ملائیشیا :چین اور امریکا کے تجارتی مذاکرات، ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات کی راہ ہموار
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کوالالمپور: دنیا کی دو بڑی معیشتوں چین اور امریکا کے درمیان تجارتی مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوگیا ہے، ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام کے درمیان بات چیت کا دوسرا روز جاری رہا جب کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ تین ملکی ایشیائی دورے کے آغاز پر ملائیشیا پہنچے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق چینی وفد کی قیادت نائب وزیراعظم ہی لی فینگ کر رہے ہیں جبکہ امریکی وفد کی سربراہی امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ کر رہے ہیں، یہ فریقین کے درمیان مذاکرات کا پانچواں دور ہے۔ اس سے قبل بات چیت جنیوا، لندن، اسٹاک ہوم اور میڈرڈ میں ہوچکی ہے۔
امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریئر نے کوالالمپور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مذاکرات مثبت سمت میں جا رہے ہیں، ہم اس مقام پر پہنچ رہے ہیں جہاں دونوں ممالک کے رہنما کسی معاہدے کے مسودے پر غور کرسکتے ہیں۔
گریئر کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں ٹیرف میں توسیع، نایاب معدنیات اور دیگر اہم تجارتی امور پر بات چیت ہوئی ہے، اور توقع ہے کہ آنے والے ہفتے میں دونوں رہنماؤں کی ملاقات نتیجہ خیز ثابت ہوگی۔
یاد رہے کہ رواں سال اگست میں امریکا اور چین کے درمیان ٹیرف پر عارضی جنگ بندی طے پائی تھی جو 10 نومبر تک برقرار رہے گی۔ اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر ٹیرف 145 فیصد تک بڑھایا تھا جس کے جواب میں چین نے بھی امریکی اشیاء پر 125 فیصد تک محصولات عائد کیے تھے۔
صدر ٹرمپ نے دورانِ پرواز میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہمارے اور چین کے درمیان بہت سے معاملات پر گفتگو ہوگی، وہ بھی رعایتیں دینا چاہتے ہیں اور ہمیں بھی کچھ معاملات پر لچک دکھانی ہوگی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکی ویزا حاصل کرنے کے خواہشمند خبردار، ٹرمپ نے سخت ترین شرط لگانے کا فیصلہ کرلیا
ٹرمپ انتظامیہ نے ویزا حاصل کرنے کے خواہش مند افراد کیلئے سخت شرائط متعارف کرانے کا فیصلہ کرلیا ہے، جس کے تحت درخواست گزاروں کی گزشتہ 5 سال کی سوشل میڈیا سرگرمیوں کی مکمل جانچ کی جائے گی۔
امریکی کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن نے اس فیصلے کا نوٹس فیڈرل رجسٹر میں شائع کردیا ہے، جسے لازمی قرار دیا گیا ہے۔
فیصلے کے مطابق امریکی سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سروسز یہ جانچ کرے گی کہ آیا درخواست دہندگان نے گزشتہ برسوں میں امریکا مخالف، یہود مخالف یا دہشت گردی سے متعلق کوئی مواد شیئر یا ترویج تو نہیں کی۔ تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا کہ اس پالیسی پر عمل درآمد کب سے شروع ہوگا۔
امریکی عوام کو 60 روز کے اندر اس نئے اقدام پر اپنی رائے دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
رپورٹس کے مطابق امریکا میں داخلے کے خواہش مند افراد سے اہل خانہ کے ای میل ایڈریس، فون نمبر اور دیگر ذاتی معلومات بھی طلب کی جائیں گی۔
اس سے قبل محکمہ خارجہ نے سیاحوں کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنی سوشل میڈیا پوسٹس کو ’پبلک‘ کریں، جبکہ اگست میں ٹرمپ انتظامیہ نے کہا تھا کہ وہ ویزا اور گرین کارڈ کیلئے درخواست دینے والوں کی سوشل میڈیا تاریخ کی جانچ کرنا چاہتی ہے۔
ماہرین کے مطابق اس اقدام کے بعد طلبہ، سیاحوں اور دیگر وزیٹرز کی امریکا مخالف سوشل میڈیا سرگرمیاں ویزا مسترد ہونے کا سبب بن سکتی ہیں، جبکہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ حکام اب سیاسی یا نظریاتی اختلاف کی بنیاد پر بھی ویزا مسترد کرسکیں گے۔
ٹرمپ انتظامیہ پہلے ہی 19 ممالک کے شہریوں کیلئے امریکا کے دروازے بند کرچکی ہے اور اس دائرے کو 30 ممالک تک بڑھانے پر غور کیا جارہا ہے۔ حیران کن طور پر یہ نیا اقدام برطانیہ اور جرمنی جیسے ممالک پر بھی نافذ ہوگا، جنہیں اب تک ویزا چھوٹ حاصل تھی۔