‘بھارت کیخلاف ہاتھ ہلکا رکھنے کو کہا گیا تھا’: سابق آئی سی سی میچ ریفری نے پول کھول دیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سابق آئی سی سی میچ ریفری کرس براڈ نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی بھارت نواز پالیسیوں کا انکشاف کرتے ہوئے اہم انٹرنیشنل میچوں میں ہونے والے دباؤ اور سیاسی اثر و رسوخ پر روشنی ڈالی ہے۔
برطانوی اخبار ٹیلی گراف کو دیے گئے انٹرویو میں کرس براڈ نے بتایا کہ اپنے دورِ ریفری کے دوران انہیں ایک موقع پر بھارتی ٹیم کے خلاف ضابطہ اخلاق (کوڈ آف کنڈکٹ) کے تحت کارروائی سے گریز کرنے کے لیے دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کے مطابق ایک میچ میں بھارت کی ٹیم 4 اوور پیچھے تھی، جس پر سلو اوور ریٹ کے باعث جرمانہ لازمی بنتا تھا، مگر انہیں فون پر ہدایت ملی کہ معاملے کو “نرم انداز” میں نمٹایا جائے کیونکہ “یہ بھارت کا کیس ہے۔”
کرس براڈ نے مزید بتایا کہ انہوں نے ٹائم کیلکولیشن میں رعایت دے کر معاملہ نمٹا دیا، مگر اگلے ہی میچ میں سورو گنگولی نے دوبارہ یہی غلطی دہرائی۔ جب انہوں نے آئی سی سی حکام سے پوچھا کہ اب کیا فیصلہ کیا جائے، تو انہیں صرف گنگولی کو سزا دینے کا کہا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کرکٹ میں اب سیاست گہرائی تک سرایت کرچکی ہے، فیصلے کھیل کے بجائے سیاسی مفادات کو دیکھ کر کیے جاتے ہیں۔ براڈ نے کہا کہ “سارا پیسہ بھارت کے پاس ہے، اسی لیے اس نے آئی سی سی پر عملی طور پر کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ وہ خوش ہیں کہ اب آئی سی سی آفیشلز کا حصہ نہیں کیونکہ یہ عہدہ انتہائی سیاسی نوعیت اختیار کرچکا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: براڈ نے
پڑھیں:
آئین کو بار بار سیاسی مفادکےلیے تبدیل نہیں کیا جا سکتا،شازیہ مری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (آن لائن) پاکستان پیپلز پارٹی نے ملک میں نئے صوبوں کے قیام سے متعلق جاری سیاسی مباحث کو مسترد کرتے ہوئے اسے قومی استحکام کے لیے خطرناک اور غیر ذمہ دارانہ منصوبہ قرار دیا ہے۔ ترجمان پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز شازیہ مری نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ آئین کو بار بار سیاسی مفاد کے لیے تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا مو¿قف پہلے دن سے واضح ہے کہ پارلیمنٹ کو جنوبی پنجاب پر موجود اتفاقِ رائے کو عملی شکل دینی چاہیے، تاہم نئے صوبوں کی بنیاد تقسیم، ٹکراو¿ یا سیاسی پوائنٹ اسکورنگ پر نہیں رکھی جا سکتی۔ انہوں
نے کہا کہ چیئرمین بلاول زرداری بھی واضح کر چکے ہیں کہ کوئی صوبہ زبردستی یا تنازع پیدا کر کے نہیں بنایا جائے گا۔ترجمان نے زور دیا کہ پیپلز پارٹی ہمیشہ اتحاد، استحکام اور آئینی ذمہ داری پر مبنی فیصلوں کی علمبردار رہی ہے۔ نئے صوبوں کے حساس معاملے پر سیاست کرنے والے عوام کو گمراہ کرنا بند کریں اور قومی وحدت کو کمزور نہ بنائیں۔