گلگت سے کراچی تک سیوریج کا نظام ٹھیک نہیں،مصطفی کمال
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
ویکسین لگانے جائو تو کہا جاتا ہے کہ یہ سازش ہے،لوگوں کو مریض بننے سے بچانا ہے
یہاں ہیلتھ کیٔر نہیں،ویکسین 150 ممالک میں استعمال ہوچکی ہے،تقریب سے خطاب
وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے کہا ہے کہ گلگت سے کراچی تک سیوریج کا نظام ٹھیک نہیں۔ویکسین لگانے جائو تو کہا جاتا ہے کہ یہ سازش ہے ، لوگوں کو مریض بننے سے بچانا ہے، یہ
کام لوکل گورنمنٹس کا ہے، یہاں ہیلتھ کیٔر نہیں، سِک کیٔر سسٹم ہے۔کراچی میں نجی اسپتال میں پنک ڈے سیلیبریشن کی تقریب ہوئی جس سے خطاب کرتے ہوئے مصطفی کمال نے کہا کہ ایک ڈاکٹر 35 سے 40 مریض دیکھ سکتا ہے وہ 250 کیسے دیکھ سکتا ہے۔مصطفی کمال نے کہا کہ ہیلتھ کیٔر نظام کی شروعات بچے کی پیدائش سے ہوتی ہے، ہر سال پاکستان میں نیوزی لینڈ سے بڑی آبادی کا اضافہ کر رہے ہیں، ہم آبادی کے لحاظ سے دنیا کا 5واں بڑا ملک بننے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گلگت سے کراچی تک سیوریج کا پانی استعمال ہو رہا ہے، سیوریج کو ٹریٹ کرنے کا نظام نہیں، پانی کی ٹریٹمنٹ نہ ہونے پر کسی کو اعتراض نہیں، پورا نظام ہی ٹھیک نہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ماہرین کہتے ہیں 10 سال بعد لوگ کینسر سے مریں گے نہیں، ویکسین لگائیں گے، پاکستان میں پھر بھی لوگ کینسر سے مر رہے ہوں گے۔انہوںنے کہا کہ ہم ویکسین لگانے جائیں تو کہا جاتا ہے کہ یہ سازش ہے، ویکسین 150 ممالک میں پہلے استعمال ہوچکی ہے۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: مصطفی کمال نے کہا کہ
پڑھیں:
گورنر راج لگانے کی کسی میں جرات نہیں: اسد قیصر
—فائل فوٹوسابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ گورنر راج لگانے کی کسی میں جرات نہیں، گورنر راج سے صوبہ نہیں چل سکے گا۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مطالبہ کرتے ہیں کہ پیپلزپارٹی گورنر راج پر اپنا آفیشل مؤقف واضح کرے۔ بتائیں احمد کریم کنڈی کا بیان پارٹی پالیسی ہے یا نہیں۔
اسد قیصر کا کہنا تھا کہ ہم اپنا دفاع کرنا جانتے ہیں، گورنر راج ان کے بس کی بات نہیں۔ پی ٹی آئی امن چاہتی ہے، دہشت گردی کے خلاف تمام وسائل استعمال کیے جائیں۔
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ صوبے کےحالات جب خراب ہوجائیں تو پھر گورنر راج لگ سکتا ہے، صوبائی حکومت اگر ریاست کو سپورٹ کرتی ہے تو پھر تو ٹھیک ہے، اگر صوبائی حکومت سپورٹ نہیں کرتی تو پھر مجبوراً گورنر راج لگے گا، پی ٹی آئی کو احتجاج سے کچھ نہیں ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پالیسی میں لوکل کمیونٹی کو بھی شامل کیا جائے، پالیسی ساز صوبائی حکومت اور دیگر سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلے۔
پی ٹی آئی کے رہنما کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت ہمارے قومی جرگوں کو اہمیت نہیں دے رہی، جرگے میں سیاسی جماعتیں بھی شامل تھیں۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ کیا ہمارے جلسوں میں تقاریر عطا تارڑ کی پریس کانفرنسز سے زیادہ سخت تھیں؟ جلسے میں تمام تقاریر آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر کی گئیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئین و قانون کے اندر رہ کر جدوجہد جاری رکھیں گے، قانون میں جتنی گنجائش ہے، ہم اتنی بات کریں گے۔