شان علی مرتضیٰؑ کانفرنس سے خطاب میں مقررین کا کہنا تھا کہ حضرت علی ؑ عظیم سپہ سالار، جرات و شجاعت کے پیکر، علم و حکمت کا بحر بیکراں، خلیفۃ المسلمین تھے، حضرت علیؑ کی پوری زندگی صبر و استقامت کا مظہر تھی، مولا علی ؑ کے افکار اور عمل کو اپنانے سے معاشرہ امن و سکون کا گہوارہ بن سکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ منہاج القرآن علماء کونسل لاہور کے زیراہتمام یوم ولادت سیدنا علی المرتضیٰ وجہہ الکریم کی مناسبت سے’’ شان علی المرتضیٰ ؑ کانفرنس‘‘ کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس کی صدارت مرکزی صدر منہاج القرآن علماء کونسل مفتی غلام اصغر صدیقی نے کی۔ ناظم اعلیٰ نظام المدارس پاکستان علامہ ڈاکٹر میر آصف اکبر قادری سمیت منہاج القرآن علماء کونسل کے رہنمائوں نے کانفرنس میں شرکت کی۔ کانفرنس میں شریک مقررین نے حضرت علی ؑ کی سیرت و تعلیمات پر روشنی ڈالتے ہوئے انتہائی عقیدت و محبت سے فضائل و مناقب سیدنا حضرت علی کرم اللہ وجہہ بیان کئے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی صدر منہاج القرآن علماء کونسل مفتی غلام اصغر صدیقی نے کہا کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ عظیم سپہ سالار، جرات و شجاعت کے پیکر، علم و حکمت کا بحر بیکراں،خلیفۃ المسلمین تھے، آپؑ نہایت نرم جو اور خوش گفتار شخصیت کے مالک تھے، مگر میدان جنگ میں آپؑ کے نام اور آمد کے خوف سے دشمنان اسلام پر لرزہ طاری ہو جاتا تھا، سب سے بڑھ کر یہ کہ آپؑ حضور نبی کریم ﷺ کے جانثار تھے۔

مقررین نے کہا کہ مولا علی ؑ کی زندگی تقوی، عبادت ،اللہ اور اسکے رسول ﷺ کی محبت کا عملی نمونہ تھی۔ آپ کی شجاعت، علم اور عدل و انصاف جیسے اوصاف ہر مسلمان کیلئے رہنمائی کا ذریعہ ہیں۔ حضور نبی کریم ﷺ نے حضرت علیؑ کو "بابِ علم" قرار دیا۔ آپ کے خطبے، فیصلے اور اقوال حکمت و دانائی کا ایسا خزانہ ہیں جو رہتی دنیا تک انسانیت کی رہنمائی کرتے رہیں گے۔ حضرت علی ؑ نے ہمیشہ حق و سچ کا ساتھ دیا اور ظلم کے آگے کبھی سر نہیں جھکایا۔ آپ کے فیصلے عدل کی بنیاد پر ہوتے تھے، چاہے معاملہ کسی بھی عزیز کیخلاف ہو۔ دنیاوی آسائشوں سے بے نیاز ہو کر آپ نے ہمیشہ اللہ کی رضا کو مقدم رکھا۔ امت مسلمہ کیلئے اہلِ بیتؑ کی محبت ایمان کا حصہ ہے۔ حضرت علیؑ کی پوری زندگی صبر و استقامت کا مظہر تھی، چاہے مشکلات کا سامنا ہو یا منافقین کی مخالفت، آپ نے ہمیشہ صبر کا دامن تھامے رکھا۔ آپ کی شہادت صبر اور قربانی کی اعلیٰ ترین مثال ہے۔

علامہ ڈاکٹر میر آصف اکبر قادری نے اپنے خطاب میں کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے کہ: "علی سے محبت ایمان کی علامت ہے اور علی سے دشمنی نفاق کی نشانی۔" یہ حدیث مبارکہ حضرت علیؑ کی عظمت اور ان کے مقام کو واضح کرتی ہے۔ حضرت علی ؑ کی مبارک زندگی کا سب سے بڑا درس یہ ہے کہ انسان حق و سچائی پر قائم رہے۔ آپ نے اپنی زندگی سے یہ ثابت کیا کہ اللہ کی رضا کیلئے قربانی دینا اور عدل و انصاف کو تھامے رکھنا ہی اصل کامیابی ہے۔ مولائے کائنات کی زندگی نوجوانوں کیلئے ایک کامل نمونہ ہے۔ ان کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر ہم اپنی زندگی کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ علامہ ڈاکٹر میر آصف اکبر قادری نے امت مسلمہ کو حضرت علیؑ کی تعلیمات سے رہنمائی لینے کی تلقین کی اور کہا کہ ان کے افکار اور عمل کو اپنانے سے معاشرہ امن و سکون کا گہوارہ بن سکتا ہے۔ کانفرنس میں علامہ اشفاق چشتی، مفتی خلیل حنفی، علامہ عثمان سیالوی، علامہ عبد الخالق باروی، علامہ عامر ندیم، علامہ جاوید عارف، علامہ افتخار چشتی سمیت دیگر رہنمائوں نے شرکت کی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: حضرت علی کہا کہ

پڑھیں:

شاعر مشرق، مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کی  87 ویں برسی منائی گئی 

لاہور(این این آئی) شاعر مشرق، مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کی 87 ویں برسی منائی گئی ۔علامہ محمد اقبالؒ نے علیحدہ وطن کا خواب دیکھا اور اپنی شاعری سے برصغیر کے مسلمانوں میں بیداری کی نئی روح پھونکی، 1930ء میں آپ کا الہٰ آباد کا مشہور صدارتی خطبہ تاریخی حیثیت رکھتا ہے، علامہ اقبالؒ کی تعلیمات اور قائد اعظمؒ کی ان تھک کوششوں سے پاکستان معرضِ وجود میں آیا۔مفکر پاکستان علامہ محمد اقبالؒ 9نومبر 1877ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے، انہوں نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہی حاصل کی، مشن ہائی سکول سے میٹرک اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔اس کے بعد علامہ اقبالؒ نے گورنمنٹ کالج لاہور سے فلسفے میں ماسٹرزکیا اور پھر اعلیٰ تعلیم کے لئے انگلینڈ چلے گئے جہاں قانون کی ڈگری حاصل کی، بعد ازاں آپ جرمنی چلے گئے جہاں میونخ یونیورسٹی سے فلسفے میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔آپ نے اورینٹیئل کالج میں تدریس کے فرائض بھی انجام دیئے تاہم وکالت کو مستقل پیشے کے طور پر اپنایا، علامہ اقبالؒ وکالت کے ساتھ ساتھ شعر و شاعری بھی کرتے رہے اور سیاسی تحریکوں میں بھی حصہ لیا، 1922ء میں حکومت کی طرف سے آپ کو ’سر‘ کا خطاب ملا۔مفکر پاکستان کا شمار برصغیر پاک و ہند کی تاریخ ساز شخصیات میں ہوتا ہے، علامہ اقبالؒ نے ناصرف تصور پاکستان پیش کیا بلکہ اپنی شاعری سے مسلمانوں، نوجوانوں اور سماج کو آفاقی پیغام پہنچایا۔علامہ اقبالؒ کے معروف مجموعہ کلام میں بانگ درا، ضرب کلیم، ارمغان حجاز اور بال جبریل شامل ہیں، موجودہ حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ علامہ اقبالؒ کے کلام کے ذریعے اتحاد اور یگانگت کا پیغام عام کیا جائے۔مفکر پاکستان علامہ اقبالؒ نے اپنی شاعری سے برصغیر کی مسلم قوم میں بیداری کی نئی روح پھونک دی، علامہ اقبال کی کاوشوں سے ہی تحریک پاکستان نے زور پکڑا اور قائداعظم محمد علی جناحؒ کی قیادت میں 14 اگست 1947ء کو ایک آزاد وطن پاکستان حاصل کرلیا۔پاکستان کی آزادی سے قبل ہی علامہ اقبال 21 اپریل 1938ء کو انتقال کر گئے تھے تاہم ایک عظیم شاعر اور مفکر کے طور پر قوم ہمیشہ ان کی احسان مند رہے گی، قوم کے اس عظیم شاعر کا مزار لاہور میں بادشاہی مسجد کے احاطے میں واقع ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاراچنار، مجلس علمائے اہلبیتؑ کے زیراہتمام امن سیمینار کا انعقاد
  • سینٹر فار انٹرنیشنل سٹریٹجک سٹڈیز کے زیر اہتمام 2 روزہ بین الاقوامی کانفرنس ، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا کا خطاب
  • کوئٹہ، شیعہ علماء کونسل کے رہنماء علامہ آصف حسینی کا نام ای سی ایل سے خارج
  • متحدہ علماء محاذ کا 26 اپریل ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کی حمایت کا اعلان
  • متحدہ علماء محاذ کا 26 اپریل ملک گیر شٹر ڈائون ہڑتال کی حمایت کا اعلان
  • سی ڈی اے اسلام آباد واٹر کا ڈویلپمنٹ پارٹنرز کے ساتھ اسلام آباد میں پانی کی کمی اور بہتر واٹر مینجمنٹ کے حوالے سے کانفرنس کا انعقاد
  • علامہ ساجد نقوی سے کے پی کے علماء وفد کی ملاقات
  • علامہ ساجد نقوی سے امامیہ علماء کونسل کوہاٹ ڈویژن کے وفد کی ملاقات
  • شاعر مشرق، مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کی  87 ویں برسی منائی گئی 
  • لاہور، پوپ فرانسس کے انتقال کر تعزیتی اجلاس کا انعقاد