پانچ سال بعد بھارت اور چین کے درمیان براہ راست پروازیں بحال
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
بھارت اور چین کے درمیان پانچ سال بعد براہِ راست فضائی پروازیں بحال ہو گئی ہیں۔ پیر کے روز انڈیگو ایئرلائن کی پرواز 6E 1703 بھارتی شہر کولکتہ سے روانہ ہو کر جنوبی چین کے شہر گوانگزو پہنچی، جس میں تقریباً 180 مسافر سوار تھے۔
یہ پیش رفت دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بتدریجی بہتری کی علامت سمجھی جا رہی ہے۔ واضح رہے کہ 2020 کے اوائل میں کووِڈ وبا کے دوران ان پروازوں کو معطل کر دیا گیا تھا، جب کہ بعد ازاں ہمالیہ کے سرحدی تنازع میں ہونے والے فوجی تصادم کے بعد تعلقات میں کشیدگی بڑھ گئی تھی۔
تاہم حالیہ برسوں میں دونوں ممالک کے تعلقات میں نرمی دیکھنے میں آئی ہے۔ گزشتہ سال بھارت اور چین نے متنازع سرحد پر گشت کے حوالے سے ایک اہم معاہدے پر دستخط کیے، جسے تعلقات کی بحالی کی جانب ایک بڑا قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
رواں سال اگست میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے سات سال بعد چین کا پہلا دورہ کیا، جب کہ اسی ماہ چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے بھی بھارت کا دورہ کیا۔
بھارتی حکومت کے مطابق، براہِ راست پروازوں کی بحالی سے عوامی روابط، سیاحت اور کاروباری تعلقات میں اضافہ ہوگا اور دو طرفہ تعلقات کو بتدریج معمول پر لانے میں مدد ملے گی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تعلقات میں
پڑھیں:
مودی راج میں انسانی حقوق کی تباہی، بھارت اقلیتوں کے لیے زندان بن گیا
بھارت میں انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر بھی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں مسلسل جاری ہیں۔
عالمی اداروں، انسانی حقوق تنظیموں اور میڈیا رپورٹس کے مطابق مودی حکومت کے دور میں بھارت نسلی، مذہبی اور سیاسی جبر کا گڑھ بنتا جا رہا ہے جہاں مسلمانوں سمیت تمام اقلیتیں شدید خطرات اور ریاستی ظلم کا شکار ہیں۔
اقوام متحدہ نے متعدد بار اپنی رپورٹس میں کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر دنیا کے بدترین انسانی حقوق کے بحرانوں میں سے ایک ہے، جہاں کشمیری عوام نسل در نسل جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت قتل، تشدد اور بنیادی آزادیوں پر پابندیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق بھارتی فورسز انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیوں میں مسلسل ملوث ہیں۔
او آئی سی کی انسانی حقوق کمیشن رپورٹ کے مطابق 94 ہزار سے زائد کشمیری بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہید ہو چکے ہیں، جن میں 7 ہزار سے زائد افراد بھارتی حراست میں جان کی بازی ہار گئے، جبکہ 1989 سے اب تک 10 ہزار سے زیادہ خواتین کو بھارتی فورسز کے ہاتھوں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
بھارت بھر میں مذہبی اور نسلی اقلیتوں پر ظلم و جبر بھی انتہائی سطح پر پہنچ چکا ہے۔ بی بی سی کے مطابق بھارتی مسلمان مودی دور حکومت میں اپنے مستقبل کے بارے میں شدید خوفزدہ ہیں جبکہ مودی کی ’’بلڈوزر پالیسی‘‘ کے تحت صرف گجرات میں سات ہزار سے زائد مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کیا جا چکا ہے۔ دوسری جانب عیسائی اقلیت بھی مذہبی عدم برداشت اور انتہاپسندی کا شکار ہے، جس کی تصدیق عالمی جریدے ’دی ڈپلومیٹ‘ نے کی ہے۔
منی پور سمیت شمال مشرقی بھارت میں نسلی تشدد انتہا کو پہنچ چکا ہے، جس کے نتیجے میں لاکھوں افراد بے گھر ہو کر کیمپوں میں انتہائی کٹھن حالات گزارنے پر مجبور ہیں۔ اے پی نیوز کے مطابق یہ بحران بھارت کی بدترین داخلی صورتِ حال کی عکاسی کرتا ہے۔
آزادی اظہار اور صحافت پر پابندی بھی مودی راج کا نمایاں پہلو بن چکی ہے۔ انسانی حقوق کمیشن کے مطابق بھارت میں انسداد دہشت گردی کے قوانین کا غلط استعمال آزادی رائے کو سنگین خطرے میں ڈال رہا ہے جبکہ صحافیوں، کارکنوں اور ناقدین کے خلاف کارروائیاں معمول بن چکی ہیں۔
عالمی میڈیا اور انسانی حقوق تنظیموں کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کے زیر اقتدار بھارت کا انسانی حقوق کا ریکارڈ شدید تنزلی کا شکار ہے۔ عالمی برادری سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ بھارت میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا فوری نوٹس لیا جائے تاکہ پورے خطے کو مزید عدم استحکام سے بچایا جا سکے۔