بکتربند گاڑی سےگرکر جاں بحق پولیس اہلکار کو شہید قراردینے کی درخواست پرجواب کی نقول فراہمی کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
سندھ ہائی کورٹ نے بکتر بند گاڑی سے گر کر جاں بحق پولیس اہلکار کو شہید ڈکلیئر کرنے سے متعلق درخواست پر درخواستگزار کے وکیل کو جواب الجواب کی نقول فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔
ہائی کورٹ میں بکتر بند گاڑی سے گر کر جاں بحق پولیس اہلکار کو شہید ڈکلیئر کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ پولیس اہلکار غلام یاسین کی وفات دوران ڈیوٹی نہیں ہوئی۔ اے آئی جی لیگل کے مطابق اہلکار کی وفات ٹریفک حادثے میں ہوئی ہے۔
ٹریفک حادثے میں وفات پانے والے اہلکار کو شہید تسلیم نہیں کیا جاسکتا، شہید ڈکلیریشن کمیٹی کے مطابق آپریشن، دہشتگردی حملے یا کارروائی کے دوران جاں بحق اہلکاروں کو شہید قرار دیا جاتا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی رپورٹ پہلے سے موجود رپورٹس سے متضاد ہے۔ ایس ایس پی کی رپورٹ کے مطابق اہلکار بکتر بند گاڑی سے گر کر جاں بحق ہوا۔
رپورٹ کے مطابق غلام یاسین کچے کے علاقے میں دوران ڈیوٹی حادثے کا شکار ہوا۔ اب آپ کہہ رہے ہیں کہ روڈ حادثے میں اہلکار کا انتقال ہوا۔
عدالت نے وکیل درخواستگزار کو جواب الجواب کی نقول فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 7 نومبر تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اہلکار کو شہید پولیس اہلکار کے مطابق گاڑی سے
پڑھیں:
راولپنڈی؛ شہری کو برہنہ کرکے تشدد کرنے والوں میں کے پی پولیس کا اہلکار بھی ملوث نکلا
گوالمنڈی میں شہری کو برہنہ کرکے زنجیروں میں جکڑنے اور تشدد کرنے کے مقدمے میں دہشت گردی کی دفعہ شامل کرتے ہوئے تفتیش انسپکٹر لیول کے آفیسر کو سونپ دی جبکہ گرفتار ملزمان میں سے ایک ملزم پولیس ملازم بھی ہے۔
تھانہ گنجمڈی میں درج شہری کو برہنہ کر کے تشدد کرنے کے مقدمے کی تفتیش انسپکٹر انوسٹی گیشنز سٹی سرکل عامر خالد کو سونپ دی گئی۔ مقدمے میں دہشت گردی ایکٹ کی دفعات شامل ہونے کے بعد تفتیش انسپکٹر کا اختیار ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق ملزم یاسر خان کو ویڈیوز میں شہری پر پائپوں اور ڈنڈوں سے تشدد کرتے دیکھا جاسکتا ہے، ملزم یاسر کا سروس کارڈ بھی سامنے آ گیا جس کے مطابق ملزم یاسر نیشنل پولیس فاؤنڈیشن کے پی کا اہلکار ہے۔
شناختی کارڈ پر درج ریکارڈ کے مطابق ملزم ڈھوک کشمیریاں راولپنڈی کا رہائشی ہے۔
مقدمے میں دہشت گردی ایکٹ سمیت حبس بے جا میں رکھنے اور برہنہ کرکے ویڈیو بنانے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
گرفتار 6 ملزمان کے نام بھی سامنے آگئے جن میں یاسر خان، ملک جنید ظہیر، فیصل مسیح، ثمر عباس، روحیل اور رب نواز عرف ننھا بھی شامل ہیں جبکہ ذرائع کا کہنا ہے گرفتار ملزم یاسر خان پولیس ملازم اور نیشنل پولیس فاؤنڈیشن میں تعینات ہے۔
ملزمان کا جسمانی ریمانڈ منظور
گرفتار 6 ملزمان کو انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کر کے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا گیا۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے جسمانی ریمانڈ دیا۔
تفتیشی افسر نے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست عدالت میں جمع کروائی، پراسیکیوٹر نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزمان نے نوجوان کو برہنہ کر کے زنجیروں سے باندھ کر تشدد کیا۔
ملزمان یاسر خان، جنید، ظہیر فیصل، ثمر عباس، روحیل اور رب نواز کو پولیس لے کر روانہ ہوگئی۔ عدالت نے ملزمان کو دوبارہ تفتیش مکمل کر کے 31 اکتوبر پیش کرنے کا حکم دیا۔
Tagsپاکستان