روس کا کینیڈا، فرانس، پرتگال کے ساتھ عسکری معاہدے ختم کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 6th, December 2025 GMT
ماسکو:
روس نے کینیڈا، فرانس اور پرتگال کے ساتھ فوجی تعاون تعاون کے تین معاہدوں کو ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
غیرملکی خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روس کے وزیراعظم میخائل میشوسٹن کے دستخط سے سرکاری ویب سائٹ پرجاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ روسی حکومت نے کینیڈا، فرانس اور پرتگال کے ساتھ فوجی تعاون کے تین معاہدے ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سوویت یونین کی حکومت اور کینیڈا کی حکومت کے درمیان فوجی نوعیت کے دوروں سے متعلق معاہدے پر دستخط 20 نومبر 1989 کو ماسکو میں ہوا، روسی فیڈریشن کی حکومت اور فرانس کی حکومت کے درمیان دفاعی تعاون کا معاہدہ 4 فروری 1994 کو ماسکو میں ہوا اور روسی فیڈریشن کی حکومت اور جمہوریہ پرتگال کی حکومت کے درمیان فوجی تعاون کے معاہدے پر دستخط 4 اگست 2000 کو ماسکو میں ہوئے تھے۔
روسی حکومت کے حکم نامے میں مذکورہ معاہدوں کا حوالہ دے کر کہا گیا ہے کہ اب ان سب معاہدوں کو ختم کر دیا گیا ہے۔
روس کی وزارت خارجہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ کینیڈا، فرانس اور پرتگال کو حکومت کے اس فیصلے سے باضابطہ طور پر آگاہ کرے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی حکومت حکومت کے گیا ہے
پڑھیں:
کینیڈا نے شام اور تحریر الشام کو ’دہشت گردی کے حامی‘ ممالک کی فہرست سے نکال دیا
کینیڈا کی وزارتِ خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ شام اور سابق باغی اتحاد کی مرکزی تنظیم تحریر الشام کو دہشت گردی کی فہرست سے خارج کر دیا گیا ہے۔ اس تنظیم نے ماضی میں القاعدہ سے وابستگی رکھی تھی، تاہم حالیہ مہینوں میں مغربی ممالک نے اسے اپنی فہرست سے خارج کرنا شروع کیا۔
وزارتِ خارجہ کے مطابق یہ فیصلے معمولی نہیں بلکہ اتحادی ممالک کے اقدامات سے ہم آہنگی اور شام میں نئے حکومتی ڈھانچے کے پیش نظر کیے گئے ہیں۔ کینیڈا نے واضح کیا کہ اگرچہ شام اور تحریر الشام کو دہشت گرد تنظیم کی فہرست سے نکالا گیا ہے، لیکن 56 شامی شخصیات پر پابندیاں برقرار رہیں گی، جن میں بشار الاسد حکومت کے سابق عہدیدار اور ان کے اہلِ خانہ شامل ہیں۔
یہ اقدامات امریکا اور برطانیہ کے حالیہ فیصلوں کے بعد سامنے آئے ہیں، اور اس کا مقصد شام کی عبوری حکومت کے صدر احمد الشرع کی ملک میں استحکام کی کوششوں کو سہارا دینا بھی ہے۔
واضح رہے کہ بشار الاسد نے 2012 میں جمہوریت نواز تحریک کو کچل دیا تھا، جس پر کینیڈا نے شام کو ’دہشت گردی کے حامی ریاست‘ قرار دیا تھا۔ بعد ازاں شام کے باغی گروہوں نے تحریر الشام کی قیادت میں عسکری اتحاد بنایا اور بشار حکومت کے خلاف کارروائیاں کیں۔ اس اتحاد کی قیادت ابو محمد الجولانی کر رہے تھے، جنہوں نے 2016 میں القاعدہ سے وابستگی ختم کی اور تنظیم کو مقامی سطح پر منظم کیا۔
اب الجولانی، جسے اب عالمی سطح پر احمد الشرع کے نام سے جانا جاتا ہے، نے باغی اتحاد کے ذریعے بشار حکومت کا تختہ الٹا اور عبوری صدر کا منصب سنبھالا۔ شام میں اس تبدیلی کو امریکا، سعودی عرب اور دیگر خلیجی و مغربی ممالک کی حمایت حاصل رہی۔
جون 2025 میں امریکا نے شام پر کچھ پابندیاں جزوی طور پر معطل کیں اور نومبر میں مزید توسیع دی۔ صدر ٹرمپ نے احمد الشرع کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست سے بھی خارج کر دیا۔ یورپی ممالک نے بھی شام پر کئی پابندیاں نرم کر دی ہیں۔ شامی صدر احمد الشرع نے ملکی عسکری تنظیموں کو فوج کے تحت ضم کرنے کی ہدایات بھی جاری کر دی ہیں۔