نیتن یاہو کی صدارتی معافی کے خلاف تل ابیب میں شدید احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں بڑی تعداد میں اسرائیلی شہریوں نے صدر اسحاق ہرزوگ کی رہائش گاہ کے باہر وزیرِاعظم نیتن یاہو کی جانب سے بدعنوانی کے مقدمات میں مکمل معافی کی درخواست کے خلاف احتجاج کیا۔
مظاہرین نے ’معافی = بنانا ری پبلک‘ کے نعرے لگائے اور صدر سےمذکورہ درخواست مسترد کرنے کی اپیل کی۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی پارلیمنٹ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خطاب کے دوران احتجاج، فلسطین کو تسلیم کرنے کے نعرے
76 سالہ نیتن یاہو نے بغیر اعترافِ جرم یا اظہارِ ندامت کے صدر کو معافی کی باضابطہ درخواست بھیجی ہے۔
ان کے اس اقدام نے اپوزیشن اور شہری حلقوں میں شدید ردِعمل پیدا کیا ہے۔
Protesters demonstrated outside the Tel Aviv home of Israeli President Isaac Herzog, opposing Benjamin Netanyahu's request for amnesty with chants of, "No to granting judicial amnesty to the one who destroyed Israel.
— IRNA News Agency (@IrnaEnglish) November 30, 2025
احتجاج میں شریک ایک شہری نے قیدیوں والا نارنجی لباس پہن کر نیتن یاہو کی ’علامتی گرفتاری‘ دکھائی جبکہ دیگر افراد نے کیلے سے بھرے ڈھیر کے ساتھ ’معافی‘ کا بڑا بورڈ اٹھا رکھا تھا۔
مظاہرین کا مؤقف تھا کہ نیتن یاہو ملک کو تقسیم کر رہے ہیں اور کسی ذمہ داری کو قبول کرنے کے بغیر مقدمہ ختم کرانا چاہتے ہیں۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی فنکاروں اور دانشوروں کا نیتن یاہو حکومت کے خلاف عالمی پابندیوں کا مطالبہ
اپوزیشن ارکانِ پارلیمنٹ نے بھی احتجاج میں شرکت کرتے ہوئے صدر ہرزوگ پر زور دیا کہ وہ اس ’غیر معمولی درخواست‘ کو رد کر دیں۔
نیتن یاہو گزشتہ 5 برس سے بدعنوانی کے 3 کیسز میں عدالت کا سامنا کر رہے ہیں، جن میں رشوت، دھوکہ دہی اور اعتماد شکنی جیسے الزامات شامل ہیں۔
ایک کیس میں ان اور ان کی اہلیہ پر الزام ہے کہ انہوں نے سیاسی فوائد کے بدلے ارب پتی افراد سے مہنگے تحائف وصول کیے۔
اگرچہ نیتن یاہو تمام الزامات کی تردید کرتے ہیں، ان کے وکلا نے 111 صفحات پر مشتمل خط میں دعویٰ کیا ہے کہ عدالتی کارروائی بالآخر انہیں بری کر دے گی۔
مزید پڑھیں:اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا ’گریٹر اسرائیل‘ منصوبے کا ’تاریخی اور روحانی مشن‘ جاری رکھنے کا عزم
تاہم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ قومی مفاد اور سیاسی حالات اس مقدمے کے جاری رہنے کی اجازت نہیں دیتے کیونکہ یہ سماجی تقسیم کو بڑھا رہا ہے۔
صدر کے دفتر نے معافی کی درخواست موصول ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے اسے سنگین مضمرات کی حامل غیر معمولی درخواست” قرار دیا ہے۔
ترجمان کے مطابق، وزیر اعظم نیتن یاہو کی اس درخواست پر تمام قانونی آرا حاصل کرنے کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔
نیتن یاہو کو ملکی عدالتوں کے ساتھ ساتھ ہیگ کی بین الاقوامی فوجداری عدالت کے وارنٹس کا بھی سامنا ہے۔
مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ کا اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کیخلاف کرپشن مقدمہ ختم کرنے کا مطالبہ
جو انہیں غزہ کی جنگ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں مطلوب قرار دے چکی ہے۔
غزہ میں اس جنگ کے نتیجے میں 70 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔
اسرائیل میں عام طور پر معافی سزا کے بعد دی جاتی ہے، اس لیے نیتن یاہو کی قبل از سزا معافی کی درخواست نے نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
اپوزیشن لیڈر یائر لاپید نے کہا کہ نیتن یاہو کو بغیر اعترافِ جرم اور سیاسی ریٹائرمنٹ کے معافی نہیں ملنی چاہیے۔
سابق جنرل یائر گولان نے انہیں فوراً مستعفی ہونے کا مشورہ دیا، جبکہ اینٹی کرپشن تنظیموں نے خبردار کیا کہ ایسا فیصلہ قانون کی بالادستی کے لیے سنگین دھچکا ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسحاق ہرزوگ اعتماد شکنی بدعنوانی بنانا ری پبلک تل ابیب دھوکہ دہی رشوت علامتی گرفتاری معافی نارنجی لباس نیتن یاہوذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسحاق ہرزوگ بدعنوانی بنانا ری پبلک تل ابیب دھوکہ دہی رشوت علامتی گرفتاری معافی نیتن یاہو نیتن یاہو کی معافی کی کے خلاف
پڑھیں:
تلہار : بھارتی وزیر کے بیان پر اقلیتی برادری کا شدید احتجاج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تلہار (نمائندہ جسارت) بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے سندھ پر قبضہ کرنے کے بیان پر تلہار شہر میں ہندو اور کرسچن برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کا پریس کلب تلہار کے سامنے احتجاجی مظاہرہ بھارتی وزیر کے خلاف شدید نعرے بازی سندھی قوم پرامن قوم ہے لیکن ہماری امن پسندی کوہماری کمزوری نہ سمجھا جائے ہم اپنے وطن کے انچ انچ کا دفاع کرنا جانتے ہیں منجی لال کانٹیسا کا شرکا سے خطاب۔تفصیلات کے مطابق. چند روز قبل بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ایک نجی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ سندھ کی سرزمین پہلے بھارت کا حصہ تھی اور آج بھی سندھ میں بڑی تعداد میں ہندو لوگ آباد ہیں جن کا مذہب اور ثقافت ہمارے جیسا ہے اور سرحدیں تو کبھی بھی تبدیل ہوسکتی ہیں ممکن ہے کہ کل سندھ بھارت کا حصہ ہو بھارتی وزیر کے اس غیرمناسب بیان پر جہاں حکومت پاکستان کی جانب سے شدید مذمت کرتے ہوئے اس بیان کو سفارتی آداب کے خلاف قرار دیا گیا ۔