کراچی کا ٹریفک کا نظام 20 فیصد بھی درست نہیں ہوا، ضیاء لنجار
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیرِ قانون سندھ نے کہا کہ کسی نے کہا کہ ہم جرمانے ادا نہیں کریں گے، کسی کی ذات کو دیکھ کر قوانین نہیں بنائے جاتے، یہ ٹریفک وارڈن کے بارے میں جو علی خورشیدی نے کہا وہ نامناسب ہے، سب ایک جیسے نہیں ہوتے، ان کے جو تحفظات ہیں ہم اِن کے ساتھ بیٹھ کر حل کرنے کو تیار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیرِ قانون سندھ ضیاء لنجار نے کہا ہے کہ کراچی کا ٹریفک کا نظام 20 فیصد بھی درست نہیں ہوا، اس کی بہتری کے لیے ہمیں اپوزیشن اور عوام کا تعاون چاہیئے۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے ضیاء لنجار نے کہا کہ کراچی میں جرمانے شہریوں کے تحفظ کےلیے لگائے گئے ہیں، موٹرسائیکل پر 4، 4 بچے لے جا رہے ہیں، ہیڈ لائٹ نہیں ہے، کراچی کے علاوہ دیگر شہروں میں بھی چالان کر رہے ہیں۔ ضیاء لنجار کا کہنا تھا کہ چالان کی رقم بڑی ضرور ہے مگر وصولی نہیں ہے، ہم نے پہلے چالان کی رقم معاف کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کسی نے کہا کہ ہم جرمانے ادا نہیں کریں گے، کسی کی ذات کو دیکھ کر قوانین نہیں بنائے جاتے، یہ ٹریفک وارڈن کے بارے میں جو علی خورشیدی نے کہا وہ نامناسب ہے، سب ایک جیسے نہیں ہوتے، ان کے جو تحفظات ہیں ہم اِن کے ساتھ بیٹھ کر حل کرنے کو تیار ہیں۔ وزیر قانون سندھ کا کہنا تھا کہ پنجاب میں بھی جرمانوں کی رقم میں اضافہ کیا گیا تھا، قانون کی رِٹ قائم کرنے اور ٹریفک کا نظام بہتر کرنے کے لیے ہمارا ساتھ دیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ضیاء لنجار نے کہا کہ
پڑھیں:
پیپلز پارٹی کی سندھ میں بلدیاتی قانون میں بڑی تبدیلیاں کرنے کی تیاری
پیپلز پارٹی کے ذرائع کے مطابق بلدیاتی قانون میں متوقع ترامیم میں ایک ترمیم یہ بھی شامل ہے کہ آئندہ بلدیاتی اداروں کی مدت ختم ہونے کے بعد نئے انتخابات کے انعقاد تک ایڈمنسٹریٹر مقرر نہیں ہوں گے بلکہ بلدیاتی اداروں کے موجودہ سربراہ بشمول میئر اور چیئرمین ہی نئے بلدیاتی انتخابات تک اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے رہیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ کی حکمران جماعت پیپلز پارٹی صوبے میں نافذ بلدیاتی قانون میں بعض تبدیلیاں کرنے جا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں محکمہ بلدیات سندھ اور محکمہ قانون کے ماہرین سندھ لوکل گورنمنٹس ایکٹ 2013ء میں متوقع ترامیم پر مبنی ڈرافٹ کی تیاری میں مصروف ہیں، جو باضابطہ منظوری کے لیے سندھ کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا، جس کے بعد اسے سندھ اسمبلی سے منظور کرایا جائے گا۔ اس سلسلے میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے یکم دسمبر کو سندھ کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب کیا ہے جب کہ وزیر اعلیٰ سندھ کی سفارش پر گورنر سندھ نے صوبائی اسمبلی کا اجلاس پہلے ہی بلالیا ہے۔
واضح رہے کہ سندھ اسمبلی کا اجلاس بدھ 26 نومبر سے شروع ہو رہا ہے، جو کچھ دن جاری رہے گا۔ اس دوران حکومت سندھ بلدیاتی قانون میں ترامیم سمیت مختلف بل منظوری کے لیے پیش کرے گی۔ توقع ہے کہ مذکورہ اجلاس میں جامعہ کراچی کے انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بایولاجیکل سائنسز کو جامعہ کراچی سے الگ کرنے کا متنازع بل بھی پیش کیا جائے گا۔ پیپلز پارٹی کے ذرائع کے مطابق بلدیاتی قانون میں متوقع ترامیم میں ایک ترمیم یہ بھی شامل ہے کہ آئندہ بلدیاتی اداروں کی مدت ختم ہونے کے بعد نئے انتخابات کے انعقاد تک ایڈمنسٹریٹر مقرر نہیں ہوں گے بلکہ بلدیاتی اداروں کے موجودہ سربراہ بشمول میئر اور چیئرمین ہی نئے بلدیاتی انتخابات تک اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے رہیں گے۔