فیض حمید کو ان کے جرائم کی اصل سزا نہیں ملی: ایمل ولی خان
اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے صدر سینیٹر ایمل ولی خان نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کی سزا پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں ان کے جرائم کی حقیقی سزا نہیں ملی اور پختونوں کے خلاف دوبارہ نسل کشی کی کوششوں پر بھی ان سے بازپرس نہیں ہوئی۔
سینیٹر ایمل ولی خان نے اپنے بیان میں کہا کہ جنرل (ر) فیض حمید آج بھی بے حساب ہے، جبکہ وہ کابل میں دہشت گردوں کو منظم کرنے کے لیے ایک چائے کے کپ سے کام لیتے تھے۔ ان کے بقول فیض–باجوہ–عمران گٹھ جوڑ کے “فیض یاب” آج بھی اقتدار کے مزے لوٹ رہے ہیں، اور پختون عوام کو سیاسی اور معاشرتی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پوری ایک نسل کو اپنے سیاسی رہنماؤں کا دشمن بنا دیا گیا اور قوم کو یہ باور کرایا گیا کہ تمام مشران چور ہیں، جبکہ صرف ایک “مسیحا” قابلِ اعتبار ہے۔ وفاق اور پنجاب نے گزشتہ چار سالوں میں جو تبدیلیاں نافذ کیں، ان کے سب سے زیادہ نقصانات پختونوں نے اٹھائے۔
ایمل ولی خان نے اسٹیبلشمنٹ کی خیبرپختونخوا میں بار بار کی جانے والی سیاسی انجینئرنگ کو صوبے کی تباہی کی وجہ قرار دیا اور کہا کہ جب تک پورے گٹھ جوڑ کا احتساب نہیں ہوگا، امن اور انصاف ممکن نہیں۔
صدر اے این پی نے واضح کیا کہ پختونوں کے خلاف سازشیں بے نقاب کیے بغیر حالات درست نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے زور دیا کہ سیاسی عناصر کے ساتھ مل کر اشتعال انگیزی اور عدم استحکام کے معاملات بھی الگ سے نمٹائے جا رہے ہیں اور ملزم کے سیاسی شراکت داروں کے کردار کا بھی بغور جائزہ لیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ فوجی عدالت نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی، اختیارات اور سرکاری وسائل کے غلط استعمال، اور لوگوں کو غیر قانونی طور پر نقصان پہنچانے کے چار الزامات کے تحت 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی ہے۔ آئی ایس پی آر نے بھی بتایا ہے کہ سیاسی اشتعال انگیزی اور عدم استحکام کے دیگر معاملات سے متعلق کارروائی الگ سے جاری ہے۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل ایمل ولی خان فیض حمید
پڑھیں:
پولیس عوام کے تعاون کے بغیر کامیاب نہیں ہوسکتی،غلام نبی میمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قنبرعلی خان (نمائندہ جسارت) انسپکٹر جنرل آف سندھ پولیس غلام نبی میمن نے کہا ہے کہ سکھر، شکارپور، گھوٹکی اور کشمور میں اب کوئی بھی ایسا نوگو ایریا باقی نہیں رہا جہاں پولیس داخل نہ ہو سکے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 13 ماہ کے دوران ان چاروں اضلاع میں پولیس مقابلوں میں 198 جرائم پیشہ عناصر مارے گئے، جبکہ 520 کو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا۔ اس کے علاوہ سنگین مقدمات میں مطلوب 800 سے زائد ملزمان کو بھی پولیس نے گرفتار کرنے میں کامیابی حاصل کی۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے یہ بات سکھر کے ایک نجی اسپتال میں میڈیا سے اہم گفتگو کرتے ہوئے کہی، جہاں وہ شکارپور میں پولیس مقابلے کے دوران زخمی ہونے والے پولیس افسران اور اہلکاروں کی عیادت کے لیے پہنچے تھے۔ آئی جی سندھ کے مطابق صوبے بھر میں اشتہاری اور روپوش ملزمان کے خلاف جاری مہم کے دوران اب تک ایک ہزار سے زیادہ مطلوب افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو برسوں سے سندھ پولیس کی واضح پالیسی ہے کہ ہر نوگو ایریا میں داخل ہو کر جرائم پیشہ عناصر کو چیلنج کیا جائے۔ ’’جو ملزم پیش ہونا چاہے، ہم قانون کے مطابق کارروائی کرتے ہیں، اور جو مقابلہ کرنا چاہے وہ بھی سامنے آجائے۔‘‘ آئی جی سندھ کے مطابق اس حکمتِ عملی کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں اور متعدد جرائم پیشہ افراد نے خود کو پولیس کے حوالے کیا ہے، جس سے امن و امان میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ امید ظاہر کی گئی کہ مزید ملزمان بھی جلد قانون کے سامنے سرنڈر کریں گے۔آئی جی سندھ نے کہا کہ پولیس عوام کے تعاون کے بغیر کامیاب نہیں ہو سکتی، اس لیے ضروری ہے کہ عوام اور پولیس ایک ساتھ کام کریں تاکہ جرائم کے خاتمے کے لیے کوششوں میں مزید بہتری آئے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز شکارپور میں پولیس مقابلے کے دوران 9 ڈاکو مارے گئے جبکہ دو زخمی ہوئے، دوسری جانب پولیس کے دو ڈی ایس پیز اور دو اہلکار زخمی ہوئے جنہیں طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں اور ڈاکٹرز کے مطابق ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔غلام نبی میمن نے مزید کہا کہ پولیس میں بہترین کارکردگی دکھانے والوں کو ہر صورت انعام دیا جاتا ہے۔ ’’جو اچھا کام کرے گا، اسے ضرور ایوارڈ دیا جائے گا‘‘۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے فراہم کردہ فنڈز سے جدید اسلحہ خرید کر پولیس کے حوالے کیا جا چکا ہے، اور شکارپور کے حالیہ مقابلے میں یہی جدید اسلحہ استعمال کیا گیا، جس کے مؤثر نتائج سب کے سامنے ہیں۔