اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والی فلسطینی صحافی مریم ابو دقہ کیلئے انٹرنیشنل پریس فریڈم ہیروز ایوارڈ
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ہونے والی انٹرنیشنل پریس انسٹی ٹیوٹ (IPI) کی سالانہ کانگریس میں دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے 7 بہادر صحافیوں کو پریس فریڈم ہیروز ایوارڈ 2025 سے نوازا گیا۔ ان میں شہید فلسطینی صحافی مریم ابو دقہ بھی شامل ہیں جنہیں اسرائیلی فوج نے 25 اگست کو فرائض کی انجام دہی کے دوران شہید کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق، اس سال ایوارڈ کے لیے منتخب صحافیوں میں فلسطین کی مریم ابو دقہ، یوکرین کی وکٹوریا روشچینا، ہانگ کانگ کے جمی لائی، امریکا کے مارٹن بیرن، پیرو کے گستاوو گوریٹی، جارجیا کی مزیہ اماگلوبیلی اور ایتھوپیا کے تسفیلم والڈیس شامل ہیں۔
تقریب میں دو صحافیوں کو بعد از مرگ اعزاز دیا گیا، جن میں مریم ابو دقہ اور یوکرین کی وکٹوریا روشچینا شامل ہیں۔ دونوں نے دورانِ جنگ آزادی صحافت کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
کانگریس کے شرکا نے عالمی سطح پر آزادی صحافت کے تحفظ کے لیے قربانیاں دینے والے صحافیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ سچائی کے لیے قربان ہونے والوں کی جدوجہد کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
واضح رہے کہ ہنگری کے آزاد میڈیا ادارے کو اس موقع پر فری میڈیا پائینئر ایوارڈ بھی دیا گیا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
پھٹے پرانے کرنسی کے نوٹوں کی مرمت سے گھر چلانے والی غزہ کی باہمت خاتون
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ کی رہائشی منال السعدنی گوند اور بلیڈ کی مدد سے پھٹے پرانے کرنسی نوٹوں کی مرمت کا کام کرتی ہیں۔ یہ کام ایک ضرورت بن چکی ہے کیوں کہ وہاں زیر گردش نقد رقم بوسیدہ ہوتی جا رہی ہے۔ہر مرمت شدہ نوٹ جو وہ گاہک کو واپس کرتی ہیں، اس کے بدلے وہ انہیں چند سکے ملتے ہیں جو ان کا گزر اوقات ہے۔اکتوبر 2023 سے اسرائیلی حملوں کے دوران غزہ محاصرے میں رہنے کی وجہ سے علاقے میں کرنسی نوٹوں سمیت بنیادی اشیا کی قلت ہوچکی ہے اور بینکوں کو نئے نوٹ فراہم نہیں کیے گئے۔غزہ کی منال السعدنی نامی خاتون ہر روز اپنی پلاسٹک کی چھوٹی میز البریج کے پناہ گزین کیمپ سے چند کلومیٹر دور لے کر جاتی ہیں اور اسے وسطی غزہ میں نصیرات کیمپ کے بازار میں رکھتی ہیں۔لوگ بڑی تعداد میں ان کے پاس آتے ہیں اور انہیں اپنے اسرائیلی شیکل کے نوٹوں کے مسائل دکھاتے ہیں۔شیشے کی ایک موٹی شیٹ پر کام کرتے ہوئے، وہ کاغذ پر گوند لگانے کے لیے بلیڈ استعمال کرتی ہیں اور گوند کو اپنی انگلیوں کی پوروں سے سطح پر ہموار کرتی ہیں۔منال السعدنی نوٹوں کو روشنی کے سامنے رکھ کر ان کو پہنچنے والے نقصان کا جائزہ لیتی ہیں اور اپنا کام دیکھتی ہیں، لیکن ان کی خواہش ہے کہ وہ اس کی بجائے گھر پر اپنی بیٹیوں کے پاس ہوتیں خیال رہے ایک اسرائیلی کرنسی شیکل کی مالیت 30۔0 ڈالر ہے۔