آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ مضبوط معاشی کارکردگی کا اعتراف ہے، وزارت خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ وزارت خزانہ کی جانب سے ماہانہ معاشی آو ¿ٹ لک رپورٹ جاری کردی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ مضبوط معاشی کارکردگی کا اعتراف ہے۔ معیشت بحالی کے راستے پر گامزن ہے، معاشی سرگرمیاں مستحکم رہیں۔
رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ مضبوط معاشی کارکردگی کا اعتراف ہے، حالیہ سیلاب سے زرعی شعبے کو 430 ارب روپے کے نقصانات کا تخمینہ ہے، جولائی تا اگست بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 4.
ستمبر 2025ءمیں سالانہ افراطِ زر 5.6 فیصد ریکارڈ کی گئی، اشیائے خورونوش کی قیمتیں سیلاب کی وجہ سے متاثر ہوئیں، آئندہ مہینوں میں مہنگائی 5 سے 6 فیصد کے درمیان رہنے کی توقع ہے۔
رپورٹ کے مطابق جولائی تا اگست وفاقی آمدن میں 231 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ایف بی آر کی ٹیکس وصولی 12.5 فیصد بڑھ کر 2,884 ارب روپے رہی، مالیاتی خسارہ ختم ہو کر 1,509 ارب روپے سرپلس میں تبدیل ہوا، جولائی تا ستمبر کرنٹ اکا ¶نٹ خسارہ 594 ملین رہا ستمبر میں 110 ملین ڈالر سرپلس رہا، برآمدات 6.5 فیصد بڑھ کر 7.9 ارب ڈالر، درآمدات 8.3 فیصد بڑھ کر 15.4 ارب ڈالر رہیں۔
ترسیلاتِ زر 8.4 فیصد اضافہ کے ساتھ 9.5 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئیں، غیر ملکی سرمایہ کاری 34 فیصد کم ہو کر 569 ملین ڈالر رہی۔ ماہانہ آﺅٹ لک کے مطابق زرمبادلہ کے ذخائر 19.9 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں، مالیاتی شعبے میں پالیسی ریٹ 11 فیصد پر برقرار ہے، ستمبر 2025 میں 73 ہزار 545 پاکستانیوں کو بیرونِ ملک روزگار کے مواقع ملے، احساس پروگرام کے تحت 322.6 ملین کے 5,370 بلاسود قرضے دیے گئے، جولائی تا اگست، بی آئی ایس پی کے تحت 14.63 ارب روپے کی ادائیگی کی گئی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ارب روپے کے مطابق ارب ڈالر
پڑھیں:
’’فیس بڑھاؤ یا اوپن بڈ میں شامل ہو‘‘ پی ایس ایل فرنچائزز کے لیے نیا آپشن
پی ایس ایل فرنچائزز کے نئے معاہدوں کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں، اور پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے فرنچائزز کو واضح اختیار دے دیا ہے: یا تو نئی بڑھائی گئی فیس قبول کریں یا اوپن بڈ میں حصہ لیں۔
گزشتہ روز لاہور میں سی ای او سلمان نصیر کی سربراہی میں اہم اجلاس ہوا، جس میں چارٹرڈ فرم ای وائے مینا نے لیگ کی تازہ ویلیوایشن رپورٹ پیش کی۔ اس رپورٹ کے مطابق، نئے 10 سالہ فرنچائز معاہدے نظر ثانی شدہ مارکیٹ ویلیو کے مطابق ہوں گے، اور اس ویلیو کا تعین چارٹرڈ فرم ہی کرے گی۔ موجودہ فرنچائزز کی اہل ٹیمیں ہی نئی بولی میں حصہ لے سکیں گی۔
ویلیوایشن کے دوران نئی تجاویز بھی سامنے آئیں، جن میں فنانشل ماڈل کے تحت رقم کے تبادلے کو ڈالر کی بجائے پاکستانی روپے میں کرنے پر غور شامل ہے۔ تاہم، 2030 تک موجودہ فرنچائزز نئے معاہدے کے تحت طے شدہ ڈالر ریٹ 170.5 کے حساب سے ہی ادائیگیاں کریں گی۔
تاریخی طور پر فرنچائزز کی خریداری: 2015 میں کراچی 2.6 ملین ڈالر، لاہور 2.5 ملین، پشاور 1.6 ملین، اسلام آباد 1.5 ملین اور کوئٹہ 1.1 ملین ڈالر میں ہوئی تھی۔ 2017 میں ملتان سلطانز 6.35 ملین ڈالر سالانہ فیس پر فروخت ہوئی۔ اب موجودہ فرنچائزز کی فیس میں بھی خاطر خواہ اضافہ متوقع ہے، اور کچھ اونرز ری بڈنگ پر غور کر سکتے ہیں۔ موجودہ 6 ٹیموں کے معاہدے دسمبر میں ختم ہو رہے ہیں، اور اگلے ایڈیشن میں ٹیموں کی تعداد 8 ہو جائے گی۔ اس سلسلے میں نومبر کے پہلے ہفتے میں اشتہار جاری کیا جائے گا، اور کئی ملکی و غیر ملکی شخصیات ٹیم خریدنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔
ذرائع کے مطابق، ملتان سلطانز کا کیس خاصا پیچیدہ ہو چکا ہے۔ اونر علی ترین نے سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو کے آخر میں نوٹس پھاڑ کر اپنی پوزیشن کمزور کر دی، البتہ بعض سیاسی شخصیات معاملہ ٹھیک کرنے میں سرگرم ہیں۔ علی ترین، جو بڑے سیاسی گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں، دیگر فرنچائز اونرز کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، تاہم عملی طور پر زیادہ پیش رفت نہیں ہوئی۔
گزشتہ اجلاس میں چارٹرڈ فرم کے نمائندے نے شرکا کو بتایا کہ سلطانز نے ویلیوایشن کے عمل میں تعاون نہیں کیا، اور صرف ایک ای میل کے ذریعے دستاویز فراہم کی۔ پی سی بی آئندہ ایک ہفتے میں کنٹریکٹ رینیول ڈرافٹ تیار کر کے فرنچائزز کو ارسال کرے گا، اور وہ ٹیمیں جو اسے قبول نہیں کریں گی، اوپن بڈ میں شامل ہوں گی۔