اسلام آباد(نیوزڈیسک)سینیٹر رانا ثناء اللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ کے پی نے آپریشن میں رکاوٹیں،دہشتگردوں کی سہولت کاری کی توانکا کوئی مستقبل نہیں ہے، اگر سہیل آفریدی تقریروں کی حد تک سیاست کرتے ہیں تو اس کی اجازت ہونی چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کوسابق وزیراعظم کے پروٹوکول کے مطابق بی کلاس اور سہولیات ان کا حق ہے، ملاقات کی حد تک رہیں تو ملاقات سے نہیں روکنا چاہیے، بانی سے ملاقات میں احتجاج،گورنمنٹ کیخلاف تحریک،دہشتگردی سے سہولت کاری سے متعلق لائحہ عمل کیلئے ہے تو ملاقات نہیں ہونی چاہیے، ہماری معلومات کے مطابق فیض حمید سے متعلق فیصلہ اسی دسمبر میں آجائے گا، فیض حمید کی سزا سے متعلق کوئی پیشگوئی نہیں کرنی چاہیے۔

رانا ثنااللہ کا کہناتھا کہ سی ڈی ایف حساس ،قومی سیکیورٹی سےمتعلق بہت ہی اہمیت کا حامل ادارہ بننےجارہا ہے، چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے عہدہ کیلئےقانون تبدیل کیا گیا، سی ڈی ایف کیلئے ریگولیشنز اور رولز فریم ہونے ہیں، سی ڈی ایف کےرولزکیلئے بہت زیادہ احتیاط درکار ہے ، سی ڈی ایف نوٹیفکیشن میں تاخیرسےمتعلق قیاس آرائیوں میں صداقت نہیں، بیرون ملک سے پاکستان مخالف مواد پھیلانے والے افراد کی فہرست میں اضافہ ہو گا، قومی سلامتی سے متعلق بیرون ملک سے پروپیگنڈا کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ، قومی سلامتی سے متعلق پروپیگنڈا کرنے کی کوئی بھی قانون اجازت نہیں دیتا، سہیل آفریدی اگر نیشنل سیکیورٹی کے راستے میں حائل ہوئے تو ان کا سیاسی مستقبل تاریک ہو گا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

سی ڈی ایف نوٹیفکیشن میں دیر کی بنیادی وجہ احتیاط سے کام کرنا ہے. رانا ثناء

اسلام آباد (نیوزڈیسک) وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ چیف آف ڈیفنس فورسز کے نوٹیفیکشن میں دیر کی بنیادی وجہ احتیاط سے کام کرنا ہے،حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک پیج پر ہیں، کچھ متاثر نہیں ہوا . ایک انٹرویو میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عظمی خان کی عمران خان سے ملاقات ہوچکی ہے، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل سے عظمی خانم نے درخواست کی تھی ، سپرنٹنڈنٹ نے کہا تھا آپ ملاقات کرلیں تاکہ غلط فہمی ختم ہو سیاسی مشیر کا کہنا تھا کہ ملاقات میں بشری بی بی بھی موجود تھیں اور تینوں کا ایک گھنٹے یا اس سے زیادہ وقت تک تبادلہ خیال ہوا.

انہوں نے کہا کہ جیل رولز کے مطابق سیاسی یا امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر ملاقات روکی جا سکتی ہے سی ڈی ایف کے نوٹیفیکشن تاخیر کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ سی ڈی ایف سے متعلق ٹیم نے ساری چیزوں کومرتب کرنا ہے، ری چیک کرنے کے لئے کسی دوسری ٹیم کوبھی کام سونپا جاتا ہے، اہم نوٹیفکیشن کے مراحل ہوتے ہیں، بعض اوقات وقت لگ جاتا ہے، نوٹیفکیشن میں جودیرہورہی ہے اس کی بنیادی وجہ احتیاط سے کام کرنا ہے.
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ایک ادارہ بننے جارہا ہے،اس میں کسی قسم کا جھول نہیں ہونا چاہیے، نوٹیفکیشن میں تاخیر میں وقت لگنے کو کوئی معنی نہیں پہنانے چاہئیں، حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک پیج پر ہیں، کچھ متاثر نہیں ہوا . ان کا کہنا تھا کہ رولز اور ریگولیشن ادارے نے بنانے ہیں، حکومت نے نہیں، رولز اور ریگولیشن کی منظوری وزارت دفاع دے گی، سی ڈی ایف کااصل آفس چیف آف آرمی اسٹاف کا ہی ہے، سی ڈی ایف کاعہدہ آرمی چیف کے پاس ہی ہوگا.
سیاسی مشیر نے مزید کہا کہ آرمی چیف کو نئی ذمہ داری تفویض یا نوٹیفائی ہوگی، میرا نہیں خیال کہ کوئی نئے سرے سے اس قسم کا معاملہ ہوگا، ادارہ چاہے کہ سی ڈی ایف کا تقرر جلدی ہو تو یہ بھی ہوسکتا ہے انہوں نے بتایا کہ آرمی چیف کے لئے باقاعدہ تقریب کا انعقاد کیا جاتا ہے، آرمی چیف نئے آنے والے آرمی چیف کو اسٹیک حوالے کرتے ہیں. اپوزیشن لیڈر سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر کا معاملہ اسپیکر اسمبلی کے پاس ہے، اسپیکر کا اپوزیشن سے تعلق فرینڈلی ہے، دو دن پہلے اپوزیشن کی لیڈر شپ اسپیکر کے پاس بیٹھی تھی ، میری موجودگی میں کوئی شکایت نہیں کی گئی، اس معاملے پر عدالت میں معاملہ چل رہا ہے، اسپیکر نے کہا کہ عدالت سے فیصلہ آنے پر کسی نتیجے پر پہنچ جاؤ ں گا.

متعلقہ مضامین

  • ہماری معلومات کے مطابق فیض حمید سے متعلق فیصلہ اسی دسمبر میں آجائے گا، رانا ثنا اللہ
  • سی ڈی ایف نوٹیفکیشن میں دیر کی بنیادی وجہ احتیاط سے کام کرنا ہے. رانا ثناء
  • چیف آف ڈیفنس فورسز کا بہت ہی اہمیت کا حامل ادارہ بننے جا رہا ہے: رانا ثناء اللّٰہ
  • سہیل آفریدی اگر نیشنل سیکیورٹی کے راستے میں حائل ہوئے تو ان کا سیاسی مستقبل تاریک ہو گا، رانا ثنا اللہ
  • علی امین کو کچھ چیزوں سے انکار پر ہٹایا گیا: رانا ثناء 
  • علی امین گنڈاپور کو کیوں ہٹایا گیا؟ رانا ثناء نے بتا دیا
  • فیملی اور وکلا سے ملاقات عمران خان کا حق، سیاست کی اجازت نہیں دے سکتے، رانا ثنااللہ
  • کوئی بھی فرد جو قومی سلامتی کو خطرہ پہنچائے اسے ملک بدر کیا جائیگا: امریکا
  • دھمکیوں سے معاملات کو آگے نہیں بڑھایا جاسکتا، رانا ثنا