادت کو ہمیشہ کہا کہ آپ سیایست میں شریک نہیں ہوں گے، سلمان اکرم راجا
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں ایسے تاریک لمحے آئے ہیں، ملک کو جبر میں دھکیلا گیا ہے، ہمیشہ یہ کہا جاتا تھا کہ اس ملک کو ڈنڈے کی ضرورت ہے، پھر یہ ملک ترقی کرے گا، پھلے گا پھولے گا لیکن اس کے بعد کیا ہوا، ہم جانتے ہیں کراچی میں بوری بند لاشیں ملی۔
انہوں نے کہا کہ اس خطے میں خون ہے، بارود ہے، اسلحہ ہے لیکن فلاح نہیں ہے، اس ملک میں بار بار دعوے کیے گئے ہیں کہ اس ملک کو جمہوریت راس نہیں آتی، ہر بار جابر ملک کو پہلے سے کمزور چھوڑ کر گیا، پاکستان آج کہاں کھڑا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں اس وقت مکالمہ ہو رہا ہے، جو ورلڈ آرڈر تیار کیا گیا تھا وہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، آج تمام نظام کو منہدم کیا جا رہا ہے، ملکوں کو کہا جا رہا ہے کہ طاقت ور ملک کے ساتھ جائیں، ایک طرف چین ہے اور دوسری طرف امریکا ہے۔
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ دو ملکوں کے درمیان جنگ چلتی رہی ہے، پاکستان کو ہمیشہ اس مکالمے میں کچھ نہیں ملا، پاکستان آج کہاں کھڑا ہے؟ کیا پاکستان کو ہم نے جبر کے ساتھ آگے لے کر جانا ہے، ہمیشہ اشرافیہ امیر سے امیر تر ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج ایسا حملہ کیا گیا ہے، جس کی آئین اور قانون میں مثال نہیں ملتی، پاکستان واحد ملک ہے جہاں آئین ہے، کچھ اصول ہیں جو پوری دنیا نے اپنا لیے ہیں لیکن پاکستان پوری دنیا سے پیچھے ہے، کیسے ایک افسر آزاد عدلیہ کا نعم البدل ہو سکتا ہے؟
رہنما پی ٹی آئی نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے ہمیں مخصوص نشستیں دیں لیکن اس کے بعد اس کو ایک ضلعی عدالت بنا دیا گیا، ایمان مزاری اور ہادی وکلا ہیں ان کے ساتھ جو ہو رہا ہے وہ سب کے سامنے ہے، کیا پاکستان اس لیے بنا تھا؟
انہوں نے کہا کہ قائداعظم نے عسکری قیادت کو ہمیشہ کہا کہ آپ سیایست میں شریک نہیں ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم یہ بیانیہ لے کر جا رہے تھے کہ عمران خان کو رہا کرو اب ہم کہتے ہیں کہ ملاقات کرواؤ، جو حالات چل رہے ہیں ان سے جمہوریت کی ایسی تیسی ہو جائے گی۔