data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(اسٹاف رپورٹر)نائب امیر جماعت اسلامی کراچی و اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈوکیٹ نے جماعت اسلامی ضلع شمالی کے تحت نیو کراچی میں 7000روڈ کی تعمیر کے سلسلے میں لگائے گئے احتجاجی کیمپ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ دنیا کے بدترین 173 شہروں میں کراچی 172ویں نمبر پر ہے یہ پیپلز پارٹی کی حکمرانی کا ’’کارنامہ‘‘ ہے۔سندھ حکومت، کے ایم سی سب اپنی ذمے داریوں سے بھاگ رہے ہیں۔ لیکن جماعت اسلامی عوام کے ساتھ ہے، ہم کراچی کو دوبارہ روشنیوں کا شہر بنائیں گے،کرپشن کے نظام کا خاتمہ اور کراچی کے شہریوں کے جائز و قانونی حقوق چھین کر رہیں گے۔ہم نے 7000 روڈ کی تعمیر کے لیے جدوجہد کا آغاز کر دیا ہے ،جب تک یہ سڑک مکمل نہیں ہو جاتی جدوجہد جاری رہے گی، ہم روڈ کا مسئلہ سٹی کونسل، صوبائی اسمبلی سمیت ہر فورم پر اٹھائیں گے۔ شہری جماعت اسلامی کے ساتھ اس جدوجہد میں شامل ہوں۔ اپنے حقوق کے لیے سڑکوں پر آئیں، دھرنوں میں شریک ہوں، اور ظلم کے نظام کے خلاف کھڑے ہوں۔شہر کے تعلیمی ادارے، سڑکیں، پارک اور سیوریج کا نظام درست کرنے کے لیے جدوجہد ومزاحمت کو مزید تیز کریں گے۔احتجاجی کیمپ سے امیرجماعت اسلامی ضلع شمالی طارق مجتبیٰ نے بھی خطاب کیا۔سیف الدین ایڈووکیٹ نے مزید کہاکہ ہم کارکنان کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں انہوں نے عوام کے بنیادی اور اندرونی مسائل کے حل کے لیے میدانِ عمل میں آکر جدوجہد کا آغاز کیا۔ آپ سب اس شہر کے ان نمائندہ لوگوں میں سے ہیں جو محض باتوں پر نہیں بلکہ عمل سے یہ ثابت کر رہے ہیں کہ کراچی کے شہری اپنے حقوق کے لیے خاموش نہیں بیٹھیں گے۔آج ہم سب 7000 روڈ کی تعمیر کے لیے جمع ہیں یہ وہ سڑک ہے جو برسوں سے تباہ حالی کا شکار ہے، جہاں عوام روزانہ اذیت برداشت کرتے ہیں، مگر حکومتِ سندھ اور بلدیاتی ادارے آنکھیں بند کیے بیٹھے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کو بنے ہوئے تقریباً78 سال** ہو چکے ہیں، لیکن بدقسمتی سے ہم آج بھی انہی بنیادی مسائل کے حل کے لیے سڑکوں پر بیٹھنے پر مجبور ہیں۔ کسی علاقے میں پانی نہیں، کہیں سیوریج کا عذاب ہے، کہیں بجلی غائب ہے، تو کہیں گیس نایاب ہے۔ کراچی جیسے میگا سٹی میں بچے کھلے گٹروں میں گر کر جان سے جا رہے ہیں، مگر حکمران صرف اعلانات اور دعووں پر اکتفا کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ یہ شہر جسے روشنیوں کا شہر کہا جاتا تھا، آج قبضہ مافیا اور کرپشن مافیا کے نرغے میں ہے۔ سندھ حکومت عوام کی سہولت کے بجائے قبضہ گروپوں کو تحفظ فراہم کر رہی ہے۔ پارک، میدان اور عوامی مقامات کمرشل بنیادوں پر بااثر لوگوں میں بانٹے جا رہے ہیں۔ یہ حکومت خود کام نہیں کرتی، بلکہ جب جماعت اسلامی عدالت جاتی ہے اور عدلیہ عوام کے حق میں فیصلہ دیتی ہے، تو یہ حکومت اسی فیصلے کے خلاف اپیلیں دائر کر دیتی ہے۔کچھ عرصہ پہلے سندھ حکومت نے حب کینال منصوبہ متعارف کرایا تھا، بڑے فخر سے کہا گیا کہ اس سے کراچی کو پانی فراہم ہوگا۔ مگر کیا ہوا؟ تین دن بھی نہ گزرے کہ یہ نہر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئی۔ جہاں سے پچاس سال پرانی نہر پانی پہنچاتی تھی جبکہ وہ نئی نہر تین دن میں ختم ہوگئی۔ یہی حال شاہرائے بھٹو اور کریم آباد فلائی اوورکا ہے۔ ناقص منصوبہ بندی، بدعنوانی اور دو نمبری کے باعث اربوں روپے ضائع کر دیے گئے۔یہاں ہر منصوبہ کرپشن کا شکار ہے۔ ریڈ لائن بی آر ٹی کا منصوبہ ہو یا یونیورسٹی روڈکسی کام میں شفافیت نہیں۔ یہ روڈ ایک سال پہلے اربوں روپے لگا کر بنائی گئی، مگر بی آر ٹی کی لائن ڈالنے کے لیے اسے پھر توڑ دیا گیا۔ کیا یہی ترقی ہے؟یہ سب عذاب صرف اس لیے ہیں کہ پیپلز پارٹی سندھ پر مسلط ہے۔ پیپلز پارٹی مسئلے کا حل نہیں بلکہ خود سب سے بڑی مصیبت ہے۔ اس نے کراچی کے وسائل لوٹ کر عوام کو غربت، پسماندگی اور تباہی کے حوالے کر دیا ہے۔ عوام کے ٹیکسوں کے پیسے سے حکمرانوں نے بیرونِ ملک محلات، جائیدادیں اور بینک اکاؤنٹس بنائے۔2سال میں جانگیر روڈ 5مرتبہ تعمیر ہوئی اور پانچوں بار بارش میں بہہ گئی۔ یہ اس کرپشن مافیا کی کارستانی ہے جو شہر کے ہر منصوبے کو کمیشن کی نذر کر دیتا ہے۔ ورلڈ بینک سے 1.

66 ارب ڈالر قرض لیا گیا لیکن شہر آج بھی سیوریج اور گندگی کے سمندر میں ڈوبا ہوا ہے۔کے فور منصوبہ جو 2005ء میں نعمت اللہ خان کے دور میں شروع ہوا، آج 2025ء میں بھی مکمل نہیں ہوا۔ وفاقی حکومت نے 73 ارب روپے کے منصوبے کے لیے صرف 3 ارب روپے رکھے یہ کراچی دشمنی کی بدترین مثال ہے۔پورا کراچی پانی کے لیے ترس رہا ہے۔ کئی علاقوں میں تین تین ماہ بعد چند گھنٹوں کے لیے پانی آتا ہے، جبکہ بعض مقامات ایسے ہیں جہاں پچیس سال سے پانی نہیں آیا۔ غریب بچے پانی کے کنٹینر اٹھا کر در در بھٹک رہے ہیں۔ یہ منظر کسی ویران صحرائی ملک کا نہیں، بلکہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کا ہے۔طارق مجتبیٰ نے کہاکہ جماعت اسلامی ہمیشہ عوامی مسائل کے حل کے لیے میدانِ عمل میں رہی ہے۔ آج نیو کراچی کی 7000 روڈ کی خستہ حالی کے خلاف ہمارا یہ احتجاجی کیمپ عوام کے بنیادی حق کی آواز ہے۔یہ سڑک روزانہ ہزاروں شہریوں کے لیے اذیت بن چکی ہے، مگر حکمرانوں کو عوام کی مشکلات کا کوئی احساس نہیں۔ جماعت اسلامی نے ہمیشہ عوامی مسائل کو ایوانوں تک پہنچایا اور آج بھی ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر 7000 روڈ کی تعمیر کا کام شروع کیا جائے۔ہم یہاں سیاست کے لیے نہیں، خدمت کے لیے کھڑے ہیں۔ جب تک یہ سڑک تعمیر نہیں ہوتی، ہم عوام کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔

اسٹاف رپورٹر گلزار

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جماعت اسلامی روڈ کی تعمیر رہے ہیں عوام کے کے لیے

پڑھیں:

سیف الدین ایڈووکیٹ کا میئر کراچی کے مین ہول فنڈ اعلان پر شدید ردعمل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: نائب امیر جماعت اسلامی کراچی اور اپوزیشن لیڈر کے ایم سیف الدین ایڈووکیٹ نے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کی جانب سے ہر یونین کمیٹی کو ایک لاکھ روپے فنڈ دینے کے اعلان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرتضیٰ وہاب دو سال سے میئر کے طور پر کام کر رہے ہیں اور اس سے قبل دو سال ایڈمنسٹریٹر بھی رہے، مگر اپنے چار سالہ دور اقتدار میں کراچی کے بنیادی مسائل حل کرنے میں ناکام رہے ہیں، اس لیے انہیں فوری طور پر استعفیٰ دے دینا چاہیے۔

سیف الدین ایڈوکیٹ   نے کہا کہ ایک لاکھ روپے کے اعلان سے شہر کے مسائل حل نہیں ہوں گے اور یہ اقدام صرف سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے مترادف ہے، یہ رقم پہلے بھی جون کے کونسل اجلاس میں اعلان کی گئی تھی، مگر چھ ماہ بعد بھی کسی یونین کمیٹی کو منتقل نہیں کی جا سکی،  50 ہزار آبادی والے علاقوں میں صرف 50 مین ہول ڈھکن لگانے سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔

سیف الدین ایڈووکیٹ نے بتایا کہ کراچی میونسپل کارپوریشن کے پاس 5,500 ارب روپے کا بجٹ ہے، سندھ حکومت کا بجٹ 3,500 ارب روپے ہے، جبکہ واٹر کارپوریشن کے چیئرمین مرتضیٰ وہاب نے 1.6 بلین ڈالر قرض بھی لیا ہے،  شہر کے اہم مسائل کے لیے یہ وسائل موجود ہیں، مگر میئر ہر یونین کمیٹی کو ایک لاکھ روپے دے کر ذمہ داری یونین کمیٹیوں پر ڈالنا چاہتے ہیں، جو محض تقریباً ڈھائی کروڑ روپے بنتے ہیں۔

سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ مرتضیٰ وہاب نے بطور چیئرمین واٹر کارپوریشن 20 ارب روپے پانی و سیوریج کے بلوں سے وصول کیے جبکہ میونسپل ٹیکس کے نام پر کے الیکٹرک کے بلوں کے ذریعے 4 ارب روپے بھی حاصل کیے گئے ہیں، ایک لاکھ روپے دینے کے بجائے ان 24 ارب روپے کا حساب پیش کرنا ضروری ہے۔

سیف الدین نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے مطابق سیوریج کے مسائل یونین کمیٹیوں کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے، اس لیے یہ ادارے واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے ماتحت ہونے چاہئیں، پیپلزپارٹی یوسیز اور ٹاؤن کو مفلوج رکھ کر وسائل پر قابض رہنا چاہتی ہے اور ایک لاکھ روپے کے اعلان کے ذریعے آئندہ حادثات کی روک تھام کی ذمہ داری اپنے کندھوں سے ہٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • جماعت اسلامی کا  ہیوی ٹریفک حادثات اور ای چالان کیخلاف 13 دسمبر کو دھرنے کا اعلان
  • امیرجماعت اسلامی لاہور ضیا الدین انصاری ایڈووکیٹ پریس کانفرنس کررہے ہیں
  • عمران نے کوئی کارنامہ انجام نہیں دیا جو یاد رکھا جائے:شرجیل میمن
  • ملک کے مختلف شہروں کی فضا آج بھی انتہائی آلودہ
  • قومی اسمبلی میں پیپلزپارٹی کی حکومت پر تنقید،پی ٹی آئی کاعمران خان کی تصاویر اٹھاکراحتجاج،نعرےبازی
  • قومی اسمبلی میں پیپلزپارٹی کی حکومت پر تنقید،پی ٹی آئی کاعمران خان کی تصاویر اٹھاکراحتجاج،نعرےبازی
  • دنیا کے بڑے آلودہ شہروں میں لاہور کا پہلا نمبر
  • 1لاکھ روپے کا لولی پاپ دینے کے بجائے 3360 ارب کا حساب دیا جائے، جماعت اسلامی
  • سیف الدین ایڈووکیٹ کا میئر کراچی کے مین ہول فنڈ اعلان پر شدید ردعمل
  • بنوں میں ممکنہ آپریشن کی بازگشت، جماعت اسلامی نے عسکری کارروائی کی مخالفت کردی